احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپس کی دسویں اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس


اسلام آباد(صباح نیوز) احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروجیکٹ کی دسویں اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس کو ہائر ایجوکیشن کمیشن میں منعقد ہوا۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ اسٹیئرنگ کمیٹی نے پالیسی سوالات، مالیاتی اثرات، خصوصیات اور احساس کے تحت اسسمنٹ اسٹڈی کی روشنی میں ضروری اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔مطالعہ کے نتائج پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس تشخیص میں چاروں صوبوں اور آئی سی ٹی کی 35 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا احاطہ کیا گیا۔ مطالعہ کے تحت، یونیورسٹیوں کی متعلقہ انسٹیٹیوشنل اسکالرشپ ایوارڈ کمیٹیوں کے ذریعے طلبا کے انتخاب کے لیے اہلیت کے معیار کا اندازہ لگایا گیا۔

مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پروگرام نے ملک بھر میں کم آمدنی والے گھرانوں کے طلبا کے لیے مساوی  میدان فراہم کیا۔ مجموعی طور پر، دو سالوں میں 129 پبلک یونیورسٹیوں میں چار سے پانچ سالہ ڈگری انڈرگریجویٹ کورسز میں داخلہ لینے والے طلبا کو 138,000 وظائف دیے گئے۔ طلبا جن کی ماہانہ خاندانی آمدنی 45,000 روپے کی حد سے کم ہے،  درخواست دینے کے اہل تھے، اور ضرورت پر مبنی میرٹ کی بنیاد پر وظائف دیے گئے۔

اسکالرشپ کا پچاس فیصد  کوٹہ لڑکیوں کے لیے مختص ہے۔مطالعہ کے نتائج نے احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروجیکٹ کے تحت یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر درجہ بندی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ کمیٹی کے ارکان نے کمزور کمپلائنس سسٹم والی یونیورسٹیوں کے لیے استعداد کار میں اضافے کے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ڈاکٹر ثانیہ نے کہا، “ہماری ترجیح احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپ پراجیکٹ کو مثر طریقے سے انجام دینے کے لیے نظام کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے احساس اور ایچ ای سی کی ٹیموں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے تشخیصی مطالعہ کے انعقاد میں تعاون کیلئے اہم کردار ادا کیا۔پروگرام کے معیار کو سراہتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے تبصرہ کیا، “احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپ وفاقی حکومت کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جس سے کم آمدنی والے طلبا کی اعلی تعلیم میں مدد ملے گی۔”رواں مالی سال کے لیے اسکالرشپ ایوارڈ کے عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس کے تحت آن لائن پورٹل کے ذریعے 122,744 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

اجلاس اس فیصلے کے ساتھ ملتوی کر دیا گیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کا اگلا اجلاس آئندہ ماہ بلایا جائے گا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایک ماہ بعد وائس چانسلرز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔