ممبئی(صباح نیوز)ممبئی میں بھارتی دانشور ،حقوق انسانی کارکن یوتیسٹا سیتلواد نے کہا ہے کہ دی کشمیر فائلز نامی فلم ایک پروپگنڈہ فلم ہے۔ اس کاایجنڈہ یہ ہے کہ گلی گلی میں اتنی نفرت پھیلا دی جائے کہ ہر جگہ مسلمانوں کیخلاف تشد پھوٹ پڑے۔
جسٹس کولسے پاٹل نے متنازعہ بھارتی فلم دی کشمیر فائلز کومحض ایک سیاسی ایجنڈہ قرار دیا ہے ۔نا انصافی اور عدم مساوات کیخلاف اتحاد یعنی یونائیٹڈ ایگنسٹ ان جسٹس اینڈ ڈسکرمنیشن نے بھارت میں پھیلائی جارہی ہے نفرت جس میں حالیہ دنوں میں مزید شدت آگئی ہے، اس کیخلاف ایک سمپوزیم کشمیر فائلز کے پس پردہ عزائم رکھا تھا۔ اس میں معروف حقوق انسانی کارکن جسٹس کولسے پاٹل، تاریخ داں داختر اشوک کمار پانڈے، ماہر قانون مجید میمن، ٹیسٹا سیتلواد سمیت کئی سماجی کارکن مدعو تھے۔
شرکا سمپوزیم نے متفقہ طور پر یہ کہا کہ کشمیر فائلز محض ایک سیاسی ایجنڈہ ہے جس کے ذریعہ یہ نفرت کی آبیاری کرکے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
یوتیسٹا سیتلواد نے کہا کہ’ جو لوگ کشمیری پنڈتوں کے لیے مگرمچھ کی طرح آنسو بہارہے ہیں انہوں نے ان کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اب بھی آٹھ سو سے زیادہ کشمیری پنڈت کشمیر میں موجود ہیں جس میں ایک سو چالیس خاندان غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اور کوئی بھی حکومت ان کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کررہی ہے۔
ٹیستا نے کشمیر میں ہونے والے الیکشن پر بھی سوال اٹھائے کہ وہاں کبھی الیکشن شفاف طریقے سے نہیں ہوئے۔ ہماری حکومت نے کشمیر کے لیے کبھی اخلاص سے کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہایہ فلم ایک پروپگنڈہ فلم ہے اسی طرح جرمنی میں بھی ایساہی کیاگیا تھا’۔کرناٹک میں حجاب اور دیگر تنازع وہاں الیکشن کے مدنظر یہ کیا جارہا ہے۔ کشمیر فائل کی مدد سے تشدد کو اتنا پھیلائیں گے۔
ٹیستا سیتلواد نے صحافیوں کو ان کی ذمہ داری یاد دلائی کہ ان کا کام وزیر اعظم سے سوال پوچھنا تھا کہ وہ وزیر اعظم سے سوال کریں کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ حالانکہ ان کا ایجنڈہ یہ ہے کہ گلی گلی میں اتنی نفرت پھیلا دی جائے کہ ہر جگہ مسلمانوں کیخلاف تشد پھوٹ پڑے۔
ٹیستا نے سوال کیا کہ عدلیہ موجودہ ماحول میں سو موٹو کیوں نہیں لیتی۔ انہوں نے آسام کے نیلی میں 1982 میں دو ہزار سے زائد مسلمانوں کے قتل عام کا بھی ذکر کیا۔