بھارت کی کانفرنس سبوتاژ کرنے کی سازش ، ہمارے کچھ لوگ جال میں آ گئے،شاہ محمود قریشی


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی کانفرنس سبوتاژ کرنے کی سازش ہے ، ہمارے کچھ لوگ جال میں آ گئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اوآئی سی کی تاریخ میں پہلی بار چین کے وزیرخارجہ آئے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات ڈگمگانے کی قیاس آرائیوں پرپانی پھرگیا ہے، چین کا پیغام ہے کہ پاکستان تم تنہا نہیں ہو، کل بھی پاکستان کے ساتھ تھے آج بھی ہیں۔کچھ لوگ ایک رنگ دیتے ہیں، چین کے وزیرخارجہ کی موجودگی سے ان کے رنگ میں بھنگ پڑ گیا ہے، چین مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کوبڑھانا چاہتا ہے، آج پاکستان کیلئے اہم دن ہے، پاکستان نے دسمبر کے اجلاس میں افغانستان کے مسئلے پر دنیا کی توجہ مرکوزکرائی، اوآئی سی اجلاس میں ہمارا ارادہ کشمیر میں مظالم کواجاگرکرنا ہے، پاکستان کا وزیراعظم اور وزیرخارجہ کشمیرکا علم بلند کرے گا، واضح پیغام دینگے کشمیریوں ہم تمہارے ساتھ ہیں،ہم بھولے نہیں۔

وزیرخارجہ نے  بلاول بھٹو کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اپنے بیان پر نظرثانی کر کے انہوں نے بھی اوآئی سی کا خیر مقدم کیا ہے۔اقوام متحدہ کے بعد اوآئی سی بڑا فورم ہوسکتا ہے، اگرہم تقسیم ہوگئے تو دو ارب مسلمان مایوس ہوں گے، اگر اہم متحد ہوگئے تو 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کی قرارداد کی طرح بہت سی کامیابیاں ملیں گی، ہماری تو تحریک بھی انصاف کی ہے، ہم انصاف کو اجاگر کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے پوری کوشش کی، بھارتی سفارتکار دن رات اسی کام میں لگے رہے، بھارتی سفارتکار بھی رکاوٹیں ڈالتے رہے، کچھ ہمارے لوگ بھی معصومیت میں ان کے جال میں آگئے، میں اپنے لوگوں کی نیت پرشک نہیں کروں گا،کہا گیا نہیں ہونے دینگے، دھرنا دینگے، یہ عزت پاکستان کی ہے، حکومت وقت کی نہیں، آج جو لوگ آئے ہیں پاکستان کیلئے آئے ہیں، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، بھارتی عزائم کے باوجود اوآئی سی کانفرنس بھرپورطریقے سے ہورہی ہے۔

دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے اوآئی وزرائے خارجہ کی 48ویں کانفرنس سے بطور چیئرمین اپنے افتتاحی خطاب میں کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اوآئی سی اپنے آپ کو مضبوط کرے اورمسلم امہ کو درپیش چیلنجز اورتنازعات حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان اوآئی سی کے ذریعے ان تنازعات کے حل کے لئے بطور پُل اپنا کا کردار ادا کرنے لئے تیار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ آرایس ایس ہندوتوا نظریات کی حامل بی جے پی حکومت بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھارہی ہے۔ فلسطین کے عوام کوان کا حق نہیں دیا جارہا۔ ایک پرامن، مستحکم،خوددار،خوشحال اوردیگر ممالک کے ساتھ منسلک افغانستان ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔

۔شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شریک شرکاء کو خوش آمدید کہا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کے 48ویں اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی کے لئے شراکت داری ہے، اوآئی سی دوارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، توقع ہے کہ 48واں اوآئی سی وزراء خارجہ اجلاس مسلم امہ میں امن وسلامتی کے لئے کردار اداکرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی ہے۔ اوآئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کے لئے کام کررہی ہے۔ پاکستان اوآئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی کوششوں کے باعث اوآئی سی کا انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ قائم ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی بحران سے بچنے کے لئے پاکستان نے افغانستان پر اوآئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی۔ اوآئی سی کے ذریعے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لئے مئوثر حکمت عملی وضع کی جا سکے گی۔  بطور رکن پاکستان مسلم ملکوں کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ دنیا کو ہنگامہ خیز صورتحال کا سامنا ہے۔تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے۔ فلسطین کے عوام کوان کا حق نہیں دیا جارہا ،مسلمان ملکوں میںبیرونی مداخلت جاری ہے۔ دنیا میں تنازعات کا60فیصد سے زیادہ حصہ مسلم ملکوں میں ہے۔ دنیا کے دوتہائی مہاجرین کا تعلق پانچ مسلمان ملکوں سے ہے۔ مسلمان ملکوں میں تنازعات کے خاتمہ کے لئے امہ کے درمیان تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہئے۔، وزیراعظم عمران خان نے 2022کو نوجوانوں کا سال قراردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوآئی سی کے50سال سے زائدعرصہ گزرنے کے باوجود مسلم ممالک بدامنی اور تنازعات کا شکار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میںانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ آرایس ایس ہندوتوانظریات کی حامل بی جے پی حکومت بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے مئوثر حکمت عملی اپنانی ہے ،کوروناوائرس کے خلاف بلاتفریق سب کی ویکسی نیشن ضروری ہے ،پسماندگی، غربت اور کرپشن معاشرے کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔ مسلم امہ کو ترقی کے لئے مشترکہ تحقیق اور تربیت کے منصوبوں پر توجہ دینا ہے۔