ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی احساس کفالت کی ادائیگیوں سے رقوم کی کٹوتی کرنے والے ایجنٹوں کو سخت وارننگ جاری


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک پریس بیان میں احساس کفالت کے مستحقین کی رقوم سے کٹوتیوں میں ملوث دھوکہ باز ایجنٹوں کے خلاف سخت کارروائیوں کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

ایجنٹوں کو کٹوتیوں سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثانیہ نے مزید اس بات کی تصدیق کی کہ کفالت کے مستحقین کی ادائیگیوں سے کٹوتیوں میں ملوث تمام افراد کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ملک بھر کی تمام تحصیلوں میں جنوری سے جون 2022 کی مدت کے لیے احساس کفالت کی ادائیگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعظم نے احساس کفالت کے ششماہی وظیفے کی رقم 12000 روپے سے بڑھا کر 14000 روپے کر دی ہے۔ کفالت وظیفہ میں2,000 روپے کے اس اضافے کے ساتھ تمام اہل مستحقین کو اب 14,000 روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔دھوکہ دہی کی سرگرمیوں سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر ثانیہ نے تین چیزوں پر زور دیا: سب سے پہلے، احساس کفالت کے تمام مستحقین کو14,000 روپے کی مکمل ادائیگی ملنی چاہیے۔  مستحقین جن کے بچے احساس تعلیمی وظائف میں شامل ہیں؛ ان کے وظیفہ کی رقم 14,000 روپے سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا،  “میں تمام احساس وصول کنندگان کو نصیحت کرتی ہوں کہ ادائیگی کے وقت کمپیوٹرائزڈ رسید وصول کرنا نہ بھولیں اور دو بار چیک کریں کہ رسید پر درج کردہ وظیفہ کی رقم موصول ہونے والی نقدرقم کے مطابق ہے” ۔دوسرا، انہوں نے  مستحقین سے کہا کہ وہ احساس رقم کی ادائیگی سیقبل ریٹیلرز کو شناختی کارڈ جمع نہ کرائیں۔ اصل شناختی کارڈ صرف احساس  رقم کی ادائیگی کے وقت پیش کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا، “کسی بھی ایجنٹ کو احساس مستحقین کے شناختی کارڈ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔”تیسرا، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے مستحقین پر زور دیا، “ایسے ایجنٹوں سے ہوشیار رہیں جو بائیو میٹرک تصدیق کے وقت نقد ادائیگی سے انکار کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور وصول کنندگان کو کسی دوسرے دن بعد میں آنے کو کہتے ہیں۔ یہ قابل قبول نہیں ہے، اور استفادہ کنندگان کو چاہیے کہ اس طرح کے واقعات کی اطلاع فوری طور پر اپنے متعلقہ اضلاع میں ضلعی انتظامیہ اور احساس تحصیل دفاتر کو دیں۔

نئے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں ایجنٹوں کو خبردار کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثانیہ نے ایمانداری کی اہمیت کے بارے میں قرآنی آیات کا بھی حوالہ دیا۔ “افسوس ان لوگوں کے لیے جو دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں۔ جنہیں جب لوگوں سے ناپ تول لینا ہو تو پورا ناپ لیتے ہیں لیکن جب ناپ یا تول سے دینا ہو تو واجب سے کم دیتے ہیں۔ کیا یہ نہیں سمجھتے کہ ان سے حساب لیا جائے گا؟ ایک بڑے دن کے لیے۔ وہ دن جب تمام لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے؟اس کے علاوہ، انہوں نے ایک اور آیت کا ذکر کیا جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے، پس پورا ناپ اور تول دو اور نہ لوگوں سے ان چیزوں کو روکو جو ان پر واجب ہیں۔ اور زمین میں ترتیب کے بعد فساد نہ کرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو ۔