ریٹائرمنٹ کے بعد ترقی دینے کے حوالہ سے بلوچستان حکومت کے سابق ملازم کی درخواست خارج

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد توترقی نہیں ملتی، درخواست گزار اس بات پر زورنہیں دے سکتے کہ ترقی کیوں نہیں دی۔ جبکہ بینچ نے ریٹائرمنٹ کے بعد ترقی دینے کے حوالہ سے بلوچستان حکومت کے سابق ملازم کی درخواست خارج کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اورجسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے منگل کے روز محمد فیاض کی جانب سے چیف سیکرٹری حکومت بلوچستان سول سیکرٹریٹ ، کوئٹہ اور دیگر کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد ماضی سے ترقی نہ دینے کے معاملہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعدتوترقی نہیں ملتی۔ درخواست گزارکاکہنا تھا کہ وہ 2017میں ریٹائر ہواتھا۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکو2013سے کیسے ترقی دے دیں، 2016میں ترقی دی یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ 2013سے ترقی دو۔ جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ درخواست گزاریہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں ترقی کیوں نہیں دی۔ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ معذرت کے ساتھ آپ کاکیس نہیںبنتا۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔