خواتین کو بااختیار بنانے سے ملک میں وسیع پیمانے پر اقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، ڈاکٹر عارف علوی


اسلام آباد(صبا ح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی مالی شمولیت کے لئے جاری اقدامات سے ملک میں وسیع پیمانے پر اقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی ایک چیلنج ہے۔ تاہم میڈیا اور منبر کے ذریعے مسلسل پیغام رسانی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ”انصاف واچ پورٹل” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے اور اس کی نوجوان نسل دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی ایک چیلنج ہے۔ تاہم میڈیا اور منبر کے ذریعے مسلسل پیغام رسانی مددگار ثابت ہو سکتی ہے جیسا کہ کورونا کے دوران ہوا تھا۔ انہوں نے وزارت قانون کو خواتین کے حقوق سے متعلق قانون سازی کے پوسٹرز آویزاں کرنے، پورٹل پر قوانین کی آڈیو متعارف کرانے، ان کے خلاصے کے ساتھ ساتھ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں ان کی دستیابی کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ درج ہونے والے مقدمات کا تناسب خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی اصل صورتحال سے بہت کم ہے جس کے لئے خواتین میں بڑے پیمانے پر بیداری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ صرف بین الاقوامی قوانین کی تکمیل کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے ملک کی ضروریات اور ذمہ داری کے طور پر کیا جانا چاہئے، اسلام نے آج سے 1400 سال قبل خواتین کو وراثت کے حقوق دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے خواتین کا ایک بہت بڑا تناسب ان کی وراثتی جائیدادوں سے محروم ہے اور حکومت نے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری قانون سازی کی ہے اور اس مقصد کے لئے محتسب کے دفتر کو بااختیار بنایا ہے۔ صدر نے خواتین کی املاک پر قبضے کے ساتھ ساتھ ہراسگی کے خلاف ان کے تحفظ کے لئے قوانین کے نفاذ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ان کے وراثتی حقوق فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری شراکت دار بننے کی ترغیب دی جائے۔

انہوں نے حضرت خدیجہ کا حوالہ دیا جو ایک کامیاب کاروباری خاتون تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم کو رونما ہونے سے قبل روکنا معاشرے کی ذمہ داری ہے اور وہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ صدر مملکت نے مینار پاکستان کے واقعہ کی مثال دی جہاں ایک خاتون کو ہراساں کیا گیا اور لوگوں نے اس منظر کو روکنے کی بجائے اس کی ویڈیو بنائی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو احساس پروگرام کے ذریعے نقد امداد، مساوی تعلیمی وظائف، سکول جانے والی لڑکیوں کے لئے وظیفہ جیسے اقدامات کے ذریعے تقریبا500 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں، اس سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی صحت پر خصوصی توجہ دینا بھی اتنا ہی ضروری ہے کیونکہ غذائی قلت، نوزائیدہ اموات، بار بار حمل اور زچگی کی اموات خواتین کو بااختیار بنانے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ضروری قانون سازی اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کے بعد حکومت عملدرآمد کے مرحلہ میں ہے۔ انہوں نے پورٹل کے قیام میں تعاون کرنے پر برطانوی ہائی کمیشن اور یورپی یونین اور دیگر شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد کے دوران خواتین کے لئے اپنے حقوق کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ قانون سازی کرتے وقت اسلامی تعلیمات، ملکی آئین اور بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھا گیا اور مجموعی طور پر 700 سے زائد قانونی ترامیم کی گئیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہا کہ پورٹل خواتین سے متعلق قوانین پر مشتمل ہے جو موجودہ قوانین کے بارے میں آگاہی پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسداد عصمت دری قانون، خواتین کے وراثتی حقوق کا قانون منظور کیا اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف مہم بھی چلائی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے علاوہ یہ پورٹل قانونی ماہرین، میڈیا اور ماہرین تعلیم کے لیے بھی اہم ہے۔ قائم مقام ڈپٹی برطانوی ہائی کمشنر نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے خواتین سے متعلق جرائم کو ختم کرنے میں برطانیہ کی حکومت کی پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزارت قانون و انصاف نے برطانوی ہائی کمیشن اور گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان کے تعاون سے انصاف واچ ایک ڈیجیٹل پورٹل قائم کیا ہے جس کا مقصد خواتین کو ان کے متعلقہ قوانین تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے کے علاوہ انہیں ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔