لگتا ہے حکومت نے مافیاز کو کھلی چھٹی دے دی،احسن اقبال


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ لگتا ہے حکومت نے مافیاز کو کھلی چھٹی دے دی ہے کہ وہ جتنا مرضی عوام کا پیسہ لوٹیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پاکستان کے انتخابی نظام میں نہ ہمیں ای وی ایم کی ضرورت ہے اور نہ کسی قانون کو بدلنے کی ضرورت ہے ، ہمیں صرف یک نکاتی اصلاح کی ضرورت ہے کہ ہماری ریاست کے ادارے غیرجانبدار ہوجائیں ، وہ ہم سب کی پراپرٹی ہیں وہ کسی ایک جماعت کے ساتھ منسلک نہیں ہوسکتے اور ماضی میں جب بھی ہوئے ہیں اس سے ملک کا نقصان ہوا ہے اور خود ان کا بھی نقصان ہوا ہے۔ میاں محمد نواز شریف کے کیس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر)میاں ثاقب نثار کی آڈیو پہلی اورحتمی گواہی نہیں ہے۔

رانا محمد شمیم  نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر میاں ثاقب نثار کے خلاف بیان حلفی دیا ہے اب عدالت کا فرض ہے دونوں کو بلائے اور اس بات کا فیصلہ کرے کہ کون جھوٹ کہہ رہا ہے اور کون سچا ہے۔ ان خیالات کااظہار احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ احسن اقبال   نے کہا کہ پی ڈی ایم بہت کامیابی سے اپنے مقصد کے حصول کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ اگر لیول پلینگ فیلڈ ہوتی تو حکومت تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہی شکست کھا جاتی ،حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک  پر مہنگائی اوربیروزگاری کا طوفان ٹوٹ چکا ہے، مہنگائی کے پیچھے جو محرکات ہیں اس حوالہ سے یہ کہنا کہ حکومت کو مہنگائی ورثے میں ملی یہ درست نہیں۔ (ن)لیگ کی حکومت میں مہنگائی کی شرح چار سے پانچ فیصد تھی جو موجودہ حکومت کے دور میں نو سے10فیصد تک پہنچ چکی ہے، مہنگائی کی اصل وجہ حکومت کی جانب سے بغیر سوچے سمجھے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لگتا ہے حکومت نے مافیاز کو کھلی چھٹی دے دی ہے کہ وہ جتنا مرضی عوام کا پیسہ لوٹیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اندر فیصلہ سازی کا فقدان نہیں ، پاکستان کے انتخابی نظام میں نہ ہمیں ای وی ایم کی ضرورت ہے اور نہ کسی قانون کو بدلنے کی ضرورت ہے ، ہمیں صرف یک نکاتی اصلاح کی ضرورت ہے کہ ہماری ریاست کے ادارے غیرجانبدار ہوجائیں ، وہ ہم سب کی پراپرٹی ہیں وہ کسی ایک جماعت کے ساتھ منسلک نہیں ہوسکتے اور ماضی میں جب بھی ہوئے ہیں اس سے ملک کا نقصان ہوا ہے اور خود ان کا بھی نقصان ہوا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کے کیس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر)میاں ثاقب نثار کی اڈیو پہلی اورحتمی گواہی نہیں ہے، یہ جوڈیشل حلقوںاور جوڈیشل آفیسرز کی طرف سے ایک تسلسل ہے جس میں جوڈیشل آفیسرز کی طرف سے گواہی آرہی ہے، سب سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس (ر)شوکت عزیز صدیقی نے یہ بات ریکارڈ پر لائی اور آج تک انہیں سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت کا موقع نہیں دیا اوروہ آج تک کہہ رہے ہیں کہ مجھے سنا جائے ، اس کے بعد جج ارشد ملک کی ویڈیو ریکارڈ پر آئی جس میں انہوںنے کہا کہ مجھے بلیک میل کیا گیا اور مجھ سے زبردستی فیصلہ لیا گیا، انہیں عدالت نے مس کنڈکٹ پر برطرف کیا لیکن جو فیصلہ وہ دے کر گئے کہا گیا کہ وہ درست ہے، اس کی مثال ایسے ہی کہ آپ کسی ٹیچر سے کہیں کہ آپ ایگزامینیر لگنے کے لائق نہیں ہیں لیکن جس کو آپ نے فیل کر دیا ہے اس کو آپ نے ٹھیک فیل کیا ہے، اس کے بع گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم کا  ایک بیان آیا اور وہ پاکستان میں ہی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ، اب یہ چوتھی آڈیو آئی ہے جس کا میاں ثاقب  نثار سے زیادہ حکومت  کے ترجمان دفاع کررہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ جو اتنی ساری شہادتیں جو مسلم لیگ (ن)کی طرف سے نہیں آئیں ، خود عدلیہ سے متعلقہ لوگوں سے آئی ہیں اس پر عدالت کو ضرور نوٹس لینا چاہئے تاکہ اس بات کا ازالہ ہو سکے کہ کسی قسم کی سازش نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے تھی۔

فواد چوہدری اور دیگر حکومتی ترجمان کس حیثیت میں میاں ثاقب نثار کے وکیل صفائی بنے ہوئے ہیں، آڈیو کے معاملہ پر اگر کسی نے صفائی دینی ہے تو میاں ثاقب نثار نے دینی ہے، پوری پی ٹی آتی ثاقب نثار کی اس لئے ترجمان بنی ہوئی ہے کہ یہی ان کے اقدامات سے مستفید ہونے والے تھے، یہ بات ان شبہات کو یقین میں بدلتی ہے کہ ثاقب نثار اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی نیکسز تھا۔ کیا میاں ثاقب نثار ،پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے ہمراہ ڈیم فنڈ اکٹھاکرنے نہیں گئے۔رانا محمد شمیم  نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر میاں ثاقب نثار کے خلاف بیان حلفی دیا ہے اب عدالت کا فرض ہے دونوں کو بلائے اور اس بات کا فیصلہ کرے کہ کون جھوٹ کہہ رہا ہے اور کون سچا ہے، یہ فیصلہ تو ہونا چاہئے کہ رانا شمیم نے جھوٹا بیان حلفی دیا ہے یا سچا بیان حلفی دیا ہے، کیا ثاقب نثار نے یہ بات کہی تھی یا نہیں کہی تھی۔