سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ میں پارلیمان کی بالادستی کے منافی قانون کا انکشاف


اسلام آباد(صباح نیوز)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے افغان باشندوں کو ریڈ زون میں احتجاج اور کیمپ کی اجازت دینے پر وزارت داخلہ اور آئی جی پی  پولیس سے جواب طلب کر لیا دو ہفتوں میں افغان باشندوں کو افغان کیمپ میں منتقل کرنے اور رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ،

کمیٹی نے افغان باشندوں کی جانب سے کیمپ میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کرنے کے معاملے پر ملزمان کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اسلام آباد پولیس اس معاملے میں شکایت کنندگان کو افغان باشندوں سے صلح کے لیے دباؤ ڈالتی رہی۔کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے حقوق کے لیے اپنی عزت کو داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا اس معاملے میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے کی بجائے پولیس اور انتظامیہ کے دفاع کے لیے بلند آواز میں بات کرنے پر ارکان نے اسے بھی کھری کھری سنا دیں۔

اسلام آباد میں افغان باشندوں کے داخل ہونے کے پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسران پر ذمہ داری عائد کرنے کی سفارش بھی کر دی گئی ہے جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیزکی صدارت میں ہوا۔قائمہ کمیٹی نے مختلف معاملات پر قائمہ کمیشنوں کو متعلقہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ اور مجالس قائم ان سے مشاورت کا پابند بنانے کو پارلیمنٹ کی بالا دستی کے منافی قرار دیتے ہوئے تمام اس قسم کی پابندیاں ختم کرنے کے لیے متعلقہ قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے کمیٹی نے سولہ سال تک  کے بچوں کی نجی اداروں اور دیگر جگہوں پر ملازمت پر پابندی سمیت تین مختلف تین بل منظور کرلئے ان میں  فوجداری قوانین ۔

کوڈ آف کرمنل پروسیجر اور  اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پرہیبیشن آف ایمپلائمنٹ آف چلڈرن بل، 2022 شامل ہے۔ ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ کی روک تھام اور سزا اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پرہیبیشن آف کارپورل پنشمنٹ بل 2022 موخر کردئے گئے اجلاس میں فوجداری قوانین اور اس کے ضابطہ کارمیں ترامیم کے بارے میں بارکونسلوں سے رائے لینے کی تجویز پر مسلم لیگ(ق) کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے بارکونسلوں سے متعلق غیرمعمولی ریمارکس دیئے کہ بارکونسلیں سیاسی جماعتوں کی پٹھو بنی ہوئی یہاں مسلم لیگ(ن) لاہورکراچی میں کسی اور کی۔کس کی رائے لیں گے پنڈورابکس کھل جائے گامتعلقہ دونوں بلز اتفاق رائے سے منظور کرلئے گئے ۔

بچوں سے مشقت اور ملازمت پر رکھنے پر قانونی پابندی کے لئے بل کو بھی منظور کرلیا گیا تاہم وزارت قانون وانصاف کے حکام نے اعتراض کیا کہ بل کے بارے میں بچوں کے تحفظ کے قومی کمیشن سے رائے لینا ضروری ہے ایسا قانون میں درج ہے قائمہ کمٹی نے اس پابندی کو پارلیمینٹ کے بالادستی کے خلاف قراردیتے ہوئے قانون کے متعلقہ شق منسوخ کرنے کی سفارش کردی ارکان نے کہا کہ پارلیمینٹ کے اختیار کے منافی اس قانون کی وزارت قانون و انصاف زمہ دار ہے جو اس قسم کے بلز پارلیمینٹ لے کرآتی ہے کمیٹی نے فوری طور پر پارلیمان پر قدغن سے متعلق قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے پارلیمان کے اختیار سے متعلق بیوروکریسی کو آئین کی شق 66کمیٹی میں پڑھ کرآنے کی ہدایت کی گئی ہے   ۔ دیگر امور زیر بحث آئے ۔

افغان باشندوں کے مسلسل چار ماہ سے اسلام آباد میں جاری کے معاملے پر عوامی پٹیشن پر غورکیا گیا ۔سائل نے بیان  کرتے ہوئے  کہا کہ ان کا بھی متعلقہ مقام پر احتجاجی کیمپ ہے مگر افغان باشندوں کی جانب سے میرے کیمپ پت لگے پاکستانی پرچم اعتراض کیا جاتا ہے ایک بار افغانون کی جانب سے پرچم کی توہین کرنے پر میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو آگاہ کیا مجھ پر تشدد بھی ہورہا تھا مگر پولیس نے کہا ریسکیو 15پر کال کور وہ اس معاملے کو دیکھے گی  ریسکیووالے مجھے اور افغان باشندوں کو تھانہ کہسار لے گئے پولیس کے اے ایس آئی حفیظ نے مجھ پر صلح کے لئے دباؤڈالا حا لانکہ میری ایف آئی آر قومی پرچم کی توہیں کے خلاف تھی ارکان نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ایف سکس میں افغان باشندوں کا کیمپ وفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے  یہ کیمپ سٹریٹ کرائم کا سبب بن سکتا ہے کسی کو ان کا اتنا ہی خیال ہے تو وہ ان کے کیمپ امریکہ اور فرانس کے سفارتخانوں کے احاطے میں لگوادے

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ 25مئی کو اسلام آباد میں شہریوں پر شیدید شیلنگ کی گئی مگر یہاں غیر قانونی کیمپ کی اجازت دی گئی آئی جی پولیس اسلام آباد خود طاقتور سمجھتے ہیں  یہاں بھی اپنی طاقت اور قانون دکھائے اپنی عزت پر کسی اور ملک کے لئے سمجھوتہ نہیں کرسکتے ارکان نے کہا کہ پاکستان سے گندم کھاد یہاں تک ڈالر سمگل ہورہا ہے ان کے باشندوں کی جانب سے اگر اپنے حقوق کے لئے ہمارے پارلیمینٹ پر قبضہ کرلیا گیا تو کیا ہوگا؟

اپنے شہریوں کو احتجاج کی پاداش میں پولیس زلیل و خوار اور تشدد کرتی ہے ۔ رانا مقبول احمد نے کہا کہ یہ افغانی جتھہ بڑے ناخوشگوار واقعہ کا سبب بن سکتا ہے ۔ڈپٹی کمشنر کہہ کر رہے جب یہ آئے ان کی شناخت نہ ہوسکی کیا ہم اسلام آباد آنے والوں کی شناخت نہی کرسکتے یہ اور بھی بڑاخطرے کی بات ہے ۔ ان پولیس اور انتظامیہ کو ڈنڈے پڑنے چاہیں جن کے ہوتے ہوئے یہ افغانی اسلام آباد آئے ،کرکٹ میچ کے موقع پر پاکستان کی ٹیم کو سپورٹ کرنے والے شائقین کو افغانیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا وڈیو وائرل ہوچکی ہے حکام کا موقف تھا کہ  افغان مہاجرین کے خلاف  اقدامات احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے  کیونکہ بین الاقوامی ردعمل کا امکان ہے۔

کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مہاجرین کو اسلام آباد کے کسی اور علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔ وزارت اس معاملے پر یو این ایچ سی آر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ کمیٹی نے اس معاملے میں کارروائی نہ کرنے والے ذمہ دار کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ تعمیل کی رپورٹ 15 دنوں کے اندر پیش کی جائے گی۔ کمیٹی نے افغانوں کا واپس اپنے ملک بھجوانے یا افغان کیمپ میں منتقل کرنے کی سفارش کی ہے ڈپٹی کمشنر کو بھی اس معاملے میں اپنی زمہ داری سے روگردانی کرنے پر کھری کھری سنائی دی گئی  افغانوں کے اسلام آباد داخل ہونے کے زمہ دار پولیس و انتظامیہ کے اعلی افسران کیخلاف کاروائی کی سفارش کردی گئی ہے