سراج الحق کاسودی نظام ،مہنگائی و بیروزگاری کیخلاف 22مئی کو اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ کا اعلان


اسلام آباد (صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے پر عملدرآمد اور مہنگائی و بیروزگاری کے خاتمے کیلئے 22مئی کو اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ کا اعلان کردیا ، ملک کا قرض اتارنے کیلئے جاتی امراء ، بلاول ہاؤس اور بنی گالہ کو فروخت کرکے رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کو سود فری بجٹ دیا جائے۔

اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں میاں اسلم،ڈاکٹر طارق سلیم،نصراللہ رندھاوا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاکہ اس وقت ملک سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے مرکز، پنجاب کے بعد اب بلوچستان تماشا بن گیا ہے آج ڈالر نے 200 کی سرخ لکیر کراس کر لی ہے شدید گرمی مہنگائی لوڈ شیڈنگ ہے موجودہ اور سابق حکمران اعلان کرتے تھے کہ 35 ہزار میگاواٹ بجلی بنا لی گئی ہے جبکہ ملک کو 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ میں مظفرآباد آزاد کشمیر سے ہو کر آرہا ہوں اسلام آباد میں بھی لوڈشیڈنگ جاری ہے اور مظفر آباد میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی اسی طرح دیگر شہروں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی کرنسی مسلسل گر رہی ہے ہماری کرنسی افغانستان بنگلہ دیش سے بھی کمزور ہو گئی ہے کیا وجہ ہے کہ پاکستان کو اللہ نے ہر نعمت سے نوازا ہے لیکن اس کے باوجود ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہورہا ہمارے پاس 65 فیصد نوجوان فورس موجود ہے ،بے پناہ صلاحیت موجود ہے اس کے باوجود ملک میں غربت ناچ رہی ہے مہنگائی اور بے روزگاری اپنی انتہا پر ہے

انہوں نے کہا کہ حکمران مافیاز کے نمائندے ہیں لینڈ مافیا، آٹا مافیا، ڈرگ مافیا سیاست میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اس کے بعد پھر یہ کمائی کر کے ملک بھر میں کارخانے لگاتے ہیں سیاسی پارٹیاں ان مافیاز کی پناہ گاہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والے مافیا کے خلاف پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں سے کسی نے بات نہیں کی۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سانس لینا مشکل ہوگیا ہے ، انیس سو نوے میں سود کے خلاف فیصلہ آیا لیکن اب تک ملک میں سودی نظام رائج ہے آج ہمارے کندھوں پر 51 ہزار ارب روپے قرض ہونے کی وجہ یہ سودی نظام ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کو سود فری بجٹ دیا جائے۔ اسٹیٹ بینک سے اپیل کرتے ہیں کہ آئندہ مالی سال میں سودی نظام ختم کرکے اسلامی نظام بینکنگ نافذ کیا جائے

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان 22 بار آئی ایم ایف سے قرض لے چکا ہے حکومت اب بھی اسی گھسے پٹے نظام کے تحت چل رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس نظام سے نکلے اور ہم حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں انہوں نے مشورہ دیا کہ ملک کے تمام بڑے منصوبے سکوک کی بنیاد پر چلائے جائیں گوادر جیسے بڑے منصوبوں کے لیے بھی پاکستانیوں سے قرض لیا جائے اور خصوصا تارکین وطن سے مدد لی جائے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ زکوة اور عشر کا نظام لاگو کیا جائے تو سات کروڑ لوگ زکوة دینے لگیں گے تو اتنا پیسہ آجائے گا کہ خرچ کرنے کے لیے جگہ نہیں ملے گی

انہوں نے کہا کہ پاکستانی چالیس ارب روپے روزانہ صدقہ دے سکتے ہیں سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت مجموعی قرض جی ڈی پی کا 95 فیصد ہے چند سال بعد حکومت کے پاس ملازمین کو تنخواہوں دل تنخواہیں دینے کے لیے پیسے بھی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے پاکستانیوں سے اپیل کی کہ اپنی سرمایہ کاری اسلامی بینکاری میں کریں اگر کسی بینک نے سود کے خلاف فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی کوشش کی تو ہم عوام سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنا پیسہ اس بینک سے نکال لیں اور اس کے ساتھ کوئی بھی لین دین نہ کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ سیاسی لوگوں کو ریلیف دینے کی بجائے عام آدمی کو ریلیف دے پانامہ اور پنڈورا پیپرز میں وی آئی پیز کے نام آئے جو ملک سے پیسہ باہر لے کر گئے سپریم کورٹ ان وی آئی پیز کے خلاف نام کیخلاف زیر التوا مقدمات کوسنے سراج الحق نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں مافیا اپنے عوام کی جیبوں سے 880 ارب روپے نکالے ہیں اس حوالے سے تینوں بڑی سیاسی جماعتیں بات نہیں کرتیں سپریم کورٹ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کی گردن پر پاؤں رکھ کر پیسہ نکالے۔

سراج الحق نے کہا کہ شہبازشریف کی حکومت بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا تسلسل ہے موجودہ حکمران بھی اسی در پر سجدہ ریز ہوئے ہیں جہاں پی ٹی آئی کے رہنما سجدہ ریز ہوئے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ خاندانوں کے 12 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں اگر آج بھی شریف برادران کی جاتی امرا ، زرداری خاندان کابلاول ہاؤس اور بنی گالہ کو فروخت کرکے قومی خزانے میں جمع کرائیں تو ملک کاقرض اترسکتا ہے

انہوں نے کہا کہ سابق جرنیلوں کے بھی ملک میں اور بیرون ملک بڑے اثاثے ہیں جو سارے ملک میں لئے جانے چاہیئں۔ سراج الحق نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ ہوا تو بڑی تباہی ہوگی لیبیا ، سری لنکا میں بھی حالات سب کے سامنے ہیں انہوں نے کہا کہ خدا کا واسطہ یہ ملک بھی لیبیا یا سری لنکا نہ بن جائے اس وقت ملک میں قیامت برپا ہے چولستان میں لوگ مر رہے ہیں اور حکمران بلوچستان میں دست و گریبان ہیں پنجاب اور مرکز میں بھی لڑائی جاری ہے

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتیں حکومت میں ہیں صرف جماعت اسلامی اپوزیشن کر رہی ہے یہی جماعتیں کرپشن لوڈشیڈنگ اور کرنسی گرنے کی ذمہ دار ہیں ملک کی عوام ان سے نہیں پوچھتے کہ انہوں نے قوم کیساتھ ایسا کیوں کیا؟ لوٹوں کی سیاست بھی انہی جماعتوں کی وجہ سے ہے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ 22 مئی کو اسلام آباد میں سودی نظام کے خاتمے اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے احتجاجی جلسہ کریں گے ہم حقیقی معنوں میں حکمرانوں کا احتساب کریں گے کیونکہ یہ کرپشن میں خود ملوث ہیں انہوں نے معاشرے کو تباہ کیا ہے

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت نظام تعلیم سمیت تمام امور شریعت کے مطابق چلایا جانا چاہیے جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کی کوشش کر رہی ہے عوام نے سب کو دیکھ لیا ہے لیکن حالات نے ثابت کیا ہے کہ یہ حکمران عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہے ہیں ،

ایک سوال پر سراج الحق نے کہا کہ الیکشن اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات کریں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عمل درآمد کر کے آئندہ انتخابات کی جانب بڑھا جائے اس سے پہلے الیکشن کمیشن کو ہر طرح سے بااختیار بنایا جائے

انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی ف سے کہیں گے کہ وہ اس بجٹ کو سود فری بجٹ کرانے میں اپنا کردار ادا کرے سراج الحق نے کہا کہ متناسب نمائندگی پر الیکشن ہونے چاہیے حکمران پارٹیوں نے اپنی مہار مافیا کے ہاتھوں میں دے رکھی ہے ان سے نجات کا واحد راستہ متناسب نمائندگی ہے سراج الحق نے کہا کہ عمران خان نے دھرنے کے دوران الیکشنریفارمز کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن انتخابی اصلاحات نہیں کی گئیںاگر عمران خان دھاندلی سے نجات چاہتے ہیں تو انہیں انتخابی اصلاحات کی طرف آنا چاہیے

سراج الحق نے کہا کہ نو سال سے خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن وہاں پر بھی حالات ناقابل بیان ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہونے کے باوجود قبائلی عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اب ہمارا عزم ہے کہ اگر قوم نے موقع دیا کب تو قبائلیوں کو ان کا حق دلائیں گے

انہوں نے کہا کہ صرف فاٹا نہیں کیا بلوچستان کو اس کے حقوق ملے،کیا کراچی،اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب کو ان کے حقوق مل گئے ہیں سراج الحق نے کہا کہ اگر وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو ملک بھر میں زبردست تحریک چلائی جائے گی اور حکومت کو عدالتی فیصلے پر عمل کر درآمد پر مجبور کیا جائے گا۔