ایک دُعا ایک نیا عزم۔۔۔شکیل احمد ترابی


دھان پان سا انسان تھا وہ، کسی نواب کی اولاد تھا نہ پُشت پر اس کی کوئی بڑاخاندان تھا اور نہ ہی دولت کے انباراس کے پاس تھے۔مقابلے میں مکار ہندﺅ تھے اور آدھی دنیا کو غلام بنانے والے شاطر انگریز۔وہ عزم و امید کی دولت سے مالا مال تھا، یہ دولت اُس نے مسلمانوں میں بانٹ دی۔ پھر ہر طرف سے ایک ہی آواز گونجتی تھی ” لے کے رہیں گے پاکستان، بن کے رہے گا پاکستان“۔مختصر مُدت کے بعد حضرتِ قائداعظم ؒ کی کوششیں رنگ لائیں اور دنیا کے نقشے پر نیا ملک پاکستان ابھر آیا۔ آج ستر سال کا پاکستان۔ شبِ قدر کی رات پورے ستر سال کا پاکستان۔ اﷲ غریق رحمت کرے جنابِ حمید گل کو جو ہمیشہ مایوسیوں کی جگہ امید کی شمع روشن کرتے تھے، کہا کرتے تھے پاکستان میں اللہ نے خاص جوہر رکھا جو ہرآزمائش میں سرخرو ہو جاتا ہے۔ ہر طرف سے دشمن اِس کیخلاف سازشوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیںمگر اﷲکے خاص فضل سے قائم ہونے والا پاکستان قائم و دائم ہے اور انشااﷲ رہے گا۔ مکار ہندﺅ آج بھی اِس مملکت کیخلاف لام بندی میں مصروف ہیں ۔آج وزیر اعظم پاکستان جناب میاںنواز شریف کو مودی کا یار قرار دینے والے دانشور جب آئے روز بھارت یاترا کر کے واپس لوٹتے تھے تو ان کی ” زبانِ اطہر” سے فرمایا جاتا تھا کہ پاکستان کو قائم رکھنے کی سب سے زیادہ فِکر بھارتی سرکار کو ہے جس کو ڈر ہے کہ پاکستان ٹوٹ گیا تو مہاجرین کا دباﺅ ہندﺅں کی معیشت کو تباہ کردے گا۔ زندگی میں انسان کو کیا اول فول سننا پڑتے ہیں۔آج پینترے بدلتے ” مستند دانشوروں” کواپنا تھوکا نگلنا مشکل ہو رہا ہے۔بے وفا امریکیوں ، ازلی دشمن بھارت اور احسان فراموش کرزئی واشرف غنی کی ریشہ دوانیاں اپنی جگہ مگر سی پیک کی صورت اﷲنے پاکستان کے استحکام کی نئی راہیں کھول دیں۔ پاکستان تیر رفتار ترقی سے انشااﷲآگے بڑھے گامگر یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غیروں کی سازشوں اور اندرونی خلفشار سے مملکت پاکستان کو کئی آزمائشیں درپیش ہیں۔قیامِ پاکستان کی جدوجہد کے دوران خطاب کرتے ہوئے نواب بہادر یار جنگ نے اسٹیج پر موجود قائدِاعظم کو کہا تھا کہ” آپ کی ولولہ انگیز قیادت میں ہم پاکستان حاصل کر لیں گے مگر آپ کے دائیں بائیں موجود(اس وقت کے بعض مسلم لیگی ر ہنماﺅں کی طرف اشارہ)لوگ اِسے پاکستان نہیں بننے دیں گے۔ نواب صاحب قیام پاکستان سے پہلے ہی عارضی دنیا کو داغِ مفارقت دےگئے، مگر ان کی بات سچ ثابت ہوئی۔ پاکستان حاصل ہو گیا مگر قائد کا حقیقی پاکستان نہ بن سکا۔مسلمانوں کی جدوجہد اور لازوال قربانیاں محض ایک ٹکڑا ِزمیں حاصل کرنے کے لئے نہیں دی گئی تھیں۔ وہ جہاد تو ایک نظریاتی مسلمان ریاست کے قیام کے لئے تھا۔ سیاستدان و فوجی آمر میوزیکل چیئر کا کھیل جاری رکھ کر اپنی زاتی تجوریاں بھرتے رہے۔ لوٹ مارکے اِس مکروہ دھندے کے پیش نظرآج ہم عالمی مالیاتی اداروں کے کھرب ہا روپوں کے مقروض ہیں۔ حکمرانوں کی اقتدار کی ہوس کے سبب پاکستانی قوم امریکی غلامی میں جکڑی جا چکی ہے۔ امریکی کھیل کے سبب پہلے ہم نے اپنے نوجوان جہاد کے نام پر زبح کروائے اور آج نام نہاد انسدادِ دہشت گردی کے نام پر ہم باہم دست و گریباں ہیں۔معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ اقتدار میں موجود طبقے کی ہوس پوری ہوتی ہے اور نہ قوم کو کوئی صاف ستھری قیادت نظر آتی ہے۔ حکمرانوں کا احتساب کرنے کا دعوےدار وہ رہنما ءہے جِس کے ارد گرد اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ماضی میں فوجی آمروں یا سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر لوٹ مار کرتے رہے۔ جناب عمران خان ایک دن قبل تک جن لوگوں کو چور لٹیرے کہتے ہیں اگلے روز ہی وہ ان کی جماعت میں شامل ہوتے ہیں تو ان کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر قوم کو انقلاب کی نوید سناتے ہیں۔
ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا
ملک کی اِس دگِرگوں صورتِ حال میں ہر پاکستانی چاہے حزب اقتدار میں ہو یا اختلاف میں۔ بڑا سرکاری بابو ہو یا عام ریڑھی بان۔ سپاہی ہو یا جرنیل غرضیکہ تمام قوم کو کفِ افسوس ملنے کی بجائے ایک نیا عزم کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی کا کردار ترک کرے گا۔ ہر ایک جو اس کا کردار بنتا ہے وہ اسے ادا کرے گا۔آئیں نئے عزم ، حوصلے اور ولولے کے ساتھ ہم آگے بڑھ کر صرف اور صرف پاکستانی بن کر جدوجہد کریں۔ آئیں کوششوں کیساتھ قیام پاکستان کی عظیم رات جس کو ہمارے رب نے ایک ہزار راتوں سے زیادہ فضیلت والی رات قرار دیا میں اپنے پرودگار کے سامنے رو کر ،گِڑ گڑا کر دعا کریں۔اﷲ ہم نے اِس عظیم نعمت پاکستان کی قدر نہیں کی تو ہماری خطا معاف کردے۔ اللہ ہمیں سچا اور پکا پاکستانی بنا دے۔ ہمارے اندر سے لِسانی و علاقائی تعصبات نکال دے۔ربِ رحیم ہم نے تجھ سے عہد باندھ کر جو اسلامی نظریاتی پاکستان بنایا تھا ،مولا ہم اس عہد کو بھول گے، اللہ تُو ہماری لغزشیں معاف کردے۔ ہم کو توفیق بخش کہ ہم اس مملکت میں تیری اور تیرے حبیب ﷺکی شریعت کو نافذ کر سکیں۔
ربِ کریم ! ہم عام پاکستانی ہوں یا ہمارے حکمران تیرے گھر پہنچ کر دعاﺅں اور نبی رحمت ﷺ کے روضہِ اقدس پر سلام اور جو دعائیں مانگتے ہیں۔ یااﷲ ان دعاﺅں کا عشر عشیر ہی ہماری عملی زندگی میں نافذ کرنے کی توفیق بخش دے۔ اﷲ ہماری دلوں سے منافقت نکال دے۔ عادل ربِ کائنات ہم تم سے ملتمِس ہیں کہ تو ہمارے منصِفوں کو توفیق بخش کے وہ دنیاوی واہ واہ کو پس پشت ڈال کر تم سے باندھے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے عام فرد تک کو عدل و انصاف سے فیض یاب کر سکیں۔ ہمارے محافظ رب تو جانتا ہے کہ دشمن نے اِس مملکت کو ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے۔الہٰی تو انکے عزائم کو ناکام بنا دے۔ ہماری سپاہ کو اِس بات کی توفیق بخش کے وہ اپنی تمام تر توجہ صرف اور صرف ملک کے دفاع و حفاظت پر مرکوز کر سکے۔ اﷲسرحدوں پر لڑنے والے ہمارے فوجیوں کو کامیابی بخش۔اﷲ ہمارا سرمایہ ہمارے نوجوان اور دفاعی ادارے دشمن کے منصوبے کے مطابق باہم دست وگریباں ہیں تو اِن کو آپس کی لڑائی سے ہٹا کر مشترکہ دشمن سے لڑنے کے لئے ایک ہی صف میں کھڑا کر دے۔اﷲہم اپنی لڑائیوں میں مگن پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بھول بیٹھے۔ مکار ہندﺅں نے کشمیریوںکاجینا محال بنا دیا۔ اﷲ تو ہمیں حیا ءبخش ایسا دِل عطا کر جو ملت کشمیر کا درد محسوس کر سکے۔ وہ احساس بخش جس کے زریعے ہم کشمیریوں کے حقیقی پشت پناہ بن سکیں۔امریکی خوشنودی کے حصول اور طاغوت کے خوف سے ہم فلسطینیوںکو بھلا بیٹھے ، عظیم رب تو ہمیں طاغوت کے خوف سے نکال کر قبلہ اول کی آزادی کےلئے جدوجہد کرنے والی قوم بنا دے۔ اﷲ سالہاسال سے جن کے پیارے اُن سے جدا کر دئیے گے تو ان کی واپسی کا اہتمام کرکے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک لوٹا دے۔ رحیم رب مُقتدرطبقوں کو احساس بخش کے وہ گم کردئیے گے لوگوں کو آزاد کر دیں یا پھر ملکی قانون کے مطابِق ان سے معاملہ کریں۔ اﷲ ہمارے قومی زرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کے فورمز پر لکھنے والوں کو یہ توفیق بخش کہ وہ بے پرکی اڑانے کی بجائے تحقیق کے بعد تحریر و بول سکیں۔ہمیں قوم کی ر ہنمائی کرنے والا قلم کار بنا دے نہ کہ ہیجان و افراتفری پیدا کرنے والا۔ اﷲ ہمیں صحیح طور پر مانگنا بھی نہیں آتا۔ کریم رب، عظیم رب ، رحیم رب ہماری اِس ٹوٹی پھوٹی دعا کو قبول کر کے ہماری زندگیوں کو تبدیل کر دے ۔ ہم کو دوسروں کا درد بخش دے۔ ہمیں وہ احساس عطاء فرما کے جن کے ہاں فاقے ہیں، بدن پر مناسِب لباس نہیں، اﷲ اِس عید پر ہم ان کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کر سکیں۔
آمین یا رب العالمین۔