سینیٹر مشتاق احمد خان کا امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے مشترکہ پارلیمانی وفد تشکیل دینے کا مطالبہ


 اسلام آباد(صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے  امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے  مشترکہ پارلیمانی وفد تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا،حکمرانوں کی نا اہلی، ناکامی اوربزدلی عافیہ کی رہائی میں رکاوٹ ہے،وزیراعظم شہباز شریف نے  اقوام متحدہ اور امریکہ کے سامنے  ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ نہ اٹھا کر ذمہ داری کا ثبوت نہیں دیا، مسلم لیگ ن نے  انتخابات کے موقع پر دو بار امریکی جیل میں قید پاکستانی بیٹی کے  خاندان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت ملنے پر عافیہ کی رہائی کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا مگر اس مسئلے کو اس کی طرف سے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  امریکی جیل میں قید میں  ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا کو12سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں عافیہ موومنٹ کے تحت احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے  ہوئے کیا۔ مظاہرے سے  ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ انجمن تاجران کے مرکزی صدر کاشف چوہدری، عظمیٰ گل اور دیگر سیاسی سماجی شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ عافیہ صدیقی نے عدالتی دہشت گردی کا سامنا کیا۔ ان کا عدالتی قتل ہوا ہے۔ ان کی حق تلفی کی گئی ہے انسانی  حقوق کا قتل عام ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے سابق اٹارنی جنرل رمزکلارک نے اعتراف کیا کہ امریکی عدالت کا فیصلہ بدنیتی کی بدترین مثال ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما نے کہاکہ عافیہ صدیقی اسلام اور پاکستان کی بیٹی ہے۔ وہ ہماری قومی غیرت ہیں۔ بیگناہ  پاکستانی بیٹی کو بچوں کے ساتھ کراچی سے اٹھایا گیا۔بگرام  میں امریکی جیل میں رکھا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عافیہ صدیقی کا پاکستان سے اغواء ہمارے حکمرانوں کی جانب قومی غیرت پر لگایا گیا بدنما داغ ہے۔ ان کے اغواء کو 20 سال ہوگئے ہیں اور12سال قبل انہیں امریکی عدالت نے  انہیں 86 سال کی سزا سنائی ، دو عشروں میں حکمرانوں نے ان کی رہائی کیلئے کچھ نہیں کیا میں نے اس معاملے پر دورہ امریکہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی کوشش کی۔

ملاقات نہ ہونے پر مستقل مندوب کے ذریعے  انہیں خط لکھا اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کا دورہ کیا اور پاکستان کے سفیر کو کہاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی کو ترجیحات میں شامل کریں۔ تسلیم شدہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو وی وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا بھارت سے  اس کے اہلخانہ کو یہاں لاکر ملنے کا موقع دیا گیا مگر عافیہ  سے  تو ان کے بچوں اور بہنوں کو بات کرنے کی اجازت تک نہیں دی جارہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے  پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل  پارلیمانی وفد تشکیل دیا  جائے۔ وزیراعظم امریکی صدر کو خط لکھ کر رہائی کو ممکن بناسکتے ہیں۔ مگر حکمرانوں کی نا اہلی، ناکامی اور بزدلی عافیہ کی رہائی میں رکاوٹ ہے۔

انہوں نے  ووٹ کیلئے  دو بار عافیہ صدیقی کے خاندان سے ملاقاتیں کیں۔ دوسری حکومت ہے مگر رہائی کیلئے ایک قدم نہیں اٹھایا۔ سیاسی مقاصد کیلئے  اس مسئلے کو استعمال کیا گیا اور مقصد حاصل ہونے پر عافیہ اور اس کے خاندان کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ کیلئے میں نے  طویل کوشش کی ہماری حکومت  کو ان کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کیلئے  ڈیڑھ سال لگ گئے، تحریک انصاف کی  حکومت نے بھی جس نے  پہلے 100 دنوں میں مسئلے کے حل کیلئے اعلان کیا تھا چار سالوں میں کچھ نہ کرسکے۔ میں نے  گوانتا موبے میں  قید پاکستانیوں کی رہائی کا معاملہ سینیٹ میں اٹھایا۔

سیف اللہ  پراچہ کے معاملے میں پیشرفت ہوگئی ہے اور جلد ہم کسی پاکستانی ایئر پورٹ پر ان کا استقبال کریں گے۔ احمد ، عبدالربانی نامی قیدیوں کی واپسی کا معاملہ بھی ہے۔ ان کی رہائی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا۔ قوم کی بیٹیوں  اور بیٹوں کو دشمنوں کو فروخت کیا گیا۔ ہماری جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور جلد  مظلوم بہن  عافیہ صدیقی کا استقبال پاکستان کے کسی ایئرپورٹ پر کریں گے۔ میں نے اپنی پارلیمانی جدوجہد میں  عافیہ صدیقی کی رہائی کو ترجیحات میں شامل کیا ہوا ہے۔ حکمرانوں کی جانب سے  مظلوم بہن کیلئے  آواز نہ اٹھانا باعث شرم ہے۔