پی ڈی ایم کا سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ


کوئٹہ(صباح نیوز)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق الزامات بارے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چوتھا ایسا جج ہے جو آن ریکارڈ  اورحلفیہ بیان دے رہا ہے، ہر چیز پر مٹی پائو کی پالیسی سے کام نہیں چلے گا، حکومت چل نہیں رہی چلائی جارہی ہے، چھوٹی پارٹیوں پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جانے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے یہ سب کچھ 19نومبر سے پہلے کرنا سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم عام آدمی کی آواز ہے ، مہنگائی کی چکی  میں پوری قوم پس رہی ہے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیںہم نا اہل حکمرانوں سے آزاد کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ بہت بڑا جہاد ہے ۔ بدھ کو کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف پی ڈی ایم کی قیادت میں ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا، ایک بہت بڑی ریلی نکالی جائے گی اور اس موقف کو اجاگر کیاجائے گا کہ اس وقت پوری قوم کو ایک ناجائز اورچوری کردہ ووٹ کی بنیاد پر حکمرانوں کے ساتھ مقابلہ ہے ۔ پی ڈی ایم و سیاسی قیادت ہے جو ان حالات میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ہم نے قوم کو تنہائی کا احساس نہیں دلانا  ہم عوام کے ساتھ ہیں ہم آپ کی آواز ہیں اور قوم اور ملک کی آزادی کیلئے جنگ لڑنا اپنا فریضہ اورسعادت سمجھتے ہیں.

انہوں نے کہاکہ 20 نومبر کو پشاور میں اسی طرح کا ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا وہاں بھی کے پی کے کے عوام شریک ہوں گے،مولانا نے کہاکہ  نااہل حکمران اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پوری کوشش کررہے ہیں۔ ناجائز حکمران اور دھاندلی کی پیداوار حکومت آئندہ الیکشن کیلئے ابھی سے اپنی جعلی پارلیمنٹ کو  ایسی قانون سازی کیلئے تیار کررہی ہے کہ وہ آئندہ بھی الیکشن میں بڑی آسانی کے ساتھ دھاندلی کرسکے۔ لیکن حزب اختلاف سینہ سپر ہوکر اس کا مقابلہ کررہی  ہے اسمبلی کے اندر قانون سازی میں شکست بھی دے چکی ہے اورمشترکہ اجلاس میں انہیں اکثریت حاصل کرنے کی جب امید نہ رہی تو عین وقت پر اسے ملتوی بھی کردیا گیا ۔ اب جب دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے تو افواہیں گردش کررہی ہیں کہ حکومت کی چھوٹی جماعتوں کو ریاستی ادارے دبائو میں لاکر ان کی گردنوں  پر بوٹ رکھ کر اجلاس میں جانے پر مجبور کررہے ہیں،

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کن کن لوگوں کو سیو ہاوس لے جایا گیا اور کن کو ٹیلی فون کالز کی گئیں، ساری تفصیلات موجود ہیں، اور پھر اپوزیشن اراکین کو کہا گیا کہ آپ کو مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہونا، وہ بھی ہماری رپورٹس میں ہیں۔ پی ڈی ایم سربراہ نے کہاکہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں جب ادارے ہمیں کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں تو ہم یقین کرلیتے ہیں  لیکن آج پھر ان کی غیر جانبداری  مجروح ہورہی ہے ۔ 19 نومبر سے پہلے  یہ سب کچھ کرنے کی آخر ضرورت کیا ہے۔ یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے کرنا  سارے معاملے کو مشکوک بناتا  ہے۔ 19 نومبر سے پہلے  نہ 19 نومبر کے بعد یہ سب کچھ کرنا معاملات کو مشکوک بناتا ہے کہ شاید سیاسی اداروں یا ان کی کسی شخصیت کے ساتھ کمٹمنٹ  کی بنیاد پر یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ یہ پاکستان کی جمہوری اور پارلیمانی کردار  پر ایک بدنما داغ ہے۔ اگر سیاست میں ناجائز مداخلت ہوتو شکایت اور گلہ کرنا ہمارا حق ہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اداروں کو خودسوچنا چاہیے کہ ہمیں غیر جانبداراور غیر متنازعہ رہنا چاہیے ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کی سیاست سے یہ داغ ختم ہوجائے۔  انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پھر بھی آئینی اور قانونی راستہ اختیار کریں گے ۔ پی ڈی ایم کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ فوری طورپر کامران مرتضیٰ اور عطا تارڑ سے رابطے میں رہیں اور ایک سپریم کورٹ سطح کا قانونی پینل بنائیں اور ان قوانین کا جائزہ لیں تاکہ ہم عدالت سے رجوع کرسکیں ہم نے آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مولانانے کہاکہ پی ڈی  ایم اس بات یقین  رکھتی ہے کہ ملک میں امن وامان ہونا چاہیے۔ امن و امان اسی صورت میں یقینی ہوتا ہے جب شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہو ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں ہر انسان اپنے حقوق کے حوالے سے مطمئن ہو اس پر ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے نئے مستقبل کو ہم چلا سکیں۔

میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلاول کا پی ڈی ایم کے ساتھ مستقبل کیا ہے اس پر بات نہیں ہوئی۔ بلاول ہمارے پاس آئے ہم نے کسی کو گھر آنے سے نہیںروکا۔  پی ڈی ایم سربراہ نے کہاکہ سابق جج رانا  ایم شمیم کے بیان پر عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ یہ چوتھا ایسا جج ہے جو آن ریکارڈ اور حلفیہ بیان دے رہا ہے،

انہوں نے کہا کہ آزاد اور خود مختار ایسے ادارے ہونے چاہیں جو اس طرح کے بیان کا تجزیہ کرسکیں، یہ کئی مرتبہ ہوچکا ہے اور جس نے یہ بات کی ہے وہ زندہ ہے، انہو ں نے کہاکہ حکومت چل نہیں رہی  چلائی جارہی ہے ہم چلانے اور چلنے والے دونوں کو جانتے ہیں  حکومت عوام  کے سہارے سے ہی چلنی چاہیے ان حکمرانوں سے عوام کسی چیز کی توقع نہ رکھیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے سے قبل جائزہ لیا جائے کہ اس کا متبادل کیا ہے، اگر متبادل اس سے زیادہ خراب ثابت ہوا تو ؟ا نہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو فیصلے کرنے دیں، بطور سیاستدان ہم تمام پہلوں کا بہتر جائرہ لیتے ہیں