اسلام آباد (صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آبادی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے ملکی وسائل پر دبا بڑھ رہاہے ، آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں بین الاقوامی پارٹنرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، ہیلتھ ورکرز اور علماکرام شرح آبادی میں اضافہ اور تولیدی صحت کے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کریں، ذرائع ابلاغ تولیدی صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلہ کو اجاگر کرے، حکومت عورتوں کو صحت کی بہترین سہولیات، انہیں قرضہ اور تعلیم کی فراہمی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔
صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ایوان صدر میں بہبود آبادی اور فیملی پلاننگ کے بارے میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام، اراکین پارلیمنٹ، برطانیہ اور کینیڈا کے ہائی کمشنرز ، آسٹریلیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر، یورپی یونین کی سفیر، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کورآرڈینیٹر، مختلف ملکوں کے سفارتکاروں سمیت سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اچھی حکمت عملی سے کورونا وباکا مقابلہ کیا، صحت کے شعبہ نے اس ضمن میں زبردست کردار ادا کیا جس کے باعث پاکستان کو وباسے نمٹنے میں کامیابی ملی۔
انہوں نے کہا کہ آبادی کی شرح میں کمی لانے کے لئے لوگوں کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں نے بھی اس جانب اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان میں آبادی میں اضافے کو روکنے اور بہبود آبادی کے لئے برطانیہ ، امریکہ ، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی یونین اور امدادی اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے بین الاقوامی پارٹنرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی منصوبوں اور کوششوں کا بنیادی مقصد عورتوں اور بچوں کی صحت سے تعلق رکھتی ہے، ہر خاندان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ بہبود آبادی کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ایک پورا خاندان صحت مند خاندان کے طور پر ہو، علماکرام بہبود آبادی کو اپنے خطبات جمعہ میں شامل کریں ، لوگوں کو اشتہارات پرزیادہ بھروسہ نہیں ہوتا ،
ذرائع ابلاغ نے چھاتی کے سرطان اور دیگر بیماریوں کے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنے میں زبردست کردار ادا کیا، میڈیا صبح کے پروگروموں میں تولیدی صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے کو اجاگر کرے ۔
صدر مملکت نے کہاکہ خاندان کی صحت اور تعلیم سے قوم کھڑی ہوتی ہے ، غیر سرکاری تنظیمیں ہمارے ساتھ چلیں تاکہ پاکستان کو مزید صحت مند اور خوشحال بنایا جاسکے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ آبادی، عورت کی صحت، ترقی اور معیشت یہ سب چیزیں مل کر چلتی ہیں، ملکی معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے، آبادی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے وسائل پر دبا بڑھ رہاہے،ہماری پریشانی یہ ہے کہ آبادی بڑھنے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آبادی میں اضافے کو روکنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے، حکومت عورتوں کے لئے قرضہ اور تعلیم کی فراہمی کو ترجیح دے رہی ہے ۔ صدر نے کہاکہ قدرت نے عورت کو تعلیم اور صحت کے حوالے سے ایک ذمہ داری دی ہے، بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے لئے مانع حمل ادویات کی فراہمی کی ضرورت ہے، عورت اور خاندان کے مکمل صحت کی بات کی جانی چاہئے جس میں ویکسینیشن اور فیملی پلاننگ بھی شامل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس حساس موضوع پر اب بات کی جارہی ہے اس میں ہمارے علماکا بھی پورا کردار ہے، بچے کو ماں کا دودھ پلانے کے بارے میں قرآنی آیات کا پرچار کیا جائے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان نے60 اور 70کی دہائی میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے بہترین کام کیا، ہمیں مستقبل کے بارے میں اپنے اہداف کو متعین کر کے وسائل کو موبلائز کرنا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جو باعث تشویش ہے، ہمارے محدود وسائل اس سے اثر انداز ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے لئے پاکستان ان ایشیائی ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اس میں پہل کی ہے، اس مقصد کے لئے صدر مملکت قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں ۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔
اس سے قبل وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی ڈاکٹر سبینہ درانی نے شرکاکو بتایا کہ آبادی میں بے ہنگم اضافے کو روکنے کے لئے حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے جنہیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کی سرپرستی حاصل ہے، اس مقصد کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورسز قائم کئے گئے ہیں۔
شرکاکو بتایا گیا کہ آبادی میں اضافے کے نتیجے میں زچہ بچہ کی صحت بھی متاثر ہورہی ہے، شرح آبادی پر قابو پانے کے لئے سرکاری سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کو بھی اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو شرح آبادی میں کمی کے نیشنل ایکشن پروگرام پر عملدرآمد کے لئے آئندہ 5سال میں ایک ارب اکتیس کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے،
صدر مملکت کی قیادت میں ہم نے اہداف مقرر کئے ہیں، پاکستان پاپولیشن فنڈ بنایا گیا ہے جبکہ پارلیمنٹری فورم بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ پالیسیوں کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ڈونر کوآرڈینیش فورم بھی جلد قائم کیا جائے گا۔ ۔اس سے پہلے عطیات دینے والے عالمی اداروں کے نمائندوں برطانیہ اور کینیڈا کے ہائی کمشنرز اور امریکہ اور یورپی یونین کے سفیروں نے بڑھتی آبادی کے مسئلے پر پاکستان کی مدد کے سلسلے میں اپنے ملکوں کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پائیدار ترقی کے مشترکہ ہدف کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا، تقریب سے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر، پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر، کینیڈا کی ہائی کمشنر، یورپی یونین کی سفیر، آسٹریلیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر، بل اینڈ ملینڈا گیٹس فانڈیشن، یو این ایف پی اے، فیملی پلاننگ 2030اور کئی دیگر غیر ملکی این جی اوز اور امدادی اداروں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔