بدقسمتی سے کم آمدنی والوں کی کسی بھی حکومت نے مدد نہیں، عمران خان


اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت کم آمدنی والے افراد کے لئے ایک لاکھ یونٹس بن رہے ہیں۔ ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالہ سے بینکوں کو61ہزارجو درخواستیں موصول ہوئی ہیں وہ226ارب روپے کی ہیں اور ان میں سے90ارب روپے کی درخواستیں منظور ہو چکی ہیں اور اس میں جو پیسہ گھر بنانے کے لئے چلا گیا ہے وہ24ارب روپے ہیں۔

اسلام آباد کے علاقہ فراش ٹاؤن میں4400اپارٹمنٹس بن رہے ہیں اوراس کا رقبہ670کنال ہے۔ ان میں سے دو ہزار اپارٹمنٹس کم آمد والے لوگوں کے لئے ہیں جنہوں نے نیاپاکستان ہائوسنگ منصوبہ میں خود کو رجسٹرڈ کروایا ہوا ہے۔ 400اپارٹمنٹس کچی آبادیوں کے رہائیشیوں کو دے رہے ہیں۔ دوہزار اپارٹمنٹس تنخواہ دار طبقے کو دے رہے ہیں اوراس کا مکمل خرچ 15.3ارب روپے ہے۔ اب ہمارا اسٹرکچر بن گیا ہے جس کے بعد باقی ہمارے جو گھر ہیں وہ بہت تیزی سے بنیں گے۔

ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کے علاقہ فراش ٹاؤن میں پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ کے تحت زیر تعمیر چار ہزار اپارٹمنٹس کے منصوبے کا دورہ کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے منصوبہ کا سنگ بنیاد اپریل میں رکھا تھا اور جس رفتار سے کام چل رہا ہے اس پر میں ایف ڈبلیو اوکو مبارکباددیتا ہوں، سب کے لئے ہماری کوشش کیا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی جو کم آمدن والے لوگ ہیں ان کی کبھی بھی حکومت نے مدد نہیں کی کہ وہ اپنے گھر کود بناسکیں اور کبھی بھی بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے فنانسنگ درکار ہوتی ہے اس کے اوپر کسی قسم کی توجہ نہیں دی گئی۔ پیسے والے لوگ تو گھر بناسکتے ہیں لیکن عام جو تنخواہ دارطبقہ ہے اور جو غریب لوگ ہیں ان کے لئے اپنا گھر بنانا بڑا مشکل کام ہے۔ ہم نے کوشش کی کہ پہلے انفرااسٹرکچر تعمیر کیا جائے کیونکہ یہاں ہائوسنگ فنانس کرنے کے حوالہ سے کوئی حالات ہی نہیں تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں تقریباً10فیصد گھر مورگیج سے اور بینکوں سے پیسہ لے کربنتے ہیں، ملائشیاء میں30فیصد، مغربی ممالک میں 80فیصد سے بھی زیادہ بنتے ہیں، پاکستان میں 2018میں0.2فیصد گھروں کی تعمیر کے لئے بینکوں سے رقم ملتی تھی، اس کے لئے ہم نے بہت کوشش کی اور ہمیں فور کلوژر لائر کے قانون کو عدالتوں سے کلیئر کروانے میں دوسال لگے ، پہلی دفعہ بینکوں نے قرضے دینے شروع کئے۔ حکومت نے مدد کی کہ کم آمدنی والوں کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں ، نجی شعبہ کے لئے بھی سہولیات  فراہم کی جائیں کہ وہ بھی آئے ۔

ان کا کہنا تھا پانچ مرلے کے مکانوں کے لئے پہلے پانچ سال کے لئے پانچ فیصد شرح سود پر حکومت سبسڈی دے گی اور قرض فراہم کرے گی۔ جوسب سے غریب طبقہ ہے اس کے لئے ہم نے صرف دو فیصد سروس چارج کے ساتھ گھر بنانے کے لئے سبسڈی دی ہے، جو 10مرلے کا گھر بنانا چاہتے ہیں ان کے لئے  پہلے پانچ کے دوران سات فیصد شرح سود پر قرض فراہم کررہے ہیں۔حکومت نے سبسڈی کے لئے35ارب روپے رکھے ہیں۔ جو پہلے تین لاکھ گھر بننے ہیں ان کے لئے ہم نے ہر گھر کے لئے تین لاکھ روپے سبسڈی کے لئے رکھے ہیں۔ اگر 20یا25لاکھ کا گھر بنتا ہے تو حکومت کی جانب سے تین لاکھ سبسڈی جائے گی۔ ہماری کوشش ہے کہ جتنا مہینے کا کرایہ ہو اتنی ہی قسط ہو، بجائے یہ کہ وہ کرایہ دیں ، قسطیں دے کر ان کا اپنا گھر بن جائے۔ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو سہولیات دیں تاکہ ان کی لاگت نیچے جائے۔ کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں کی تعمیر کے حوالہ سے ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو 90فیصد ٹیکسز میں چھوٹ دے دی اور پھر ہم نے ان کے لئے ون ونڈو آپریشن کروائے۔