مخلوط حکومت ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرے ،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرے، سیاسی فساد، انتشار اور انتہا پسندی کی وجہ سے قومی معیشت ڈوب رہی ہے۔

جمعیت اتحاد العلما کے صدر مولانا عبدالمالک، مولانا محبوب الرحمن اور دیگر علما سے ملاقات میں  لیاقت بلوچ نے کہا کہ دعوتِ دین، غلبہ دین اور معاشرہ میں پھیلے فساد کے پرفتن دور میں علما کو اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اختیار کرنا ہوگا اور اِسی پر ہی کاربند رہا جائے۔ علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم نے اسلامی نظریہ اور اصولوں پر قائم رہتے ہوئے خودی، خودداری اور آزاد و باوقار ملت بننے کا راستہ دکھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو رنگی، منافقت اور جھوٹ و فریب، انفرادی اور اجتماعی زندگی میں تباہی پیدا کرتی ہے۔ منبر و محراب سے عوام میں اخلاقی بالادستی، باہم احترام، برداشت اور جیو و جینے دو کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔ عوام کو اِس امر کے لیے تیار کیا جائے کہ ملک و ملت کے بحرانوں کا حل نظامِ مصطفی میں ہے۔ امانت، دیانت اور اہلیت پر فیصلہ ہی عوام کا کارگر ہتھیار ہے۔ ماضی میں اکابر علما کا 22 نکات پر اتفاق قومی اثاثہ ہے۔

جماعتِ اسلامی شمالی پنجاب کے قائدین محمد اقبال خان، رسل بابر اور نصراللہ رندھاوا سے ملاقات میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی فساد، انتشار اور انتہا پسندی کی وجہ سے قومی معیشت ڈوب رہی ہے۔ عام آدمی لاوارث ہوگیا ہے، قومی قیادت باہم دست و گریبان ہے۔ قرضوں، کرپشن، سودی نظام کی تباہ کاریوں نے ہر گھر کو متاثر کردیا ہے۔ مخلوط حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کیا جائے۔ شہباز شریف حکومت کے پاس مہلتِ عمل لامحدود نہیں، کسی وقت بھی مہلتِ عمل ختم ہوسکتی ہے۔ شہباز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمن اور اتحادی یہ چیلنج قبول کریں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ترجیحات ، داخلہ، خارجہ پالیسی اور اقتصادی بحران سے نجات کے لیے قومی ڈائیلاگ کا راستہ ہموار کریں۔ قومی متفقہ پالیسی بنائی جائے۔ انتخابی اصلاحات، متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابلی عمل ہی حکومت کی ترجیح بنائی جائے۔ قبل از وقت انتخابات کے علاوہ ہر راستہ خرابیوں میں اضافہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی قومی سیاست میں اخلاقیات، برداشت اور باہمی احترام کے فروغ اور انتخابی اصلاحات و متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کی جدوجہد جاری رکھے گی۔