اسلام آباد (صباح نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی نظام میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت کا الیکشن ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ،جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل شامل ہیں۔ جبکہ کلبھوشن یادیو کو عالمی عدالت انصاف نظرثانی غور مکرر بل 2021 بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔
سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا ، اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی رہی اور پارلیمنٹ ہاوس میں اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی، ممبران پارلیمنٹ میں گرما گرمی دیکھ کرسیکیورٹی عملہ پہنچ گیا۔
ایوان میں انتخابات اصلاحات ترمیمی بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی گئی، اس بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں دو ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو کہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق ہیں۔
اپوزیشن ارکان نے احتجاجا ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم پیش کی، جس کے بعد انتخابی نظام میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت کا الیکشن ترمیمی بل 2021 منظور کرلیا گیا۔پارلیمنٹ میں حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کرلیا گیا۔
عالمی عدالت انصاف نظرثانی بل 2021 مشترکہ اجلاس سے منظور کرلیا گیا۔جس کے بعد وزیراعظم سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کرخوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے کاپیاں پھاڑدیں، ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے باہر چلے گئے،
قبل ازیں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی گئی۔انتخابی اصلاحات کی تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی۔
تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بدنظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
مشیر وزیراعظم بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ حکومت اور اپوزیشن کے آئینی ماہرین نے سپیکر ڈائس پر مشاورت کی، جس میں فروغ نسیم، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمان شامل تھے۔ اس دوران انتخابی ترمیمی بل کی تحریک پر گنتی ہوتی رہی۔
گنتی کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید اور مرتضی جاوید عباسی میں تلخ کلامی ہوئی۔ اپوزیشن نے دھاندلی دھاندلی اور ووٹ چور کے نعرے لگائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ تحریک کے حق میں 221 ووٹ جبکہ تحریک کی مخالفت میں 203 ووٹ ملے، جو گنتی ہوئی ہے، وہ ٹھیک ہوئی ہے، کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غوروفکر بل 2021 ،سلام آباد میں رفاعی اداروں کی رجسٹریشن ، انضباط اورسہولت کاری بل 2021 ، بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2021 ،نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل 2021 ، اورمسلم عائلی قوانین ترمیمی بل 2021 بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کر لئے گئے۔
وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود تھے،اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مخر کرنے کی درخواست کی۔
اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال موخر کردیا جائے، جسے اسپیکر نے منظور بھی کر لیا تھا
قومی اسمبلی مشترکہ اجلاس، زیادتی کے مجرم کو نامرد کرنے کا قانون کثرت رائے سے منظور
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فوجداری قانون ترمیمی بل 2021 کو منظور کرلیا گیا، جس کے تحت زیادتی کے مجرم کو نامرد بنایا جائے گا۔حکومت کی جانب سے بابر اعوان نے ایوان میں بل پیش کیے، جس پر اسپیکر نے ووٹنگ کرائی اور پھر اس کی منظوری کے حوالے سے اعلان کیا۔
حکومت نے ای وی ایم ووٹنگ، انتخابی اصلاحت اور عالمی عدالت انصاف (کلبھوشن) سے متعلق اہم ترمیمی بل بھی ایوان میں پیش کیے۔فوجداری بل میں ریپ کے مجرم کو نامرد کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے سفارشی ترمیم پیش کی گئی تھی، جس کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز کی گئی تھی۔
حکومت نے جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے قانون میں نئی شق کا اضافہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں مشترکہ اجلاس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن بل2021، خواتین اوربچوں کیخلاف جنسی تشدد روکنے، کارپوریٹ تنظیم سازی کمپنیز، یونیورسٹی کے قیام کابل2021پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور ہوا۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے اتنخابی اصلاحات کے حوالے سے منظور ہونے والے بل پر اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بل سے متعلق منفی استعمال کی بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہیں، انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہے
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: وزیراعظم خطاب نہ کرسکے
وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاس سے اپنی رہائش گاہ کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب نہیں کیا ہے۔
اس ضمن میں وزیراعظم کے آفس نے بتایا تھا کہ عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب نہیں کریں گے۔وزیراعظم عمران خان اپنی رہائش گاہ روانہ ہونے سے قبل جب اپنے چیمبر میں گئے تھے تو وہاں ان کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: 29 بلز منظور ،اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت 29 بل پاس کروالیے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا،
جس میں اپوزیشن کی جانب سے بل کی مخالفت اور شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ووٹوں کی گنتی کے معاملے پر ایوان میں گرما گرمی اتنی بڑھی کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کی نشست اور اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر شدید احتجاج اور نعرے بازی کی، پارلیمنٹ کی سیکیورٹی نے وزیر اعظم اور اسپیکر ڈائس کے گردحصار بنا لیا،
اس دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید دھکم پیل بھی ہوئی۔حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور کلبھوشن جادیو کو اپیل کا حق دینے سمیت 29 بلز منظور کروالیے۔بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 221 ووٹ اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے، سینیٹ کے دلاور خان گروپ نے حق میں ووٹ دیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے گنتی کو چیلنج کردیا، دوبارہ گنتی نہ کروائے جانے پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔اسی دوران بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کر دیا گیا، اپوزیشن ارکان نے کہا بل پر ووٹنگ کروائی جائے لیکن اسپیکر نے وائس ووٹ پر ہی بل منظور کروالیا، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔
اسی دوران حکومت نے کلبھوشن جادھیو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظر ثانی بل پیش کر دیا، اپوزیشن نے شدید احتجا ج کیا اور ایوان سے واک آوٹ کر گئی۔اس کے بعد حکومت نے ریپ کیسز میں خصوصی عدالتیں اور خصوصی تحقیقاتی ٹیمز بنانے سے متعلق بل اور ریپ کے مجرم کی کرنے سے متعلق کرمنل لا ترمیمی بل منظور کروا لی،
شترکہ اجلاس میں منظور کیے گئے دیگر بلز یہ ہیں۔اسلام آباد کیپٹل ٹیراٹری چیریٹی رجسٹریشن ریگولیشن اینڈ فیسلیٹیشن بل2021 ۔سٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل۔نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل۔مسلم عائلی قوانین )سیکشن4 اور7 میں ترمیم( کابل۔اینٹی ریپ تحقیقات و مقدمہ بل 2021 ۔حیدرآ باد انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ مینجمنٹ سائنسز بل۔اسلام آباد رینٹ رسٹرکشن ترمیمی بل۔کریمنل لا ترمیمی بل۔کارپوریٹ ری سٹرکچرنگ کمپنیز بل۔
فنانشل انسٹی ٹیوشنز سیکورڈ ٹرانزیکشنز ترمیمی بل۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن ) ویلیڈیشن آف رولز بل( ۔یونیورسٹی آف اسلام آباد بل۔زراعت تجارت اور صنعتی مقاصد کے لئے قرضوں کا ترمیمی بل۔کمپنیز ترمیمی بل ۔نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل۔پاکستان اکادمی ادبیات ترمیمی بل۔
پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل۔پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل۔گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل۔میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی ترمیمی بل۔امیگریشن ترمیمی بل۔اور نجکاری کمیشن ترمیمی بل۔ بعد میں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا