ماحولیاتی قوانین کو مو ثر بنانے کے طرز حکمرانی کا از سرنو جائزہ لینا ہو گا۔عابد سلہری اور دیگر ماہرین کا خطاب


اسلام آباد(صباح نیوز) ڈپٹی گورنرا سٹیٹ بنک آف پاکستان سیما کامل نے کہا کہ مالیاتی اداروں میں مالیاتی استحکام ناگزیر ہے۔ ان اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ماحولیاتی خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے حکومتی، سماجی اداروں سے مل کر کام کریں اور اپنی ترجیحات مرتب کریں۔ مالیاتی ادارے عوام کے مالی وسائل سے کاروبار کرتے ہیں اس لئے عوام کی ایسی مشکلات میں تخفیف ان کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک آف پاکستان سیما کامل نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی)کے زیر اہتمام ماحولیاتی ، سماجی اور حکومتی طرز عمل پر منعقد ہ ہائبرڈ مذاکرے کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان مالیاتی اداروں میں انتظامی امور پر گہری تشویش میں ہے اس حوالے سے تمام اداروں میں اہم اور مو ثر بنانے کی اشد ضرور ت ہے۔ تاکہ ان کی پالیسیوں میں استحکام آسکے اور پائیدار ترقی ممکن بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے 2017میں بنکوں کے لئے گرین فنانسنگ گائیڈ لائن جاری کر رکھی ہے جس پر عمل درآمد کر کے کاروباری طبقے کو سہولیات اور ماحول دوست سرگرمیوں کو تقویت مل سکتی ہے۔  ان راہنما اصولوں کا مقصد بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا اور مالیاتی شعبہ میں اس احساس کو بڑھانا ہے تا کہ ہماری بہتر درجہ بندی ہو سکے۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے تعارفی کلمات میںماحولیاتی قوانین کو مو ثر بنانے کے طرز حکمرانی کا از سرنو جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ  اس میں عدم برداشت کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں مالیاتی اداروں سمیت ہر سطح کے کاروباری ادارے کو مل کر کام کرنا ہو گا اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت ایسے اداروں کو ساتھ لے کر چلے اور طریقہ کار واضح کرے۔ ان کی شمولیت کا جس سے پائیدار حل ممکن ہو سکے۔ ایس ڈی پی آئی کے مذاکرے کے دوران سیکورٹی ایکسچینج آف پاکستان کی کمشنر سعدیہ خان نے اظہار خیال کے دوران کہا کہ دنیا بھر میںماحولیاتی قوانین و اقدامات میں سماجی اور تجارتی شعبہ میں حکومتی معاونت سمیت بتدریج کام ہو رہا ہے جب کہ پاکستان میں بھی متعدد شعبہ کی کارکردگی قابل تحسین ہے مگر مزید کام کرنے کی اشد ضروت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں سماجی شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اور موسمی خطرات ، نقصانات کی تخفیف جامع اور پائیدار حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ سعدیہ خان نے مزید کہا کہ مفاد عامہ کے لئے ماحولیاتی اثرات سے محفوظ بنانے ، عمل درآمد کرنے میں مشکلات دور کرنا ناگزیر ہے۔ یہ ضروری ہے کہ تمام متعلقہ ذمہ داران کو مشاورتی عمل میں شامل کرکے استعدا د کار میں اضافہ کیا جائے تاکہ مقامی و بین الاقوامی فورم پر بہتر رپورٹنگ و نمائندگی ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ا یس ڈی پی آئی اس حوالے سے رہنما اصول سامنے لانے پر غور کر رہا ہے تاکہ تجارتی شعبہ میں فعال اور مو ثر کردار ادا کر سکے۔

مذاکرے میں شریک نسلے پاکستان شعبہ تعلقات عامہ کے سر براہ ذیشان سہیل نے کہا کہ ہمارا ادارہ مفاد عامہ کے حوالہ سے اقدامات مقامی اور سماجی اداروںکے ساتھ مل کر کر رہا ہے۔ تاکہ ماحولیاتی خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نسلے واحد کاروباری ادارہ ہے جو سماجی شعبہ کے اشتراک سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پرسبز اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ مذاکرے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ماحولیاتی قوانین کے ماہررافع عالم نے کہا کہ پوری دنیا موسمی تغیرات کی شدت کا شکار ہے اس امر کا اظہار اقوام متحدہ بھی کر چکا ہے۔کاربن کی موجودگی ماحول میں خطر ناک ہے۔ جس کے باعث درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ کا اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے کہا انسانی سر گرمیوں پر موسمی اثرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔معاشی اور سماجی رویوں میں تبدیلی لاتے ہوئے ماحولیاتی قوانین پرسختی سے عمل درآمدکو یقینی بنایا جا ئے انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تجارتی شعبہ کو قدرتی وسائل کے استعمال میں احتیاطی تدابیر اپنانے کا پابند کیاجائے اور مزدوروں کے تحفظ کے لئے خاطر خواہ اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

اس موقع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ماہر ماحولیات کاشف سالک نے کہا کہ ماحولیاتی انحطاط، موسمی تغیرات انسانی صحت کے ساتھ ساتھ جانداروں پر بھی منفی اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔ اس سے زرعی پیدا وار کا شعبہ بھی منفی اثرات سے محفوظ نہیںہے اس کے لئے ضروری ہے کہ بہترین اصولوں پر عمل در آمد کیا جائے تاکہ کرہعرض پر موجود جانداروں کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔اس موقع کر گفتگو کرتے ہوئے نیشنل سکیورٹی ڈویژن حکومت پاکستان کے معاشی مشیرسردار فہیم نے کہا کہ تمام شعبہ جات کو حکومت پاکستان کی معاونت کے لئے رہنما اصولوں کو اپنانا ہو گا تاکہ تمام خطرات سے محفوظ رہا جاسکے۔ آخر میں ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر شفقت منیر نے اظہار تشکر کرتے ہوئے نمایاں شرکا میں شیلڈ ز تقسیم کیں۔