کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام  بھارت میں حضور نبی اکرم ۖ کی شان میں توہین آمیز بیانات کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ


اسلام آباد(صباح نیوز)کل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموں و کشمیر شاخ کے زیر اہتمام بھارت میں بی جے پی رہنمائوںکی طرف سے حضور نبی اکرم ۖ  کی شان میں توہین آمیز بیانات کے خلاف یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بھارت مخالف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،جبکہ چوٹہ بازار قتل عام کو 31سال مکمل ہونے کے موقع پر شہداء کو خراج عقید ت پیش کیا گیا مظاہرے میں شامل شرکاء نے بینر اور کتبے اٹھارکھے تھے جن پرانحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے گستانہ بیانات کے خلاف، بھارت مخالف،آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرے کی قیادت کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کی جبکہ اس میں حریت کے قائدین غلام محمد صفی ،محمود احمد ساغر،  لطاف احمد بٹ ،فیض نقشبندی ،میرطاہر مسعود،شیخ عبدالمتین ، حسن البناء ،الطاف وانی ،پرویز ایڈدوکیٹ، نبیلہ ارشاد،آزاد کشمیر بار کے ر ہنماوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے اس میں  شرکت کی ،  اس موقع پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں شدید نعرہ بازی کی گئی ، بھارت میں بی جے پی ترجمان اور دیگر رہنماوں کے  رسول پاکۖ کی شانِ رسالت میں توہین آمیز بیانات کی مذمت کی گئی

احتجاجی مظاہرے سے کل جماعت حریت کانفرنس کے کنو نیر محمد فاروق رحمانی  نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ رسول پاکۖ کی شانِ رسالت میں گستاخی ہرگز قابل قبول نہیں ، بی جے پی حکمران جماعت کی پالیسیوں سے مقبوضہ کشمیر سمیت پورے بھارت  کے مسلمان اور دیگر اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں اور خاص کر مسلمانوں کا جینا مشکل بنا دیا گیا ہے ،ایسی صورتحال میں دنیا بھر کے تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر بھارت کے خلاف مشترکہ طور سخت اقدامات اٹھانے چاہیے ، توہین رسالت کے افسوسناک واقعے پر بھارت کے خلاف اقتصادی بائیکاٹ کے علاوہ تمام بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کرایا جائے۔

حریت رہنماء غلام محمد صفی نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے نبی اکرم ۖ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے ،مسلم ممالک مصلحت کی پالیسیاں ختم کرکے بھارت کی اس گستاخی کیخلاف سخت اقدام اٹھائیں ۔بھارت کا تجارتی بائیکاٹ کیا جائے ۔حکومت پاکستان اس صورتحال پر جاندار موقف سامنے لائے ۔اور بھارتی سفیر کو پاکستان بدر کیا جائے

حریت رہنماء الطاف احمد بٹ نے  اپنے خطاب میں کہا کہ حضورنبی کریم ۖ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں ،انتہاپسند ہندوں کی طرف سے نبی اکرم ۖ کی شان میں گستاخی نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے ایمان اور ضمیر کو جھنجھور کررکھ دیا ہے ۔یہ وقت ہے کہ او آئی سی بھارت کی انتہاپسندانہ پالیسیوں اور نبی اکرم ۖ کی شان میں گستاخی کرنے پر اجلاس بلاکر واضح لائحہ عمل کا اعلان کرے۔حکومت پاکستان اس مرحلے پر مسلمہ امہ کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارت کے سفیر کو واپس بھیجے اور بھارت سے تجارتی و ثقافتی تعلقات منقطع کرے

انہوں نے 1991 میں سری نگر چوٹا بازار میں ہونیوالے سانحہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ قربانیوں رائیگاں نہیں جائیں گی  انشا ان قربانیوں کے نتیجے میں کشمیری آزادی کی منزل حاصل کرکے رہیں گے ۔۔احتجاجی  مظاہرے سے خطاب کرتے ہوے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیرشاخ کے جنرل سیکریٹری شیخ عبدالمتین نے کہا کہ سرینگر چوٹہ بازار کا سانحہ ہمارے دلوں میں نقش ہے اکتیس بے گناہ کشمیریوں کی قربانیاں راہیگاں نہیں جاہیں گی   بھارت نے نبی مہربان کی شان میں گستاخی کرکے  مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے مسلم امہ اس کا نوٹس لے

حریت راہنما فیض نقشبندی  الطاف وانی،  محمود احمد ساغر، میر طاہر مسعود ،حسن البنا، نبیلا ارشاد اور دیگر مقررین نے کہا کہ بھارت کے مذموم حربے ناکام ہوں گے  بھارت ہر وہ کام کررہا ہے جس سے کشمیریوں  اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی طرف سے اٹھاے جانیوالے اقدامات کا نوٹس لے اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرکے مسلم دنیا کو بھی اس کیلیے تیار کرے،مسلم ممالک بھی بھارت سے تجارتی تعلقات کے اعلانات کو عملی جامہ پہناے

اس موقع پر مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل عام کے تمام واقعات کی کسی بین الاقوامی ادارے کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کیا تاکہ چوٹہ بازار جیسے سانحات میں ملوث مجرموں کو سزا دی جا سکے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے یہ مطالبہ چوٹہ بازار قتل عام کو 31سال مکمل ہونے کے موقع پر کیاہے۔بھارتی پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے1991میں آج ہی کے دن سرینگر کے علاقے زینہ کدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ مبینہ تصادم کے بعد اپنے کیمپ سے سرینگر کے گنجان آباد علاقے چوٹہ بازار میںخودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ فوجیوں کی اس ظالمانہ کارروائی کے نتیجے میں 32بے گناہ کشمیری شہید اور 22دیگر زخمی ہوگئے تھے  اور آج بھی ان شہداء کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں ،