اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومتی پارٹیاںاحتجاجی مارچ کرنے کی بجائے کارکردگی دکھائیں۔ حکومت میں ہونے کے باوجود سیاسی جماعتوں کا عوام کے حقوق کے لیے احتجاج سمجھ سے بالا ترہے، ایسا صرف پاکستان میں ہی ہوتا ہے۔ دونوں پارٹیوں کے مارچز دھوکہ دہی ہیں۔ احتجاجوں پر سرکاری وسائل خرچ ہورہے ہیں اور ان لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔پیکا آرڈیننس کے خلاف صحافتی تنظیموں کے احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔جماعت اسلامی نے 2011میں صحافیوں کی فلاح اورحفاظت اور میڈیا کی آزادی کے لیے 8صفات پر مشتمل بل سینیٹ میں جمع کروایا تھا ۔جماعت اسلامی کی تجاویز میڈیا کی آزادی کی ضمانت ہیں،انہیں قانون کی شکل دے کر لاگو کیا جائے تاکہ ملک میں آزادی اظہار رائے یقینی بن سکے اور صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سرانجام دے سکیں ۔ جماعت اسلامی قانون کی حکمرانی چاہتی ہے ۔ عدل اور انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر ترقی ممکن نہیں ۔ ملک کے دفاع کے لیے قوم میں اتحاد واتفاق اور معاشی ترقی کا حصول اولین شرط ہے ۔ اسلامی نظام بہترین دفاع کا ذریعہ ہے ۔ملک کو سازشوں کے ذریعے کمزور کیا جارہا ہے ۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ہر شعبے کو قرآن وسنت کی تعلیمات کی روشنی میں مضبوط کریں گے ۔ قوم نے تینوں بڑی جماعتوں کا آزما لیا اب جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں عوامی طاقت سے اسلامی جمہوری انقلاب لائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت جمعرات کو جعفرآباد میں جماعت اسلامی کے دھرنا سے خطاب کریں گے۔ اسی طرح چار مارچ کو وہ سکھر میں سودی معیشت، مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی کی ایک سو ایک دھرنوں کی جاری تحریک کے سلسلہ میں ہونے والے بڑے عوامی دھرنا سے بھی خطاب کریں گے۔ امیر جماعت دورہ سندھ کے دوران مختلف شمولیتی پروگراموں میں بھی شرکت کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم عوام کو بلاسود قرضوں کے بہلاوے دینے کی بجائے سودی معیشت کے خاتمہ کا اعلان کیوںنہیں کرتے۔ موجودہ حکومت کے دور میں ملکی قرضہ اکیاون ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ اسلامی ممالک سے بھی تین فیصد سے زائد شرح سود پر قرض لیا گیا۔ ملکی بجٹ کا چالیس سے پچاس فیصد سود سمیت قرض کی واپسی کی نذر ہورہا ہے۔ قومی و بین الاقوامی قرض جی ڈی پی کے نوے فیصد سے تجاوز کر گیا۔ وزیراعظم مدینہ کی ریاست کا نام بھی لیتے ہیں اور ڈھٹائی سے سودی سرمایہ دارانہ نظام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کے بیانات اور اقدامات میں واضح تضاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں احتجاج کررہی ہیں لیکن وہ ساتھ ساتھ حکومت میں بھی ہیں ۔ سندھ کے شہروں ، گھوٹھوں اور دیہاتوں میں غربت ناچ رہی ہے۔ ملک کے کروڑوں عوام مہنگائی اور غربت کی وجہ سے کسمپرسی کی زندگیاں گزرانے پر مجبور ہیں۔ ملک میں لاقانونیت اور کرپشن کا دور دورہ ہے۔ حکمرانوں کے احتجاج صرف اور صرف الیکشن میں قوم کو ایک دفعہ پھر بے وقوف بنانے کے لیے ہیں۔ لوگ ان کے دھوکوں سے خبردار رہیں اور انہیں انتخابات میں گھر کا راستہ دکھائیں تاکہ اسلامی اور خوشحال پاکستان کی راہ ہموار ہو۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک پر استعماری طاقتوں اور انگریز کے وفادار راج کررہے ہیں۔ حکمران اشرافیہ کا ایجنڈا عالمی اسٹیبلشمنٹ ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی تابعداری ہے۔ وزیراعظم نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں نام نہاد کمی کرکے قوم کو جھوٹا بہلاوا دیا۔ وہ اپنی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے مختلف بہانے تراش رہے ہیں۔ عوام ان حکمرانوں سے تنگ ہے۔ پی ٹی آئی نے پونے چار برس ضائع کیا اور معیشت سمیت ہر شعبہ تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ ہم اللہ کی مدد اور عوام کی طاقت سے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ ہمارے پاس بہترین لوگ ہیں اور پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے اور اداروں کو ٹھیک کرنے کا مکمل روڑ میپ ہے ، قوم ہمارا ساتھ دے اور آزمائے ہوئے لوگوں پر مزید اعتبار نہ کرے۔