لاہور (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان بوکھلاہٹ کا شکار اور ،غیرآئینی ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ،پارلیمنٹ آپریشن کے بعد عمران کا اصلی چہرہ عوام نے دیکھ لیا ، ہم ان کو بھاگنے نہیں دینگے۔
ان خیالات کااظہار شہباز شریف نے لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 22مارچ تک ملتوی کردی۔
شہبازشریف نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے پاکستان کی 22کروڑ عوام کی خواہشات کی تکمیل کرتے ہوئے اسمبلی میںتحریک عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جس پر تمام پارٹیوں کے اراکین نے دستخط کئے، اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کرنے کے لئے بھی ہم نے سپیکر کے پاس تحریک جمع کروائی،سپیکر قومی اسمبلی کا فرض ہے کہ قانون کے مطابق14دن کے اندر ان کو اجلاس طلب کرنا ہو گا،یہ ہم نے تحریک عدم اعتماد کوئی ذاتی خواہشات کے لئے نہیں بلکہ اس ملک کے 22کروڑ عوام کے ساتھ جو ظلم ، ناانصافی اور زیادتی ان پونے چارسالوں میں ہوئی ہے اور کسی طور پربھی کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا کہ اس ملک خداداد پاکستان کے کروڑوں عوام کو مہنگائی کی آگ میں جھلسا دیا گیا
انہوں نے کہا کہ بیروزگاری نے کروڑوں افراد کو ایک وقت کی روٹی سے محروم کردیا ، ایک غریب متوسط گھرانے کا کماؤ فرد بیمار ہو جائے تو وہ اپنا علاج نہ کرواسکے، ماں،باپ کے پاس اپنے بچوں کی تعلیم فیس ادا کرنے کے پیسے نہ ہوں اور دودھ پیتے بچے کے لئے وہ دودھ نہ خریدسکیں تو پھر دن ، رات ریاست مدینہ کا ذکر کرنا عمران نیازی اوراس کے ٹولے کو کسی طور پر بھی زیب نہیں دیتا تھا، یہ ظلم اور زیادتی ہر روز پیٹرول کا بم، ہرروز مہنگی بجلی، بجلی بن کر گررہی ہے، ہر روز بجلی مہنگی ہورہی ہے اور ڈیزل مہنگا ہورہا ہے، دال اور چینی کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں کراچی سے لے کر پشاور تک ہر گھر میں ماں، باپ، بیٹی اور بیٹا ، دیہاتوں اورقصبوں میں ہر جگہ رب ذولجلال کے حضور سجدہ ریز ہو کر دعائیں کررہے ہیں کہ اے خداہمیں اس بدترین حکومت اورایک ایسے سلیکٹڈ وزیر اعظم جو کو نامناسب گفتگو کرنا آتی ہے اور نہ ہی اس کو اسلامی اور مشرقی روایات کا کوئی پاس ہے اور نہ ہی وہ اپنے اندر وہ اوصاف رکھتا ہے کہ قوم کو مشکل حالات سے نکال سکے، بلکہ اس شخص کے اندر صرف انا، میں نہ مانوں اور میں عقل کل ہوں اور میں افلاطون ہوں، کسی سے ہاتھ ملانا گوارا نہ کرے اور احسان فراموش بدطینت ، میں اس کی زبان میں بات کرسکتا ہوں اور نہ کروں گا لیکن یہ وہ شخص ہے کہ جو ہر جگہ جاکر پاکستان کے مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے، آج یہ گلہ کرنا کہ امریکہ کے صدر نے فون نہیں کیا تواس کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں اس کے اوپر بیٹھ کر بات کی جاسکتی ہے اوراس کا حل نکالا جاسکتا ہے مگر آپ وہی عمران نیازی ہیں جس کو جب امریکہ کے دورہ کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورکنگ دعوت نامہ ملا تواس کے بعد آپ نے کہا کہ میں دوسرا ورلڈ کپ جیت کرآیا ہوں اورآج آپ اپنی انا اور اپنی کرسی بچانے کے لئے اب انقلابی بن گئے ہیں،
شہباز شریف نے کہا کہ پونے چار سال آپ کی انقلابی شخصیت کہاں تھی کہ میں پیٹرول کی قیمت ایک دھیلا نہیں بڑھاؤں گا ، بجلی کی قیمت نہیں بڑھاؤں گا، مرجاؤں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا ، مرجاؤں گا قرضے نہیں لوں گا، 300ارب ڈالرز میں لے کرآؤں گا، یہ جو سارے پاکستان کے باہر کرپشن کے پیسے لے گئے ہیں میں وہ واپس لا کر ملک کو خوشحال کروں گا، غریب کو ہسپتال میں مفت دوائی دوں گا، بیوہ کو ہسپتال میں مفت علاج ملے گا، بچوں کی تعلیم مفت اور چیزیں سستی ہوں گی، کوئی چیز مہنگی نہیں ہو گی، کہاں گئے پونے چار سال والے دعوے۔ یہ اس شخص کی دوسری تصور اور دوغلا اور کھوکھلا پن اور آج جب ہم نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی ہے تو یہ شخص پاگلوں کی طرح ایسی بہکی باتیں کررہا ہے جو کہ انتہائی نامناسب ہیں اور بہنوں اور بیٹیوں والوں کے بارے میں جو الفاظ اس کے منہ سے نکل رہے ہیں ، یہ عمران نیازی کا کھوکھلا پن ہے اوراس کی بوکھلاہٹ ہے، تم غیر آئینی طریقے سے اقتدار میں آئے میں ایسا نہ بھی کہوں تو تم دھاندلی سے آئے، ہم تمہیں آئینی طریقہ سے گھر بھجوانا چاہتے ہیں تواس میں تمھیں کیا تکلیف ہے، کیوں تم پریشان ہورہے ہو، ہمارا یہ آئینی اور سیاسی حق ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ یہ دھمکیاں دینا اور گیدڑ بھھبکیاں شہباز شریف میں تمھیں چھوڑوں گا نہیں، مولانا فضل الرحمان تمہیں چھوڑوں گا نہیں ، میں تو عزت سے نام لے رہا ہوں یہ جس طرح آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے نام لے رہے ہیں اس طرح کسی کو زیب نہیں دیتا۔ عمران نیازی بھگوڑے تم ہو گے، ہم نے جیلیں بھی کاٹی ہیں ،نواز شریف ، مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف نے بھی جیلیں کاٹی ہیں، میری پارٹی کے بڑے زعما نے بغیر کسی گناہ کے جیلیں کاٹیں اور ایک تاریخ رقم کی ہے ، میں عمران نیازی آج ان کیمروں کے ذریعے تمہیں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ نیازی بھگوڑے تم ہو گئے ہم یہیں پیدا ہوئے ہیں اور یہیں مریں گے۔سیاسی شہید وہ ہوتا ہے جس کو غیرجمہوری اور غیر آئینی طریقہ سے اقتدار سے باہر کیا جائے جس طرح میاں نواز شریف کواکتوبر1999 میں پرویز مشرف کی جانب سے کیا گیا تھا اور باہر بھجوایا اور سات سال بعد نواز شریف واپس پاکستان آئے اور تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ہے یہ اللہ تعالیٰ کا نیک نیتی اوراخلاص کی بنیادپر نوازشریف کے اوپر کرم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج بھی نواز شریف پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں۔ جو گذشتہ روز پارلیمنٹ لاجز میں واقعہ ہوا اور جس بھونڈے اور وحشیانہ طریقہ سے پولیس نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھیوں کو مارا پیٹا اور نامور وکیل کامران مرتضیٰ پر تشدد کیا گیا اوران کے ساتھ جو باڈی گارڈز تھے ان کے ساتھ جو کیا گیا، یہ ہے وہ چہرہ عمران نیازی اوراس کے ساتھیوں کا کہ ہم آئینی طریقہ سے چلنا چاہتے ہیں ، ہم آئینی اورقانونی طریقہ سے اس معاملہ کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں ،وہ تمام اوچھے ہتھکنڈے ، غیرآئینی ہتھکنڈے بلکہ میں کہوں گا کہ غنڈا گردی کے ذریعہ آئین کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ، یہ اس میں انشاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گے،ہم اس کا ڈٹ کر آئینی اورسیاسی طریقوں سے مقابلہ کریں گے اورجب آئین اور قانون کا سمندر اپنا راستہ اپنائے گا تو اس کے بعد ان کے جو چیلے تڑیاں دے رہے ہیں اس کے بعد ان کی زبانوں کو تالے لگ جائیں گے۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم کا فیصلہ اپوزیشن اور میاں نواز شریف مل کرکریں گے، جو فیصلہ نواز شریف کا ہو گا وہ (ن)لیگ کو قبول ہو گا ۔
قبل ازیں احتساب عدالت میں رمضان شوگر مل کیس کی سماعت وکلا ہڑتال کے باعث 18 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ، آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی۔
لیگی رہنما شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان عدالت پہنچے اور حاضری مکمل کروائی۔دوران سماعت شہباز شریف نے استدعا کی کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے جس کیلئے اسپیکر اسمبلی کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتے ہیں۔ عدالت ہمیں اس کیس میں کوئی لمبی تاریخ دے جس پر فاضل جج کا کہنا تھا آپ اپنا کام کرتے رہیں اور ہم اپنا کام کرتے رہتے ہیں
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز بولے وزیر اعظم کا رویہ قابل ترس ہے ۔ جب وہ حواس کھو بیٹھتا ہے تو اس کو پتہ نہیں چلتا کہ پاکستان کے دوست ممالک سے کیسے رابطے استوار کرنے ہیں۔قیادت سے اظہار یکجہتی کیلئے کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر پہنچی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔