مسلح ڈکیتیاں و لوٹ مار ، وارداتیں کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی ہیں ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر میں مسلح ڈکیتیوں ، لوٹ مار کی وارداتوں اور اسٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے میں ناکامی سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لمحۂ فکریہ اور ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، ان وارداتوں میں کمی ہونے کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، جرائم پیشہ عناصر گھروں میں گھس کر بھی کارروائیاں کر رہے ہیں اور انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلح ڈکیتیوں کے دوران شہریوں کے قتل کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں ، جماعت اسلامی اس سنگین صورتحال اور لوٹ مار اور قتل کی وارداتوں کے خلاف اور عوام کے تحفظ کے لیے اتوار 6مارچ کو شہر کے 40سے زائد تھانوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کرے گی اور اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے کراچی کے تمام پولیس اسٹیشنز ،ایس ایس پی اور ڈی آئی جی آفیسز اور آئی جی آفس کے باہر بھی احتجاج کیا جائے گا ۔

انہوں نے جاری بیان میں کہاکہشہر میں مسلح ڈکیتیوں اورلوٹ مار کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا خاتمہ اور شہریوں کے تحفظ کے مسائل زبانی دعوئوں سے نہیں عملی اقدامات سے حل ہوں گے ، سندھ حکومت ، محکمہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کراچی کے عوام کا تحفظ یقینی بنائیں ، مسلح ڈکیتیوں ، لوٹ مار ، چھینا جھپٹی سے نجات دلوائیں ،  سرکاری پروٹوکول پر تعینات نفری عوام کے تحفظ اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے لگائی جائے ، کراچی جیسے بڑے شہر میں محکمہ پولیس کو بھی میٹرو پولیٹن حکومت کے ماتحت ہونا چاہیئے ، ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جرائم اور پولیس کا تعلق بہت گہرا ہے اس لیے اگر شہر میں جرائم پیشہ عناصر سرگرم ہیں اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں ، شہریوں کو دن دہاڑے لوٹا جا رہا ہے ،چوری چھپے گٹکا مل رہا ہے تو ایسے کیسے ممکن ہے کہ یہ پولیس کے علم میں نہ ہو۔منشیات کے اڈے ، زمینوں پر قبضے ، مسلح ڈکیتی ، لوٹ مار پولیس کی مرضی کے بغیر کیسے ہو جاتی ہے ،

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں اس وقت پولیس کی نفری 37ہزار بتائی جاتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق آدھی سے زیادہ نفری وہ کام کر رہی ہے جس کا تعلق امن و امان کے قیام سے نہیں ہے ، یہ وزیر اعلیٰ ، وزراء ایم این اے ، ایم پی اے ، ان کی فیملیز اور ان کے پسند کے لوگوں کے پروٹوکول پر تعینات ہے ، 5ہزار کی نفری پر مشتمل ایک الگ فورس بنائی گئی ہے اس کا تعلق بھی عوام کی جان و مال کے تحفظ سے نہیں ہے اور یہ بھی محض سیاسی بنیادوں پر استعمال ہوتی ہے ، اس کی مراعات بھی زیادہ ہیں اور ڈیوٹی بھی کم ہے ، عام پولیس والے کی ڈیوٹی 12گھنٹے ہے اور کوئی ایمرجنسی ہو تو 24گھنٹے ہو جاتی ہے ، جب ایک ہی محکمے کے اندر اس طرح کی صورتحال ہوگی تو پولیس میں اصلاحات کیسے ممکن ہو سکتی ہیں ،

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک میں ہم نے امن و امان اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے بھی ہمیشہ آواز اُٹھائی ہے اور ہم آج بھی اس اہم اور سلگتے مسئلے پر کراچی کے عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں ، ہم کراچی سے ووٹ لے کر حکومت اور اقتدار میں آنے والی حکمران پارٹیوں سے بھی کہتے ہیں کہ زبانی جمع خرچ اور صرف بیانات کے بجائے حقیقی مسائل پر توجہ دی جائے اور اس سنگین صورتحال کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ دیکھا جائے ۔