اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم چلانا بند کرے، ہمارے آئین میں ان دونوں اداروں کو تحفظ دیا گیا ہے لہذا ان کا احترام کریں، اسلام آباد کے ہوٹل میں مریم نواز نے جس تقریب سے خطاب کیا تھا اس کی فنڈنگ غیرقانونی تھی اور پروگرام کی فنڈنگ کے بارے میں عمر ایوب نے اسٹیٹ بینک کو خط لکھ دیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جیسے ہی نواز شریف یا مریم نواز کے مقدمات عدالت میں چلنا شروع ہوتے ہیں تو کبھی کوئی لیک آ جاتی ہے، کبھی کوئی ویڈیو آجاتی ہے، کبھی کچھ آجاتا ہے، نہیں آتیں تو وہ رسیدیں نہیں آتیں جس کا پوری قوم کو انتظار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کسی ایک جج کا تو نہیں تھا، یہ اسکینڈل کسی اخبار، اسٹیبلشمنٹ نے نہیں دیا تھا بلکہ یہ انٹرنیشنل تحقیق تھی جس میں دنیا کے بدنام ترین کرپٹ حکمرانوں میں نواز شریف کا بھی نام آیا اور اس میں کہا گیا کہ ان کے مے فیئر میں چار اپارٹمنٹس ہیں جہاں شاید برطانیہ کا کوئی وزیراعظم بھی کوئی اپارٹمنٹ افورڈ نہ کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ان اپارٹمنٹس کی جب تحقیقات کی گئیں اور پوچھا گیا کہ وہ ملکیت کس کی ہیں تو مریم نواز نے کہا کہ میری پاکستان تو کیا لندن میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے، اس کے بعد کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز پیش کی گئی جو جعلی ثابت ہوئی، نہ یہ پارلیمان کے سامنے کوئی ثبوت پیش کر سکے، نہ سپریم کورٹ، عوام اور میڈیا کے سامنے ثبوت رکھ سکے اور نہ ہی یہ کسی ٹرائل کورٹ میں یہ ثبوت رکھ سکے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ کسی جج یا عدالت کا معاملہ نہیں ہے، ہر موقع پر ان کے پاس یہ سہولت موجود تھی کہ اگر کوئی ثبوت تھے تو وہ پیش کرتے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر بھی مقدمہ بنایا گیا تھا کہ لندن میں ان کا اپارٹمنٹ ہے اور انہوں نے 40سال تک پرانی رسیدیں دیں، حالانکہ عمران خان کبھی سرکار میں کسی عہدے پر نہیں رہے تھے، اسی طرح اگر ان کے پاس ہوتی تو یہ بھی عدالت میں پیش کردیتے لیکن ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچے بچے کو پتہ ہے کہ نواز شریف اور زرداری کے ادوار کیا تھے اور ان میں کتنی کرپشن ہوئی لہذا اس بحث میں جائے بغیر کہ یہ ٹیپ کسی کی ہے، قوم سمجھتی ہے کہ ان کی رسیدیں سامنے آنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر الیکشن کمیشن تیزی سے آگے بڑھے اور اپنی ذمے داری ادا کرے، اب پاکستان سے باہر بسنے والے لاکھوں لوگوں کو ووٹ ڈالنا ہے لہذا وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ پاسپورٹ بنانے کے معاملات کو دیکھا جائے اور اس سلسلے میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ عام پاکستانی کو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو گیا ہے جس سے پاکستان اور اس کی معیشت مستحکم ہوئی ہے تو اس ہفتے پاکستان میں اچھی اچھی خبریں ملی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ پارلیمان نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قوانین پاس کیے، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ملا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین منظور ہوئی اور اب آئی ایم ایف کا پروگرام بھی منظور ہو گیا۔
فواد چوہدری نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم چلانا بند کرے، ہمارے آئین میں ان دونوں اداروں کو تحفظ دیا گیا ہے لہذا ان کا احترام کریں، آپ سوشل میڈیا یا اپنے رہنماں کے ذریعے دونوں اداروں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں جو انتہائی مناسب اور آئین کی صریحا خلاف ورزی ہے۔
لاہور میں نواز شریف اور اسلام آباد کے ہوٹل میں مریم نواز کے خطاب کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر عمر ایوب نے اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں ہونے والے پروگرام کے بارے میں اسٹیٹ بینک کو خط لکھا ہے کہ اس کی فنڈنگ غیرقانونی ہے اور اس پر جامع تحقیقات شروع کی جا چکی ہے۔
لگتا ہے ججوں کے خلاف مہم کی تیاری ذرا جلدی میں کی گئی ،فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاہے کہ لگتا ہے ججوں کے خلاف مہم کی تیاری ذرا جلدی میں کی گئی۔
ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک پرانی ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں، ویڈیو کے آخر میں جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار کی وائرل ہونے والی مبینہ آڈیو بھی شامل کی گئی ہے۔
ویڈیو میں سابق چیف جسٹس کی تقریر میں شامل چند الفاظ ان کی مبینہ آڈیو میں بھی شامل ہیں، جس سے امکان ظاہرکیا گیا ہے کہ مبینہ طور پر وائرل شدہ آڈیو ایڈٹ کی گئی ہے اور اس کے الفاظ مذکورہ ویڈیو سے لیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ویڈیو پوسٹ کرکے کہا ہے کہ لگتا ہے ججوں کے خلاف مہم کی تیاری ذرا جلدی میں کی گئی۔اس مذموم مہم کے پیچھے سارے کردار سامنے ہیں، امید ہے اس معاملے میں عدالتیں نرم رویہ اختیار نہیں کریں گی اور اس توہین آمیز مہم کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔