سب جاننے کے بعد بھی خاموش رہنا صرف اللہ باری تعالیٰ کا ہی کام ہے۔ شاید ہی ممکن ہو یہ صفت کسی اور کے پاس ہو۔ اللہ باری تعالیٰ واحد ہیں اور لا شریک ہیں۔
کسی سے بھی بات کر کے یہ کہنا کہ کسی کو بتانا نہیں اپنے تک رکھنا ناممکن سا کام ہے۔
آج اپنی بیٹیوں کو کسی بزرگ کا قول سنا رہا تھا کہ میں نے خاموشی سے کبھی نقصان نہیں اٹھایا بلکہ ہمیشہ میرا نقصان زبان کھولنے سے ہوا۔
ہماری ٹیلی ویژن کی ساتھی خاتون نے مجھے کچھ دن پہلے دو دفعہ طنز کا نشانہ بنایا اور میں مسکرا کر رہ گیا ، اس باجی کو شاید میرا مسکرانا سمجھ نہیں آیا۔ میں نے اپنے آپ کو سمجھایا محمد اظہر حفیظ جواب نہیں دینا، پر مجھے ہنسی اس بات پر آئی جو اس کا جیون ساتھی ہے وہ بیچارہ اس کو 24 گھنٹے کیسے برداشت کرتا ہوگا اور میں نے بلاوجہ اپنی بیوی کا شکریہ ادا کیا کہ شکریہ میری جیون ساتھی ہونے کا اور میری زندگی آسان بنانے کا۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا کیا جو بہترین جیون ساتھی عطا کی۔ اگر کسی چالاک عورت سے شادی ہوجاتی تو زندگی کی ٹرانسفر جنت سے دوزخ میں ہوجانی تھی۔
مجھے نہیں پتہ اور نہ کبھی جاننے کی کوشش کی کہ مجھ جیسے بندے پر یہ انعام کیسے ہوا۔ بس شکر ہی کیا۔ میں ایک سادہ اور مشکل انسان ہوں مجھے اللہ کے فضل کے بعد میری رفیق حیات ہی سنبھال سکتی تھی ورنہ یہ اہلیت مجھے کسی اور خاتون میں نظر نہیں آئی ۔ اسی لیے یہ میری اہلیہ قرار پائی۔
خاموشی کو میں نے ہمیشہ سنا اور اس کے مزے لیے، میں بہت سی خاموش جگہوں اور جنسوں سے ملتا ہوں اور بیٹھ کر گھنٹوں انکو سنتا ہوں۔
دنیا کی بہترین آواز خاموشی کی آواز ہے۔
منصور معجز صاحب کا ایک شعر ہے
” چشم نم سے جو نہ سمجھے جراحت دل کو
اس سے کیا غم دل کی وضاحتیں کرنی”
جو میری خامشی کو نہ سمجھتا ہو میں کبھی اپنی خوشی اور غم اس سے شیئر نہیں کرتا۔
اس لیے میں اپنے سارے غم، دکھ، خوشیاں، دعائیں ان کہے اپنے رب کے سامنے خاموشی سے پیش کردیتا ہوں اور وہ ہمیشہ میری لاج رکھتا ہے میری بات سنتا ہے اور اس کا مداوا کردیتا ہے۔ اب دنیا مجھے پوچھتی ہے۔ ہوا کیا ہے خاموش کیوں ہو۔ کیا بتاوں جس کو بتانا تھا بتا دیا اور مسئلہ بھی حل ہوگیا شکر الحمدللہ ۔
میں اکثر روتا رہتا ہوں۔ جب سے پتہ چلا ہے میرے رب کو رو کر مانگنا پسند ہے تو میرے بس آنسو نکلتے ہیں اور وہ مجھے مانگنے بھی نہیں دیتا۔ اور میری مدد کردیتا ہے ، شکر الحمدللہ
پہلے میں بہت زیادہ اور فالتو بولتا تھا جس کی سزا کے طور پر مجھے مختلف قسم کی آگوں کے اندر پکایا گیا تو خاموشی کا میں حصہ بن گیا۔
مجھے نہیں پتہ کہ میں کون ہوں کہاں رہتا ہوں ۔ میرا گھر چھوٹا ہے یا بڑا، گاڑی کونسی ہے شہر کونسا ہے،
بس ایک دن ایک گانے کا شعر سنا تو مجھے، میں پہلی دفعہ سمجھ آیا
” جن کے اندر شہر بستے ہیں
انکو کیا کہ وہ کہاں رہتے ہیں ”
یہ بھی رب کا فضل ہے کہ وہ آپ کو اپنی دنیا کے اندر دنیا بنانے کی اجازت دے دے بے شک وہ بھی خیالی ہو۔
میں زندگی میں کبھی بھی ماضی، حال اور مستقبل کی پلاننگ نہیں کرسکا۔ بس سب اللہ تعالیٰ کے حوالے کیا اور خود موج کی کیونکہ اس سے بہتر تو کسی کا حوالہ ہے ہی نہیں ۔ مجھے نہیں پتہ میں نے کیا بننا ہے اور میری بیٹیوں نے کیا بننا ہے جب رب کے حوالے کردیا تو پھر جو وہ بنا دے ۔ کیونکہ اس سے بہتر نہ کوئی بنا سکا اور نا بنا سکے گا۔ الحمدللہ
رب دیاں رب ہی جانے وہ جو دیتا ہے کسی کو بتاتا نہیں ہے ۔ بس خاموشی سے دے دیتا ہے اور واپسی کا تقاضہ بھی نہیں کرتا۔
اگر تو زندگی میں موج کرنی ہے تو خاموش رہیں اور خاموشی کو سمجھیں۔ ہم اشرف المخلوقات ہیں اللہ باری تعالی کے خلیفہ ہیں اللہ کی اس صفت پر عمل کرنے میں حرج ہی کیا ہے، بس خاموش ہی تو ہونا ہے کسی کی بھی دل آزاری نہیں کرنی۔ سلامت رہیں ، خاموش رہیں اور خوش رہیں۔ آمین
Load/Hide Comments