ستمبر کا مہینہ مشکل ،اکتوبر میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہو گی،مفتاح اسماعیل


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اکتوبر میں مہنگائی میں کمی ہو گی، بجلی کے بلوں میں بھی کمی ہو گی، البتہ ستمبر کا مہینہ مشکل ہے۔

اسلام آباد میں وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملکی معاشی صورتِ حال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 21 ارب ڈالرز کے قرض کی ادائیگیاں کرنی ہیں، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے، جب حکومت میں آئے تو اندازہ تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری حکومت بنی تو 44 ہزار ارب روپے کا قرض تھا، جب حلف اٹھایا تو اس وقت 10.3 ارب ڈالرز کے زرِمبادلہ کے ذخائر تھے، 3 ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتے۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہم پر 12 ارب ڈالرز سے زائد کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا، رواں مالی کے دوران مجموعی طور پر 36 ارب ڈالرز کی ضرورت تھی، سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا، اِنکم ٹیکس 38 فیصد سے بڑھ رہا ہے، گروتھ لانا مشکل نہیں لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے۔

مفتاح اسماعیل  نے کہا کہ جی ٹوئنٹی ممالک نے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالرز کے قرض موخر کئے، پی ٹی آئی کی حکومت کے 4 سال میں میرا نام ای سی ایل میں رہا، جو سبسڈی ہم دے رہے ہوتے ہیں اس سے امیر آدمی کو زیادہ جبکہ غریب آدمی کو کم فائدہ ہوتا ہے، فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کے لئے 70 ارب روپے دیئے گئے ہیں، وزیرِ اعظم کی ہدایت پر 10 ارب 20 کروڑ روپے کے 3 لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں، 2013 سے 2017 تک نواز شریف دور میں بجلی کی پیداوار دگنی ہوئی، کرنٹ اکائونٹ خسارے کے باعث بیرونی ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ 10 سے 12 لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالرز کی ترسیلات بھیجتے ہیں، دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن ہماری برآمدات کم ہیں، حکومت نے نجی بینکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا، سیلاب سے پورے سندھ کی کپاس کی فصل تباہ ہو چکی ہے، کھجور، گنا، آئل سیڈ کی فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یو اے ای سے 1997 میں 450 ملین ڈالرز کا قرض لیا گیا تھا جو آج تک واپس نہیں کیا گیا، سعودی عرب اور یو اے ای سے کب تک قرض لے کر گزارہ ہو گا؟ ڈالرز کی کمی کی وجہ سے میری اپنی کمپنیوں کی ایل سیز نہیں کھل رہیں، ہم سیلاب کے باوجود ضروری قرضوں کی ادائیگی کریں گے۔