کراچی(صباح نیوز)قائم مقام امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے اخبارات اور میڈیا میں آنے والی 2024کے قومی انتخابات کے حوالے سے فافن کی تجزیاتی رپورٹ کو قطعاً گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس رپورٹ کا ماخذ اور دارو مدار کلیتاً الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج ہیں جو مکمل طور پر فراڈ اور فارم47کی بنیاد پربنائے گئے ہیں ، بلدیاتی انتخابات 2023میں جعل سازی کے کامیاب تجربہ کے بعد 2024کے قومی انتخابات کو بھی تختہ مشق بنایا گیا ،
ان انتخابات میں جن کٹھ پتلی پارٹیوں کے ذریعے حکومت تشکیل دینا مقصود تھا ان کے لیے پولنگ اسٹیشنوں میں پڑنے والے ووٹو ں اور پریذائڈنگ آفیسرز کی جانب سے جاری کردہ فارم 45کے برعکس جعلی فارم 47بنائے گئے اور انتہائی غیر مقبول اور عوام کے ٹھکرائے ہوئے امیدواروں اور جماعتوں کی جیت کا اعلان کیا گیا ۔ اس طرح کا تجزیہ جاری کر کے فافن نے اپنی ساکھ کو متاثر کیا ہے ، اس سلسلے میں ہم فافن کو باقاعدہ خط بھی تحریر کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ وہ اپنی اس رپورٹ کو فوری واپس لے کیونکہ جعل سازی کے ذریعے مرتب کردہ انتخابی نتائج کو کسی معقول تجزیہ اور رپورٹ کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا ۔
قائم امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ پورے ملک میں بدترین دھاندلی کی گئی لیکن سندھ بالخصوص کراچی میں یہ معاملہ انتہاکو پہنچ گیا اور ایم کیو ایم جیسی جماعت جسے کراچی سے حقیقتاًایک سیٹ بھی نہیں ملی ، اس کو قومی و صوبائی اسمبلی میں بھاری تعداد میں نشستیں دے دی گئیں ، صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں پر کونسلر کے برابر ووٹ لینے والی جماعت کو لاکھوں ووٹ دکھا کر بڑی جماعتوں کی صف میں کھڑا کر نے کی کوشش کی گئی ، اسی طرح جعل سازی کے ذریعے کراچی سے پیپلز پارٹی کو بھی کئی سیٹیں قومی اور صوبائی اسمبلی کی دے دی گئیں جبکہ کراچی کے شہری پیپلز پارٹی کے متعصب رویے کی وجہ سے اس سے نفرت کرتے ہیں ،
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کراچی کی سب سے بڑی ‘دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی اور تیسرے نمبر پر تمام تر جعل سازی کے باوجود پیپلز پارٹی تھی لیکن کراچی کے میئر کے عہدے پر اس کا قبضہ کروایا گیا اور بہت سے ٹائون اور یوسیز بھی پیپلز پارٹی کودے دی گئیں ، قومی انتخابات میں بھی کراچی میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ووٹ اتنے زیادہ تھے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اس کی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکتیں لیکن بیشتر نشستیں ان دونوں پارٹیوں میں بانٹ دی گئیں ۔
قومی انتخابات میں جعل سازی کی وجہ سے ووٹوں اور نشستوں سب کا تناسب درہم برہم ہو گیا ہے اور ہاری ہوئی جماعتوں کے امیدواروں کو جیت کا پروانہ تھما کر حکومتیں تشکیل دی گئی ہیں ، اس طرح کی حکومتوںکی کوئی قانونی حیثیت ہے اور نہ اخلاقی ۔ ان شاء اللہ جلد وہ وقت آئے گا جب ان اسمبلیوں کے اقدامات اور آئینی ترامیم سب غیر قانونی اور کالعدم قرار پائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں بیان کردہ مختلف پارٹیوں کے ووٹوں اور قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، مسلم لیگ ن ایک مسترد شدہ جماعت ہے جسے دوسری مسترد شدہ جماعتوں کے ساتھ ملا کر غیر قانونی حکومت تشکیل دی گئی ہے ۔#