تحریک عدم اعتماد میں ہما رے پا س 200سے زیا دہ نمبرز ہوںگے، خورشید شا ہ


اسلام آباد (صباح نیوز)پا کستان پیپلز پا رٹی کے سنیئر رہنمااور قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شا ہ نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں اتحادیو ں سمیت ہما رے پا س 200سے زیا دہ نمبرز ہوںگے، کم نہیں ہوں گے، اتحادیوں کے بغیر185سے190تک تعدادہو گی ۔ ہم حکومت کو آرام سے ہٹا سکتے ہیں، کو ئی ہمیں مشکل پیش نہیں ہے۔ اگر ہا رس ٹریڈنگ ہوتی تو پی ٹی آئی ارکان سامنے نہیں آتے، ہارس ٹرییڈنگ والا سامنے نہیں آتا  وہ چھپ کر بیٹھ جا تا ہے اور حکو مت کے سا تھ اندر آتا ہے۔ اتنی بڑی رقم کی با تیں ہم سن رہے ہیں اور حیران ہو رہے ہیں کہ کا ش ہمیں بھی کو ئی 15یا 20کروڑ دیتا ، ہمیں توکو ئی پو چھتا بھی نہیں ہے۔ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کی سزا آئین کے اندر ہے اگراس میں گڑبڑ کی تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔

ان خیا لا ت کا اظہا رسید خورشید شا ہ نے ایک نجی ٹی سے انٹرویو میں کیا۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا کہ نہیں یہ سب چیزیں طے ہو گئی ہیں اوریہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد سب کچھ سامنے آجائے گا۔میرے خیال میں (ن)لیگ پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الہیٰ کو دینے پر راضی ہےجو کمٹمنٹ میاں محمد نواز شریف یا میاں محمد شہباز شریف دیں گے وہی چلے گی، دوسری نہیں چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان سے زد نہیں کرتے وہ 10لاکھ لوگ نہ دکھائے بلکہ صرف172دکھادے، وہی کافی ہیں۔جس دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا اسی روز تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی اور تین دن کے بعد اورسات دن سے پہلے ووٹنگ کروانی ہے بے شک بحث کروائیں یا نہ کروائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ پارٹی نہیں ہے،اس وقت تک ہمیں کسی کا فون نہیں آیا،نہ ہی ان کو فون آیا جو لوگ ہمارے پاس آئے ہیں اور نہ ہی حکومت کے لوگوں کو فون آیا کہ عمران خان کا ساتھ دو، خبردار چھورا تو،ابھی تک تویہی لگ رہا ہے کہ فون نہیں آئے گا۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ گو رنر راج تب لگتا ہے جب حکو مت اکثریت کھو چکی ہو تی ہیں اور ان کو یقین ہو تا ہے کہ وزیر اعلیٰ کبھی بھی آگے نہیں بڑھے گا یا اگر ہم تحریک عد م اعتما د پیش کریں گے تو ہمیں اکثریت دکھا نی پڑے گی اُس صورت سے بچنے کے لئے گو رنر را ج لگا یا جا ئے اور پھر اسمبلی اس کی تو سیع کرے گی، تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اسمبلی تو سیع کر ے گی اسمبلی تو عدلیہ کے پاس چلی جائے گی کہ ہم اکثریت میں ہیں، اگر مخالف کے پا س اکثریت ہے تووہ آجا ئے، وہ اس وجہ سے گو رنر راج لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ان کے پاس سندھ میں کوئی اکثریت نہیں ہے، اگر سندھ میں گورنر راج لگایا جاتا ہے تو یہ بدنیتی پر مبنی اقدام ہو گا کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس وفاق میں اکثریت نہیں ہے اوروہ خود پھنسے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہا رس ٹریڈنگ ہوتی تو پی ٹی آئی ارکان سامنے نہیں آتے،ہارس ٹرییڈنگ والا سا منے نہیں آتا  وہ چھپ کر بیٹھ جا تا ہے اور حکو مت کے سا تھ اندر آتا ہے اور اس میں ہا رس ٹر یڈ نگ ہو بھی نہیں سکتی،اس لئے کہ اگر حکو مت اپنے بندے کو روک دے اور وہ جائے لیکن اس کے بعد بھی اگر وہ جاتا ہے تو وہ کشتیا ں جلا کے جا تا ہے اور جو اراکین ہما رے پا س ہیں انہوں نے مکمل تر دید کی ہے،

انہوں نے کہا کہ ہا رس ٹریڈنگ کس ثبو ت کے ساتھ، یہ عدالت میں ہمیں چیلنج کردیں، کوئی ثبوت تو دیں، آج کل کمرے میں آپ کچھ کررہے ہوںوہ بہت ساری خبریں سامنے آجاتی ہیں،اس سے پہلے اگر کسی نے لین دی کی تھی تووہ بھی میڈیا نے دکھا دی تھی،اتنی بڑی رقم کی با تیں ہم سن رہے ہیں اور حیران ہو رہے ہیں کہ کا ش ہمیں بھی کو ئی 15یا 20کروڑ دیتا ، ہمیں توکو ئی پو چھتا بھی نہیں ہے ، اس لئے نہیں پو چھنا چا ہئے کہ ہم لو گو ں نے جمہوریت کے لئے اور میڈیا کی آزادی کے لئے ا ور میڈیا کے حق کے لئے قربا نیا ں دی ہیں۔

سید خو رشید شا ہ کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی اراکین کو ہم نہیں لے کر گئے بلکہ وہ خود آئے، اس لئے آئے کہ جب سارے بندے پا رلیمنٹ لا جز جو پا رلیمنٹ کا حصہ ہے وہاں پر اپنے، اپنے گھروں میں تھے ،پولیس نے دھاوا بولا اور اور دوایم ایز کو کھینچ کر لے گئے تب سب ڈر گئے کہ یہ بھی ہو سکتا ہے، اس کی بنیاد وہ ہے اورجب مولا نا فضل الرحمان نے اعلا ن کیا کہ سب کچھ بند کر دو راستے بند کر دو تو پھر ان دو ایم ایز کو چھوڑنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو آرام سے ہٹا سکتے ہیں ،کو ئی ہمیں مشکل پیش نہیں ہے ،ہم نے تحریک عدم اعتما دجمع کروائی ہے اور کچھ تو نہیں کیا ہے، لڑائی یا مار دھا ڑ تو نہیں کی ہے،ہم نے سینٹ الیکشن جیتا اور ہمیں وہاں سے حوصلہ ملا اور خفیہ رائے شماری کے ذریعے لو گو ں نے اپنی آگ نکا لی اور یو سف رضا گیلا نی کو کا میا ب کیا اور وہ چھ ووٹ سے کامیاب ہوئے، ہمیں حوصلہ ملا کہ اندر سے ان کے خلاف لوگ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پریزائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے ہمارے چھ ووٹ مسترد کرکے حکومتی امیدوار کو جتوادیا اوراٹھ کر چلا گیا، مسترد شدہ ووٹ دیکھ لیں وہ بالکل ٹھیک ہیں۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اصلی با ت عوام کا مسئلہ ہے جس سے ریا ست بچتی ہے یا ٹوٹتی ہے ،ریاست میں جب بھی معیشت کا بحران آتا ہے تو ریا ستیں پھر ٹوٹ جا تی ہیں،کوئی بڑی سے بڑی توپیں، جہاز اور میزائل بنانے والی ریاستیں بھی ٹوٹ جاتی ہیں ، معیشت اتنا طاقتور میزائل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو روٹی ، کپڑا اور مکان چاہیئے جو ذوالفقار علی بھٹو کا نعرہ تھا اوروہ اس نے عوام کو دیا لیکن موجودہ حکومت نے تو لوگوں سے فریب کیا ہے۔سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق اورامین قراردیا تھا جوخود ڈیم کا چندہ مانگنے چلا گیا اور آج تک اس کا حساب کتا ب نہیں دیا، کوئی کنواں چندے سے نہیں بن سکتا، ڈیم چندے سے بنتا ہےجو چندہ اکٹھا کیا گیا اس کا حساب بھی نہیں ہے۔آپ ریاست مدینہ کا نام لے اور آقائے دوجہاں کا نام لے کر عوام سے دھوکہ کریں ،آپ توسزا کے حقدار ہیںاورآپ کو سزاملنی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں ہمیں آج ہر بندے کی ضرورت ہے اورجو ملک کے حالات ہیں ہم اس میں ہر بندے کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، میں دعوے سے کہتا ہوں اور میں ذمہ دار آدمی ہوں، ہم میں سے کو ئی بھی حکو مت میں آیا تووہ سب کو ساتھ لے کر چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین فلو ر کراسنگ خود کر رہے ہیں اوراس لئے کر رہے ہیںکہ ہم پا کستان کو بچا ئیں۔ اصل بنیا د پرجائیں کہ پی ٹی آئی اراکین کو کہاں سے پکڑ کرلایا گیا تھا،کوئی پی پی پی سے آیا، ایم کیوایم کے ساتھ کیا دھوکہ ہوا،رات کوان کے11امیدواروں کو ہرواکراپنے امیدواروں کو جتولیا، کم ازکم13سے14(ن)لیگ امیدواروں کو ہرواکر پی ٹی آئی امیدواروں کو جتوایا گیا،اس کے علاوہ ہماری پارٹیوں کے لوگ توڑے اوران کو ٹکٹیں دیں،  پی ٹی آئی کی پا رٹی ہی غیر آئینی طریقے سے بنی ، عمران خا ن کو سلیکٹڈ کیوں کہا گیا،اس لئے کہا گیا کہ یہ سلیکٹ کیا گیا ہے یہ اصلی وزیراعظم نہیں ہیں، فلور کراسنگ کا قانون اس لئے ہے کہ اگر وہ فلو ر کراسنگ کرتا ہے تواس کے خلاف کاروائی کا طریقہ کار موجود ہے ، آپ کوپتاہے کہ گناہ، گناہ ہے لیکن اس کے باجود لوگ کرتے ہیں اور پھرگناہ کی سزادی جاتی ہے، اسی وقت نہیں دی جاتی بلکہ شواہد جمع کئے جاتے ہیں اور جب جرم ثابت ہوتا ہے تو پھر سزا دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ہم جو بھی وزیر اعظم بنے گا ہم اسے فری ہینڈ دیں گے کہ وہ پی پی پی اوردیگر جماعتوں سے اپنی کابینہ منتخب کرے،ہم نام نہیں دیں گے،کوشش ہو گی کہ اصلاحات اور اگلا بجٹ پیش کرکے نئے الیکشن کروانے چاہیں اور انتخابات رواں سال ہی ہونے چاہیں اور2023میں ہم انتخابات کروانا افورڈ کر ہی نہیں سکتے۔