اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اداروں کے خلاف بیانات اور بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
شہبازگل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد کچہری میں پیش کیا گیا، ملزم شہباز گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔عدالت میں پیشی کے دوران وکلا کی درخواست پر شہباز گل کی ہتھکڑی کھول دی گئی، عدالت نے لیگل ٹیم کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دی۔
دوران سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ دوسرا موبائل بھی ان کے پاس ہے، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ہمارے ذرائع نے بتایا کہ ان کے پاس دوسرا موبائل بھی تھا۔شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ یہ موبائل لینا چاہتے ہیں جس میں سب سیاسی ایکٹیوٹی ہے، جو رٹی رٹائی تقریر انہوں نے کی اس میں کچھ بھی نہیں ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے لئے فزیکل ریمانڈ کی ضرورت ہی نہیں ، وہ ٹیسٹ ویسے بھی کرا سکتے ہیں۔شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ 4 بجے کا وقت تھا، اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا، سگنل نہیں تھے، میرا جسمانی چیک اپ اور میڈیکل نہیں کیا گیا، وکلا سے ملنے نہیں دیا جا رہا، جیل میں ساری رات مجھے جگائے رکھا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ افواجِ پاکستان کے بارے میں ایسی بات کروں گا، میں پروفیسر ہوں، مجرم نہیں ہوں، مجھے تھانہ کوہسار میں نہیں رکھا گیا۔شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کھاتے کیا ہیں؟ میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں، میرا فرضی میڈیکل اپنی مرضی سے بنایا گیا ۔فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ فوجی ادارے یا دیگر اداروں کا سب احترام کرتے ہیں، اب یہ چاہتے ہیں کراچی سکردو شمالی علاقہ جات لیکر جائیں، ایف آئی اے ان کے ہاتھ میں ہے یہ میرا اور آپ کا نام بھی ڈال دیں گے۔
شہباز گل کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک کیس میں دو مقدمے نہیں ہو سکتے، کراچی کے مقدمے میں ملزم کو اسی روز عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا، ایک ہی قسم کے الزامات ایک ہی قسم کے ملزم ، کراچی کی عدالت نے ملزم رہا کر دیا، مدعی کا بیان انہوں نے کیا لیا ہے کوئی تائیدی بیان انہوں نے لیا؟۔
شہباز گل کے وکیل نیاز اللہ نیازی کا اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ ملک کے لیے مضبوط فوج ضروری ہے ، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، کبھی ایک تھانے کبھی دوسرے تھانے کبھی تیسرے تھانہ رکھا جاتا ہے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ شہباز گل کا میڈیا ٹرائل نہیں ہو رہا قانونی کارروائی آگے بڑھا رہے ہیں، شہباز گل کی ایف آئی اے فرانزک رپورٹ مثبت آئی ہے ،شہباز گل کا ٹرانسکرپٹ اداروں کے خلاف ہے۔
پراسیکوٹر نے مزید کہا کہ جب موبائل مل جائے گا فرانزک ہو جائے گا تو پتا چل جائے گا ۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جس کے بعد شہباز گل کو کمرہ عدالت سے بخشی خانہ منتقل کردیا گیا تھا۔بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو جیل بھیج دیا۔
اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کر دیا گیا۔شہباز گِل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔عدالت نے غیر ضروری افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت سے اجازت ملنے پر لیگل ٹیم نے کمرہ عدالت میں شہباز گِل سے ملاقات بھی کی۔وکلا کی درخواست پر شہباز گِل کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔پولیس نے عدالت سے شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔شہباز گِل نے کمرہ عدالت میں پہنچتے ہی علی نواز اعوان کے کان میں سرگوشی کی۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی رہنمائوں سے کمرہ عدالت سے باہر جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آ گئے ہیں کمرہ عدالت میں خاموشی اختیار کریں۔شہباز گل کی پیشی کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالت اور اطراف میں تعینات کی گئی ۔
اس موقع پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما کنول شوزب، علی نواز اعوان اور دیگر اسلام آباد کچہری پہنچے ۔پی ٹی آئی کارکنان بھی کچہری کے باہر پہنچے ہیں، تاہم پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کو عدالت کی طرف جانے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے عدالت کے باہر ن لیگ کے خلاف اور اپنے لیڈروں کے حق میں نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ شہباز گِل کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں چند روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔