عافیہ کی وطن واپسی کیلئے آخری سانس تک حجت پوری کرتی رہوں گی: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی


اسلام آباد ( صباح نیوز )عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی نظام انصاف میں سیاہ فاموں، غیرملکیوں اور مسلمانوں کو انصاف نہیں ملتا ہے۔ اگر آپ سفید فام نہیں ہیں تو آپ مجرم ہیں ، آپ پر عائد الزام کو ثابت کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس کی مثال ایک پاکستانی نژاد نوجوان عدنان سید کی مثال موجو ہے جس پر قتل کا الزام لگا، وہ چلاتا رہا کہ میں بے قصور ہوں مگر اس کی ایک نہیں سنی گئی اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے ملک نے بھی اس کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھائی، بالآخر 20 سال کے بعد ثابت ہوا کہ وہ بے گناہ تھا، استغاثہ نے جھوٹا مقدمہ بنایا ، گواہوں نے جھوٹی گواہی دی۔ یہی کچھ عافیہ کے ساتھ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ امریکہ میں ناانصافی نہیںہوتی بالکل غلط ہے۔ عافیہ کو 86 سال کی سزا امریکی نظام انصاف کی بھیانک غلطی اور 23 ستمبر امریکی عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ بیٹیاں قوموں کی عزت اور غیرت ہوتی ہیں اور جوقومیں بیٹیوں کو فراموش کردیتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کو یہ کہہ کر سزا سنائی گئی تھی کہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔عافیہ پر جو جھوٹا الزام عائد کیا گیا تھا اس کی سزا 86 کسی طرح بھی نہیں بنتی ہے۔86سال کی سزا دے کر دراصل امت مسلمہ اور پاکستانیوں کی غیرت کو للکارا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عافیہ کی وطن واپسی کیلئے زندگی کی آخری سانس تک حجت پوری کرتی رہوں گی۔ جرم بے گناہی کی پاداش اور یکطرفہ عدالتی کاروائی کے نتیجے میں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو 86 سال کی سزا سنائے جانے کے بارہ سال مکمل ہونے کے موقع پرنیشنل پریس کلب، اسلام آباد کے باہراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ عافیہ موومنٹ کے رضاکاروں نے امریکی جیلوں میں قیدیوں کے علامتی یونیفارم پہن کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقع پر عافیہ موومنٹ کے رضاکاروں کے علاوہ بڑی تعداد میں سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی ۔

دیگر مقررین جن میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، میاں اسلم نائب امیر جماعت اسلامی، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر وائس چیرمین اعظم منہاس، ڈیفنس آف ہیومین رائٹس پاکستان کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ناظم اعلیٰ سردار مظہر،تحریک جوانان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل، نصراللہ رندھاوا امیر جماعت اسلامی- اسلام آباد، جنرل حمید گل کی صاحبزادی عظمیٰ گل اور معروف صحافی جمیل فاروقی، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 86 سالہ سزا کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اسے فوری طور پر معروف امریکی قانون دانوں سمیت دنیا بھر کے وکلاء نے مسترد کر دیا تھا۔ عافیہ پر امریکی فوجیوں پر حملہ کا مقدمہ اس قدر کمزور تھا کہ اسے عدالت میں ثابت ہی نہیں کیا جا سکا۔

عافیہ پر مقدمہ اور سزا کا سب سے شرمناک پہلو زرداری حکومت کا کردار تھا۔ عافیہ پر امریکہ میں مقدمہ چلانا ہی غیرقانونی تھا مگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہوا اور زرداری حکومت خاموش رہی۔ مقدمہ کی کاروائی کے دوران اس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی تھے۔ جو عافیہ کی والدہ مرحومہ عصمت صدیقی کو مسلسل عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کی یقین دہانی کراتے رہے تھے۔ حسین حقانی فون کر کے کہتے کہ عافیہ کا کمرہ تیار رکھیں وہ جلد پاکستان واپس آ سکتی ہیں۔صدر بننے کے بعد آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو کی شہادت پر خاموش رہے اس لئے قوم نے عافیہ کی رہائی اور پاکستان کی بہتری کیلئے کبھی ان سے امید نہیں رکھی۔

اس کے بعد نوازشریف کا دور آیا انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ کو امی جان کہہ کر مخاطب کیا اور عافیہ کی بیٹی مریم کو اپنی بیٹی مریم سے تشبیہہ دے کر عافیہ کو رہا کرانے کا وعدہ کیا اور اس کے بعد پراسرار خاموشی اختیار کرلی۔ عافیہ پر سب سے بڑا یوٹرن (U Turn) عمران خان نے لیا تھاکیونکہ سب سے زیادہ بلند دعوے کرنے والے عمران خان ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی رہائی ایسا امتحان ہے جس سے کوئی حکمران دامن نہیں بچا سکتا، حکمرانوں نے عدالتی احکامات پر بھی عمل نہیںکیا۔ اب شہباز شریف کی باری ہے وہ سرخرو ہونا چاہتے ہیں یا نہیں؟یہ ان پر منحصر ہے۔ مظاہرے کے شرکاء نے حکومت سے عافیہ کو رہا کرانے اور وطن واپس لانے کا مطالبہ کیا۔