جموں(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کیلئے کشمیری عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق بحال کرنے ہوں گے اور اس عمل میں تاخیر سے حالات مزید پیچیدہ ہوتے جائیں گے۔
جموں میں مختلف عوامی وفود کیساتھ گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کیخلاف اس وقت جو پہاڑی جیسی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور لوگوں کا ایمان خریدنے کیلئے جس پیمانے پر زرکثیر خرچ کیا جارہاہے ، ایسی صورتحال میں ہمیں پرعزم، ثابت قدم رہ کر قوم اور وطن پرستی کا مظاہرہ کرکے مل جھل کا چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کے معاملے کو سردخانے میں ڈال کر اپنے ذاتی مفادات اور سیاسی نظریات کو ترجیح دی تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ مودی حکومت کی طرف سے اگست2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیری عوام کوشدید مصائب ، مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے ، جن کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کے پیش نظر تمام مقامی سیاست دانوں کوذاتی مفادات اور سیاسی نظریات سے بالا تر ہو کر مظلوم اور محکوم کشمیری قوم کو موجودہ دلدل سے نکالنے کیلئے کوششیں کرنی چاہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے مشترکہ طورپرآئینی، جمہوری اور سیاسی جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہاکہ کشمیری عوام کے مفادات کا دفاع کرنا اور چھینے گئے ان کے آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا بنیادی ایجنڈا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے ا س ایجنڈا پر چٹان کی طرح قائم ہے۔انہوں نے کہاکہ انکی جماعت کشمیری عوام کے حقوق سلب کرنے میں ملوث اور عوام کو مذہبی، علاقائی اور لسانی بنیاوں پر تقسیم کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرے گی ۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کیلئے کشمیری عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق بحال کرنے ہوں گے اور اس عمل میں تاخیر سے حالات مزید پیچیدہ ہوتے جائیں گے۔انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق قائم رکھیں کیونکہ اسی میں ہماری کامیابی کا راز مضمر ہے۔