عاشق رسول ۖ ہونے کیلئے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہوتی،عمران خان


اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے لیے کوئی ڈگری نہیں چاہیے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں منعقدہ رحمت اللعالمین ۖ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم  نے کہا کہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے لیے کوئی ڈگری نہیں چاہیے، بچوں کو سکولوں میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود بدلنے کی کوشش نہیں کرتی، اپنے بچوں کو بتاتا ہوں کہ میری زندگی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسے بدلی۔

عمران خان نے کہا کہ ایک ہزار سال تک مسلمانوں نے دنیا پر حکمرانی کی، آ پ ۖ نے 10 سال میں دنیا کی تاریخ بدل دی، عاشق رسول ۖ ہونے کیلئے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہوتی، نبی پاک ۖ کی سیرت پر چلنے سے زندگی بدل جاتی ہے، میری زندگی سیرت نبی ۖ نے بدل دی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ میں نے سیاست شروع کی تو لوگ کہتے تھے سیاست بری چیز ہے، آپ کو ذلیل کردے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ خوف ہوتا تھا کہ لوگ مذاق اڑائیں گے، لوگوں کے سامنے تقریر نہیں کرسکتا تھا، جیسے جیسے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتا گیا، خوف کے بت ٹوٹتے گئے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ آہستہ آہستہ میرا خوف کا بت ٹوٹتا گیا، پہلا خوف ٹوٹا کہ میں ذلیل ہوجاؤں گا، مجھ پر ذاتی حملے ہوئے، فیملی کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے عزت و ذلت اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی ہے، مجھے 6 مہینے میں جتنی عزت اللہ نے دی، زندگی میں اتنی عزت نہیں ملی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سیاست میں آیا تو میں نے موت کے خوف پر قابو پایا، جو لوگ ایمان لے آئیں، اللہ ان کے خوف دور کر دیتا ہے، خوف انسان کو بڑے کاموں سے روکتا ہے، یہ خوف ذہن سے نکال دیں، آزاد ذہن نئی ایجادات اور بڑے کام کرتے ہیں جبکہ غلام ذہن کوئی چیز بھی ایجاد نہیں کرتے ہیں، ترقی کیلئے خوف کے بت کو توڑنا بہت ضروری ہے ۔عمران خان نے کہا کہ میں کا بت، بہت بڑا بت ہے، انسان اپنی ذات سے نہیں نکلتا، جو انسان اپنے لیے زندگی گزارتا ہے، وہ چھوٹا انسان بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ رزق کھو جانے کے ڈر سے غلط کام کرتے ہیں، ملک میں طاقت ور بچ رہے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں رولز آف لا نہیں دیکھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو امیر ممالک ہیں وہاں قانون کی حکمرانی ہے، معاشرے میں عدل و انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مدینہ میں پہلے عدل و انصاف آیا اور پھر خوشحالی آئی، برطانیہ میں شہزادے کا ٹریفک اہلکار نے چالان کردیاگیا، برطانوی وزیراعظم کو کورونا قانون پر عمل نہ کرنے پر نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم باہر جاتا ہے اور بھیک مانگتا ہے کہ پیسے دے دو، کوئی گورے رنگ کا باہر سے آتا ہے تو سب اس کے سامنے گر جاتے ہیں، جو معاشرہ نبی پاک ۖ کی سیرت پر چلے گا ترقی کرے گا، تعلیم کے بغیر معاشرہ اوپر نہیں جاتا۔