بھارتی قید میں پڑی سمیرا اپنی بیٹی سمیت پاکستان واپس پہنچ گئی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی


اسلام آباد(صباح نیوز)بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں چار سالہ قید کاٹنے کے بعد حراست گاہ میں پڑی پاکستانی خاتون سمیرا رحمان اپنی چار سالہ بیٹی ثنا فاطمہ کے ساتھ وطن واپس پہنچ گئی ہے۔ ماں بیٹی کو آج دن ساڑھے تین بجے واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیاگیا۔ سمیرا کو پاکستانی بارڈر تک پہنچانے کے لئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کے افسران اس کے ساتھ تھے۔ ضابطے کی ضروری کارروائیوں اور سمیرا کے مستقبل کے حوالے سے معاملات طے کرنے میں متعلقہ حکام کو دو تین دن لگیں گے جس کے بعد سمیرا کو اپنی مرضی کی جگہ جانے کی آزادی ہوگی۔

اس کا انکشاف پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر صدیقی نے کہاکہ وہ اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں کہ پاکستان کی مظلوم بیٹیاں وطن واپس آگئی ہیں۔ سمیرا کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ انہیں اس کی تفصیلات کا علم نہیں۔ میری معلومات کے مطابق سمیرا کا کوئی عزیز ا س کے استقبال کے لئے واہگہ گیٹ پر موجود نہیں تھا۔ اسے رینجرز نے وصول کیا اور اس وقت وہی اس کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اس کے عزیزوں سے کسی کا رابطہ ہونے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ سمیرا اپنے لئے کون سا راستہ چنتی ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے بھی سمیرا کے حوالے سے بات کی تھی جس پر نوازشریف نے عرفان صدیقی سے کہاکہ وہ سمیرا سے رابطہ رکھیں اور اسے جس طرح کی بھی مدد درکار ہو مجھے بتائیں۔ سینیٹر صدیقی نے کہاکہ وزارت داخلہ کے متعلقہ اہلکاروں کا احتساب لازمی ہے جنہوں نے 2018 میں رابطہ کئے جانے کے بعد بھی نہ تو اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ، نہ سمیرا کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔ جب 14 فروری اور 17 فروری کو میں نے یہ معاملہ سینٹ میں اٹھایا تو اسی دن 17 فروری کو یہ سرٹیفیکیٹ جاری ہوگیا۔ جو کام چند گھنٹوں میں ہوگیا اسے چار سال کیوں لگ گئے؟ کسی کو تو اس کا جواب دینا ہوگا۔قطر میں مقیم پاکستانی خاندان کی بیٹی سمیرا رحمان نے والدین کی مرضی کے بغیر 2017 میں ایک بھارتی نژاد مسلمان لڑکے محمد شہاب سے شادی کرلی تھی جو اسے بھارت لے آیا۔ کچھ عرصے بعد ویزا نہ ہونے کے باعث سمیرا گرفتار کرکے جیل میں ڈال دی گئی جہاں دو ماہ بعد اس کے ہاں ایک بیٹی ثنا فاطمہ نے جنم لیا۔ اس کا شوہر بھی گرفتار ہوا لیکن چند ماہ بعد رہا ہوگیا۔ 2018 میں دلی میں پاکستانی ہائی کمشن کو سمیرا تک رسائی دی گئی۔ ہائی کمشن نے سمیرا سے ملاقات کے بعد پاکستانی وزارت داخلہ کو لکھا کہ سمیرا کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کی جائے لیکن یہاں سے کوئی جواب ہی نہ ملا۔ سمیرا چار سالہ جیل کاٹنے اور چندہ لے کر دس لاکھ روپیہ جرمانہ دینے کے بعد رہا ہوگئی لیکن اسے ایک حراست گاہ میں ڈال دیا گیا۔ ایک بھارتی خاتون وکیل سہانا بساواپٹنا نے سمیرا کی رہائی کے لئے جدوجہد کی۔

یہ سٹوری بی۔بی۔سی میں آنے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے 14 فروری کو یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھایا۔ 17 فروری کو ایک بار پھر انہوں نے ایوان کو سمیرا کی مظلومیت اور پاکستانی حکام کی بے بسی کی طرف متوجہ کیا۔ اسی شام وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعلان کیاکہ سمیرا کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کردیاگیا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی اس دوران بھارتی خاتون وکیل سہانا، پاکستانی دفتر خارجہ، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن اور عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈسیل سے رابطے میں رہے۔ ایک ہفتہ قبل سینیٹر عرفان صدیقی کو بھارتی ہائی کمشن نے اطلاع دی کہ سمیرا اور اس کی بیٹی کو 26مارچ کو واہگہ اٹاری بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ نے سمیرارحمان اور ثنافاطمہ کی پاکستان کو حوالگی کی تصدیق کردی ہے۔