وفاقی شرعی عدالت سودی نظام کے خلاف مقدمات کافیصلہ کل سنائے گی


اسلام آباد (صباح نیوز ) وفاقی شرعی عدالت ملک سے سودی نظام معیشت کے خاتمے کیلئے دائر مقدمات میں محفوظ کیا گیا فیصلہ کل سنائے گی۔ عدالت نے 12اپریل کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔32 سال سے زیر التوا ان مقدمات کی سماعت کے دوران وفاقی شرعی عدالت کے 13 چیف جسٹس صاحبان عہدوں سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔

چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی14 ویں چیف جسٹس ہیں جن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ان مقدمات کا فیصلہ سنائے گا۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم ایم شیخ شامل ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر ابراہیم خان، ڈاکٹرفرید احمد پراچہ، جماعت اسلامی کے وکلا قیصر امام، سیف اللہ گوندل، تنظیم اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر محمد عاکف سعید،فقہ جعفریہ کے رہنما علامہ ساجد نقوی اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوتے رہے ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے پہلی درخواست 30جون 1990 کو دائر کی گئی جس کے بعد اس میں دیگر لوگوں نے بھی درخواستیں دائر کیں۔

مجموعی طورپر یہ 118 درخواستیں تھیں جن پر اس وقت کے چیف جسٹس ڈاکٹر تنزیل الرحمن کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان اور جسٹس ڈاکٹر عبیداللہ نے پہلا فیصلہ 14 نومبر 1991 کو سنایا۔ 700سے زائد صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ 30اپریل 1992 تک ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے۔

وفاقی حکومت نے شرعی عدالت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تاہم سپریم کورٹ میں وفاق کی اپیل1999تک زیر التوا رہی۔ 23دسمبر1999کو سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ 23جون 2000 تک شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ تاہم وفاقی حکومت نے پہلے تو عملدرآمد کی مدت میں اضافے کی درخواستیں دائر کیں لیکن بعد میں سال 2002 میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی جس پر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی شریعت ایپلٹ بینچ نے 24 جون 2002 کو وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ معطل کرکے کیس واپس ریمانڈ کرتے ہوئے شرعی عدالت کو بجھوا دیا اور ہدایت کی کہ کیس کے مختلف پہلوں کا جائزہ لے کر دوبارہ فیصلہ کیا جائے۔

تقریبا20 سال قبل جب یہ مقدمہ ریمانڈ کرکے بجھوایا گیا اس وقت سے اب تک9چیف جسٹس عہدوں سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔ موجودہ 10ویں چیف جسٹس موجود ہیں۔ اس عرصے کے دوران عدالت کی طرف سے کیس میں مقرر کیے گئے کئی معاونین اور کئی درخواست گزار دنیا فانی سے رخصت ہوگئے۔

عدالت نے بعد میں رحلت کرجانے والے اور کیس کی پیروی نہ کرنے والے درخواست گزاروں کی درخواستیں کیس سے الگ کرتے ہوئے خارج کردی تھیں تاہم اب بھی50 سے زائد درخواست گزاران موجود ہیں کیس ریمانڈ ہوکر واپس آنے کے 20

سال بعد اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے۔ جوکل دس بجے سنایا جائے گا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ سنانے کیلئے جماعت اسلامی پاکستان سمیت دیگر مذہبی جماعتوں ، تنظیم اسلامی، فقہ جعفریہ، جمعیت اہلحدیث، اور دیگر کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔