ججزتقرریوں کے طریقہ کارمیں تبدیلی سے متعلق آئینی ترمیمی بل کی رپورٹ کی تیاری کے لئے سینیٹ کمیٹی کا اجلاس 14ستمبر کوطلب


اسلام آباد(صباح نیوز)اعلی عدلیہ میںججزتقرریوں کے طریقہ کارکو مزیدموثر بنانے سے متعلق آئینی ترمیمی بل کو حتمی شکل دینے اور رپورٹ کی منظوری کے لئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کا اجلاس 14ستمبرکوطلب کرلیاگیا ۔ترمیم سے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری بھی مضبوط ہوگی اور ججزتقرری کے سلسلے میں اس کا اہم کردارہوگا پارلیمانی کمیٹی کے فیصلہ کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکے گا  بل کی حکومت اپوزیشن تمام  جماعتوں نے حمایت کردی ہے ایوان بالا سے دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد اسے قومی اسمبلی کو بھیج دیا جائے گا بل کے محرک سابق وزیرقانون وانصاف فاروق ایچ نائیک ہیں۔

اجلاس کی کاروائی کے دوران مجموعی طورپر چار آئینی ترمیمی بلز کا جائزہ لیا جائے گا۔اس خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججزتقرریوں کے طریقہ کا ر کو مزید موثر بنانے کے لئے آئینی ترمیمی بل کے حتمی شکل دینے کا کام شروع کردیا گیا۔ نجی بل کی تحریک انصاف اور حکومت سمیت سینیٹ کی تمام جماعتوں نے حمایت کردی ہے بل کے تحٹ سپریم کورٹ میں  کسی بھی جج کی نشست خالی ہونے پر متعلقہ ہائی کورٹ کا سینئرترین جج لگایا جاسکے گا اسی طرح چیف جسٹس کی تقرری کے لئے بھی یہی طریقہ کاراختیار کیا جائے گا ہائی کورٹ میں جج لگانے کے لئے  ابتدائی سفارشات کی تیاری کے ضمن میں نامزدکمیٹی قائم ہوگئی جو اپنی سفارشات جوڈیشل کمیشن کو ارسال کرے گی مرکزی اور صوبائی جوڈیشل کمیشن میں ارکان کی تعداد کم کرنے کی بھی تجویز ہے۔

ترمیم کے مطابق صدرمملکت سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کو چیف جسٹ اسی طرح ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج کو عدالت عظمی میں تعنیات کرنے  کے آئینی پابند ہونگے۔ہائی کورٹ میں تقرری کے لئے پانچ رکنی نامزدکمیٹی قائم کی جائے گی نامزدکمیٹی  ہائی کورٹ میں جج  کی ہر خالی آسامی کے لئے دوامیداور نامزدکرے گی تمام ہائی کورٹس مل کر نامزدکمیٹی کے رولز وضع کرسکے گی ۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق نامزدکمیٹی اور جوڈیشل کمیشن ساٹھ دنوں جب کہ پارلیمانی کمیٹی 45دنوں میں فیصلہ کی پابند ہوگی۔ آئینی ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو منظور ومسترد کرنے دونوں اختیارات ہونگے۔اور پارلیمانی کمیٹی کے فیصلہ کو عدلیہ سمیت کسی فورم پر چیلنج بھی نہیں کیا جاسکے گا ۔

مرکزی جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد کو9  سے کم کرکے سات کرنے کی تجویز ہے  مجوزہ کمیشن میں چار ججز وزیرقانون اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ کے سینئروکیل شامل ہونگے  مجوزہ ترمیم کے مطابق صوبائی جوڈیشل کمیشن چار ارکان پر مشتمل ہوگا تمام جماعتوں کے ارکان نے بل کی حمایت کردی اور متذکرہ مقاصد کے لئے آئین کے آرٹیکل 175Aمیں ترمیم تجویز کی گئی ایوان بالا میں پیش کرنے کے لئے  رپورٹ کی تیاری کے کمیٹی کا اجلاس 14  ۔ ستمبر کو طلب کرلیا گیا ہے ،اجلاس کی کاروائی کے دوارن جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان کے تین مختلف آئینی ترمیمی بلز پر بھی غورکیا جائے گا