بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کیخلاف سپریم کورٹ کا در کھٹکھٹا دیا گیا، درخواست دائر


اسلام آباد(صباح نیوز) بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی جس میں بلوں میں اضافے کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے آرٹیکل کے تحت بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف درخواست دائر کی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پندرہ ہزار تنخواہ لینے والے صارف کا پچیس ہزار بجلی کا بل بھی قرض لے کرجمع کرانا پڑے گا، غریب بچوں کو روٹی کہاں سے کھلائے گا اور کرایہ  کیسے اداکرے گا، حکومت کسی شہری پر اسکی استعداد سے زیادہ بوجھ نہیں ڈال سکتی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بلوں میں انکم  ٹیکس وصول کرنا ڈبل ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے، ایک بل میں دو دو مرتبہ انکم ٹیکس بھی شامل کیا گیا ہے جس کا کوئی قانونی جواز نہیں، بلوں  میں آدر ٹیکس فردر ٹیکس کے ناموں سے ناجائز اور غیر قانونی وصولیاں کی جا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں لکھا گیا ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کس فارمولے کے تحت لگایا جا رہا ہے عوام کو کچھ علم نہیں،  ملک بھر میں عوام پاور کمپنیوں کی جانب سے بھیجے گیے بلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، حکومت کو غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔

ایڈوکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ واپڈا اہلکاروں اور مراعات یافتہ طبقے کی فری بجلی سپلائی کا اربوں روپے کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا  جائے، اخراجات پورے کرنے کے لئے معصوم بچے بھی کام کرنے پر مجبور ہیں، مشکل حالات نے لوگوں کو غیر قانونی بیرون ملک ہجرت پرمجبور کر دیا ہے،  اگر لاکھوں روپے تنخواہ لینے والوں کو یہ سہولت دی جاتی ہے تو اس کا بوجھ حکومت خود اٹھائے، اتنے بھاری بل سماجی انصاف کے آئینی تحفظ کے بھی منافی ہیں۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے اور معزز عدلیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو بلوں میں عبوری ریلیف فراہم کرنے کا بھی حکم دے۔