سینیٹ قائمہ کمیٹی نے یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سامنے کشمیر اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مسئلہ اٹھا دیا


اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ارکان نے یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے وفد کے سامنے مقبوضہ کشمیر اوریوکرائن کے معاملات میں امتیاز برتنے پر یورپی ممالک کے طرزعمل پر تحفظات کا اظہار کردیا  یورپ کے دہرے معیار کی مزمت کی گئی ہے،تباہ کن سیلاب پر   ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ بھی کردیا گیا۔

سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق یورپی انسانی حقوق کی چیئرپرسن ماریا ارینا نے دیگر ارکان  پیٹر وان ڈیلن اور مسٹر پیٹراس کے ہمراہ  پارلیمنٹ ہاؤس میں  سینیٹ کی متذکرہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیلاب  کی صورتحال کے دوران امداد پر  یورپی یونین کا شکریہ ادا  کیا ۔

انھوں نے  بڑے ممالک کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں  کی آبادیوں کے  بنیادی  انسانی حقوق متاثر ہونے  کی نشاندہی  کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان اور اس کے عوام  دیگر ممالک کی پالیسیوں کے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہیں۔

پاکستان  سیلاب جب کہ  یوکرین جنگ سے تباہ ہے لیکن پاکستان کو معمولی تعاون ملا جب کہ یوکرین کو اربوں ڈالرز ملے۔ انہوں نے یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کے سامنے معاملہ اٹھایا کہ  پاکستانیوں کے ساتھ یہ  امتیازی سلوک کیوں؟ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے بھی ‘ماحولیاتی انصاف’ کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ کو دائیں بازو کی نسل پرستی اور مذہبی تعصب کے شدید خطرے کا سامنا ہے، جس میں اسلامو فوبیا سرفہرست ہے،  سویڈن اور اٹلی کے انتخابی رجحانات اس کی  گواہی دیتے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے   روس کے  کریمیا  جب کہ بھارت کی طرف سے  مقبوضہ کشمیر کے جبری  الحاق  کی سخت  مذمت  کے ساتھ ان معاملات کے حوالے سے یورپی ممالک کے دہرے معیار کی مذمت  بھی کی ۔ ملاقات میں ماریہ ارینا نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے تناظر میں پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

انہوں نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کی اہمیت اور انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اظہار رائے کی آزادی اور ماحولیات کے مسائل پر کام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔مسٹر پیٹر وان ڈیلن نے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے پاکستان میں فوجداری نظام انصاف کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مسٹر پیٹراس  نے افغانستان میں طالبان کے مسئلے  خاص طور پر عام افغانوں کی مشکلات کے حوالے سے بات کی۔ سینیٹرز سیمی ایزدی اور عابدہ عظیم نے یورپی یونین کے وفد کی توجہ پاکستان کو درپیش ماحولیاتی تباہی پر دلائی۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے مدد کی ضرورت پر زوردیا۔