گزشتہ پارلیمانی سال کے دوران سینیٹ میں صرف ایک چوتھائی سوالوں کے جوابات دیئے گئے، سینیٹر عرفان صدیقی


اسلام آباد(صباح نیوز) مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاہے کہ شفافیت اور جوابدہی کے اعتبار سے عمران حکومت کا دور ناقابل بیان حد تک بدترین دور تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ سے بھی سوال پوچھنے کا حق چھین لیا گیا۔

سینیٹ کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پارلیمانی سال کے دوران 1579 سوالات پوچھے گئے جس میں صرف 409 (% 25.90) کے جوابات ایوان میں دیئے گئے۔ تین چوتھائی سوالات ( % 74.10) کسی نہ کسی بہانے سے مسترد کر دیئے گئے اور پوچھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یہ انکشاف مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے مختلف ویب میگزینز پر شائع ہونے والی اپنی ایک حالیہ تحریر میں کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ سینیٹرز کے پوچھے گئے سوالوں کو سیکریٹریٹ میں لگے نہ جانے کتنے چھابوں اور چھلنیوں سے گزرنا ہوتا تھا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق انہیں یہ سوال پوچھنے کی بھی اجازت نہ ملی کہ کیبنیٹ ڈویژن نے کتنی گاڑیاں خریدی ہیں۔ رابطہ کرنے پر ڈپٹی چیئرمین نے یہ وجہ بتائی کہ چونکہ کیبنیٹ ڈویژن کے انچارج وزیر اعظم ہیں اسلئے ان سے پوچھنا مناسب نہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنی تحریر میں بتایا کہ تین بار توشہ خانہ کا سوال سیکریٹریٹ میں جمع کرایا گیا لیکِن نہ تو اسے پوچھنے کی اجازت ملی اور نہ ہی کوئی وجہ بتائی گئی۔ سینٹر عرفان صدیقی نے اپنے مضمون میں وزارت تعلیم، وزارت داخلہ، کیبنیٹ ڈویژن، وزارت قانون اور دیگر محکموں کے بارے میں پوچھے گئے متعدد سوالات کا حوالہ دیا ہے جنہیں کسی نہ کسی وجہ سے پوچھنے کی اجازت نہ دی گئی۔ انہوں نے ایوان بالا کو سوالات کا مقتل قرار دیا ہے۔