نئی دہلی(صباح نیوز) قانونی ماہرین نے کہا ہے بھارتی خصوصی عدالت سے عمر قید کی سزا ملنے کے بعد کشمیری رہنما یاسین ملک اب ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے بعد یہ موقف اختیار کرسکتے ہیں کہ خصوصی عدالت نے انہیں جو سزائیں سنائی ہیں وہ غیر متناسب ہیں اس لیے ان میں کمی کی جانی چاہیے۔
کے پی آئی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے نے قانونی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ا گرچہ یاسین ملک نے 25 مئی کو عدالت میں بیان دیتے ہوئے ان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔ لیکن عدالت کے ریکارڑ میں ان کے ایک مبینہ سابقہ بیان کی روشنی میں یہ بات درج ہے کہ انہوں نے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کو تسلیم کیا تھا۔ معروف قانونی ماہر امتیاز حسین ایڈووکیٹ کے مطابق یاسین ملک کو تمام قانونی اختیارات کو بروئے کار لانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعہ ضابطہ فوج داری قانون کی دفعہ 401 کے تحت وہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ وی او اے کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یاسین ملک نے خصوصی عدالت میں ان پر لگائے گئے الزامات کو واقعی تسلیم کیا تھا تو وہ ضابطہ فوج داری کی دفعہ 375 کے تحت صرف انہیں دی گئی سزا میں کمی کے لیے عدالتِ عالیہ میں درخواست دے سکتے ہیں لیکن انہیں مجرم قرار دینے کو چیلنج نہیں کرسکتے۔ ادھر جے کے ایل ایف کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اپیل دائر کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے عنقریب قانونی ماہرین سے صلاح مشورہ کرے گی۔