سری نگر۔۔۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف مزاحمتی تحریک میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک سال کے اندر 64.1فیصد نئے نوجوانوں نے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔
بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی فورسز نے اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، ۔ حکام نے بتایا ہے کہ ایک سال کے اندر 64.1فیصد نئے نوجوان عسکریت پسندوں میں شامل ہوئے، نئے عسکریت پسندوں میں سے صرف 26.6 فیصد 12 ماہ سے زیادہ عرصے تک زندہ رہے، ان میں سے 28.1 فیصد ایک ماہ کے اندر، 54.7 فیصد چھ ماہ کے اندر اور 59.4 فیصد نو ماہ کے اندر مارے گئے۔
حکام نے بتایا کہ اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں وادی کشمیر میں 70 سے 75 نوجوان مختلف گروپوں میں شامل ہوئے ہیں۔ پچھلے سال کی تعداد اتنی ہی تھی ۔ حکام کہتے ہیں کہ وادی میں جنوبی کشمیر بدستور عسکریت پسندی کا گڑھ بنا ہوا ہے کیونکہ اس علاقے میں اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں فورسز کے ذریعہ 59 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ وسطی اور شمالی کشمیر میں ایسی 31 ہلاکتیں ہوئیں۔،
حکام نے کہا کہ جنوری سے مئی کے درمیان وادی میں مارے گئے کل 90 عسکریت پسند وں تھے ۔ گزشتہ سال 100 کارروائیوں میں 182 عسکریت پسند مارے گئے۔
حکام نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران 45 کو اسلحہ اور گولہ بارود کے بھاری ذخیرے کے ساتھ گرفتار کیا گیا، حکام نے دعوی کیا ہے کہ اسالٹ رائفلز، دیسی ساختہ بموں اور چسپاں بموں کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ کے لیے پستول کی بڑی سپلائی کی گئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ 47 مقابلوں میں مارے گئے 90 میں سے 6 کو لائن آف کنٹرول پر مارا گیا۔ حکام نے کہا کہ جنوری سے اب تک اس کے 52 کا خاتمہ اور 18 دیگر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حزب المجاہدین کے 11 جیش محمدکے 20 اور البدر کے چار عسکریت پسند مارے گئے اور چار دیگر کو گرفتار کیا گیا۔
جنوبی کشمیر کے چار اضلاع پلوامہ، اننت ناگ، کولگام اور شوپیاں میں 59 عسکریت پسند مارے گئے۔ سرینگر میں 11 پلوامہ ضلع میں سب سے زیادہ 27 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، اننت ناگ (12)، کولگام (11) اور شوپیاں (9) مارے گئے ۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں سات مارے گئے اور آٹھ دیگر کو گرفتار کیا گیا جبکہ گاندربل ضلع میں صرف ایک مارا گیاشمالی کشمیر میں، 12 مارے گئے اور 23 دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ پانچ ماہ کے دوران وادی بھر سے عسکریت پسندی کے کل 61 واقعات رپورٹ ہوئے اور ان میں سے نصف پلوامہ اور سری نگر اضلاع سے رپورٹ ہوئے۔