موجودہ سیاسی دنگل اور شطرنج کے کھیل میں کوئی بھی اسلامی نظام کی بات نہیں کر رہا۔ سراج الحق


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی دنگل اور شطرنج کے کھیل میں کوئی بھی اسلامی نظام کی بات نہیں کر رہا۔ سیاست دان اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں، وہ زبان استعمال ہو رہی ہے جو کسی بھی مہذب معاشرہ میں زیب نہیں دیتی۔ سوشل میڈیا اور جلسے جلوسوں میں ایک دوسرے کے خلاف گندی زبان اور گالیوں کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم ایک دفعہ پھر کنٹینر پر سوار ہو گئے ہیں۔ تصادم جاری رہا تو خدانخواستہ کمزور جمہوریت کے پٹڑی سے اترنے کا خدشہ ہے۔ بڑی اپوزیشن اور حکمران جماعتوں کے رہنما جماعت اسلامی سے رابطے کر رہے ہیں۔ جب ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کی لڑائی مہنگائی، بے روزگاری کم کرنے، سودی معیشت ختم کرنے اور ملک کو استعمار سے نجات دلانے کے لیے ہے، توجواب نفی میں ملتا ہے۔جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بانی جماعت اسلامی سید ابوالاعلیٰ مودودی نے ہمیں راستہ دکھایا ہے کہ ہوائوں کے رخ کی طرف تنکوں کی طرح بہنے کی بجائے حق پر ڈٹے رہیں۔ جب مولانا مودودی زندہ تھے تو ان سے سوال کیا جاتا تھا کہ آپ روس کے ساتھ ہیں یا امریکا کے ساتھ، تو ان کا جواب ہوتا ہم دونوں کے خلاف ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ فی الحال یہ مشکل فیصلہ ہے، لیکن ہم حق پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہمارا ہر قدم اور ہر جلسہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہے۔ ہمارا پیسہ، ہماری زندگیاں دین کے لیے جدوجہد پر صرف ہوں گی۔ ہمیں موت بھی آئے تو اسی مقصد کی خاطر۔اسلام کی بنیاد توحید پر ہے اور توحید دورنگی نہیں سکھاتی۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ ظالم کا ساتھ نہ دے۔ حضورۖ نے فرمایا جو ظلم کا ساتھ دے گا وہ ان کی امت میں سے نہیں۔ ہر مسلمان حضورۖ کی تحریک کا وارث ہے۔پاکستانی عوام اپنے آپ کو بے یارومددگار نہ سمجھیں۔ قوم جان لے وہ غیر اہم نہیں ہے۔ فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور عوام اپنے ہاتھوں میں قرآن اٹھائے اور ملک کو خوشحالی، امن اور اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں امیر جماعت نے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ مسلسل کئی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں موجودہ ملکی صورت حال، جماعت اسلامی کی عوامی حقوق کے لیے 101دھرنوں کی تحریک، تنظیمی امور اور بلدیاتی اور جنرل الیکشن کی تیاریوں کی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔ امیر جماعت نے پارلیمنٹ لاجز میں اراکین قومی و سینیٹ پر پولیس تشدد کی مذمت کی اور اس واقعے کو پارلیمانی روایات کی شدید خلاف ورزی اور حکومتی بوکھلاہٹ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی و ذاتی مقاصد کے لیے اداروں کا استعمال قابل افسوس ہے اور ایسے اقدامات سے ملک انارکی کی جانب جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ملک میں قانون اور انصاف ناپید ہو کر رہ گیا ہے، ایف آئی آر کے اندراج اور اخراج کے لیے بھی مارچ کرنا پڑتا ہے۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور بدامنی میں گزشتہ پونے چار سال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے ماضی کی حکومتوں کی طرح اداروں کو تباہ کیا اور معیشت برباد کی۔ حکومت نے بدترین طرزحکمرانی کی مثالیں قائم کیں۔ وزیراعظم نے مدینہ کی ریاست کا نام لے کر قوم کو دھوکا اور فریب دیا۔ انھوں نے نوجوانوں کو بھی دھوکا دیا اور وہ مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ ملک میں سودی معیشت، شراب، عریانی و فحاشی جاری ہے اور دوسری طرف وزیراعظم مدینہ کی اسلامی ریاست کی بات بھی کر رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمران اشرافیہ استعمار کے ایجنڈے پر یکجا ہے۔ 74برسوں میں وہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے جس کی خاطر پاکستان بنا تھا۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ حالات کتنے بھی مشکل ہوں، پاپولر فیصلوں کی بجائے، حق کے راستے پر چلیں گے۔ ہم نے وہ راہ اپنائی ہے جو امام ابوحنیفہ، ابن تیمیہ، شاہ ولی اللہ، سید مودودی، سید مطیع الرحمن، لالہ اشرف صحرائی اور سید گیلانی نے اپنائی تھی۔ ہم نے اللہ اور اس کے نظام پر ایمان لایا ہے۔ اللہ کا دیا گیا نظام ہمارے لیے کافی ہے اور ہم پاکستان کو یہی نظام دینے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ اس راستہ میں مشکلات کا پہاڑ ہے، مگر ہم پورے عزم اور جرأت کے ساتھ سفر جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ پاکستان کو اسلامی نظام ملے گا اور ملک دنیا میں عظیم اسلامی فلاحی ریاست بن کر ابھرے گا۔