اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے قانون سازی کا بل کثرت رائے سے مسترد


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے قانون سازی کا بل  کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا، رکن قومی اسمبلی شکیلہ لقمان نے بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کالجز یونیورسٹیز اور سکولوں میں منشیات کا استعمال کیا جاتا ہے حتی کہ طالبات بھی منشیات استعمال کرتی ہیں اس کے تدارک کے لئے طلبا کے ڈرگ ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی تو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے کہا کہ نارکوٹکس کنٹرول قانون میں طلبا کے ٹیسٹ لینے کا ذکر ہے اس لیے اس قانون کی ضرورت نہیں ہے

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اتنی لیبارٹریز موجود نہیں کہ ہر طالب علم کا ٹیسٹ لیاجاسکے اور اس پر بہت زیادہ اخراجات آئیں گے وزیر مملکت برائے قانون کا کہناتھا ڈرگ ٹیسٹ لازمی ہونے سے بہت سے لوگ داخلوں سے محروم ہوجائیں گے. جماعت اسلامی پاکستان کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھا بل ہے تمام ادارے منشیات کے پھیلا وکو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں شرم کی بات ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبا کو منشیات پہنچائی جارہی ہے.

مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ بچے ملک کا مستقبل ہیں اس کو سنبھالنے کے لئے رقم مختص کی جائے تاکہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ ہوسکے،مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور اینٹی نارکوٹکس فورس نے مل کرتعلیمی اداروں میں سیمپل ٹیسٹنگ کا قانون متعارف کرایا ہے اس لیے اس قانون کی ضرورت نہیں.

ن لیگی رکن چوہدری محمود بشیر ورک نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے محرک رکن سے بل واپس لینے کی اپیل کی ان کا کہنا تھا کہ اگر تعلیمی اداروں کو خطرہ ہے تو ارکان پارلیمان اور پارلیمنٹ میں آنے والے مہمانوں کے بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونے چاہئیں. بعدازاں ارکان کے مطالبے پر رائے شماری کرائی گئی تو بل کی مخالفت میں 56 اور بل کی حمایت میں 6 ارکان نے ووٹ دیئے جس کی وجہ سے بل کی تحریک پیش کرنے کی اجازت نہ مل سکی۔