ٹرانس جینڈر ایکٹ تہذیبی جارحیت ہے ،ہمارے خاندانی نظام اور نکاح کے ادارے پر حملہ ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان


اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ تہذیبی جارحیت ہے ،ہمارے خاندانی نظام اور نکاح کے ادارے پر حملہ ہے،یہ اسلام کا قانون وراثت عورت کی شرم و حیا اور وقار کے خلاف سازش ہے ،خواجہ سراؤں کے ساتھ حکومت ریاست والدین اور معاشرہ ظلم کر رہا ہے ،ہم ان کے حقوق کے محافظ ہیں ، مگر اب حکمران ان کے حقوق کے نام پر پورے اسلامی نظام پر حملہ آور ہیں اس لیے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں،انھوں نے کہا اس بل کو پاس کرنے میں پی ٹی آئی نون لیگ پی پی پی اور ق لیگ سب متفق ہیں ، انھوں نے کہا جب بات مہنگائی، تعلیم،عوام کی صحت اورآئی ایم ایف کی غلامی سے نجات کی آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم آپس میں نہیں بیٹھ سکتے مگر جب بات ایف اے ٹی ایف اور اسلام مخالف قوانین کی آتی ہے تو پھر یہ سب ایک ہو جاتے ہیں، ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ اسلام مخالف قانون سازی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعیت اتحاد العلماء پنجاب کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ، سیمینار سے جمعیت اتحاد العلماء پنجاب کے صدر مولانا امیر عثمان ، ڈاکٹر حبیب الرحمن،جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے نائب امیر حافظ تنویر احمد ، شی میل رائٹس ایسوسی ایشن کی صدر الماس بوبی ،نامور ماہر قانون عمران شفیق ، ڈاکٹر افتخار برنی، عزیز الرحمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

مشتاق احمد خان نے کہاہماری سیاسی جماعتیں اور پارلیمنٹرین غلام ہیں یہ قومی مفاد کے لئے ایک دوسرے کے دشمن ہیں مگر دشمن کے مفاد کے لئے ایک بن جاتے ہیں ، شیریں مزاری کہتی ہے یہ لبرل قانون ہے اس پر امریکہ اور مغرب ہماری تعریف کرتے ہیں،ہما رے حکمران اسلام کو پوائنٹ سکورنگ کے لئے استعمال کرتے ہیں اسلام ان ظالموں کے ہاتھوں اس ملک میں سب سے زیادہ مظلوم ہے، جب اسلام کے نظام کے نفاذ کی بات آتی ہے تو یہ اسلام سے دور بھاگتے ہیں لیکن اپنے مفاد کے لیے اسلام کو استعمال کرتے ہیں،میری پیش کی گئی طرح میں ترمیمی بل کی پاکستان تحریک انصاف کی شری مزاری نے مخالفت کی اس بل کی مخالفت پر عمران خان کو شیریں مزاری کو شوکاز نوٹس دینا چاہیے ،

انھوں نے کہاٹرانس جینڈر ایکٹ کے حوالے سے میری ترمیمی بل کو مسترد کر کے ہمارے پارلیمنٹرین مجھ پر ہنستے تھے مگر عوامی دباؤ اور ڈنڈے سے یہ سب ڈرتے ہیں، جماعت اسلامی نے تیس سال سود کے خلاف عدالتی جنگ لڑی جب کہ ملک کا آئین کہتا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے خلاف نہیں بن سکتا،، میری پیش کردہ ترامیم کوآئین اور قرآن وسنت کی بنیاد کی بجائے اس بنیاد پر مسترد کر تے ہیں کہ یہ بین الاقوامی معیار کے خلاف ہیں ۔

دیگر مقررین نے کہا نے کہا بیرونی این جی اوز کے فنڈز پر لایا جانے والا قانون ان جیوز کے فنڈ پر لے جانے والا قانون کرادیا مسترد کر تے ہیں جو نہ صرف پاکستان کے آئین سے متصادم ہیں بلکہ ملک میں بے راہ روی جرائم متعدد معاشرتی خرابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ، انھوں نے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی جرات مندانہ پارلیمانی جدوجہد کو سراہا اور حکومتی و حزب اختلاف کی جماعتوں پر ایکٹ کو واپس لینے اور اس میں مشتاق احمد خان کی طرف سے کی گئی ترامیم کو یقینی بنانے کے لیے مہم چلانے کا عزم کا اظہار کیا۔