مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد991 کشمیری شہید

 سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارتی فورسز نے
991سے زائد کشمیریوں کو شہید  کر دیا ہے 5اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارتی فوج نے  کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ تیز کر دیا ہے بھارتی فوج، راشٹریہ رائفلز، بارڈر سیکورٹی فورس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اورپولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے 991کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں 20خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمدشاہ کو دوران حراست شہید کیاگیا جبکہ قائد حریت سید علی گیلانی ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک گھر میں نظربند رہنے کے بعد انتقال کر گئے زیادہ تر افراد کو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیاگیا جنہیں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتارکیا گیا تھا اور پھر انہیں مجاہدین یا مجاہد تنظیموں کے کارکن قراردے کر شہیدکیاگیا۔ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم از کم 2,486افراد شدید زخمی ہوئے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ان شہادتوں کے نتیجے میں 73خواتین بیوہ اور 202بچے یتیم ہو گئے۔

رپورٹ میں کہاگیاکہ جہاں پورا مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی فوج اور پولیس کے محاصرے کے باعث ایک کھلی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے، وہیں حریت رہنماؤں، سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں،علمائے دین، صحافیوں، تاجروں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں افراد کو 5اگست 2019کے بعد یا اس سے پہلے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا جو تاحال تہاڑ سمیت بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، ڈاکٹرحمید فیاض،امیر حمزہ، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، ڈاکٹر قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، فیروز احمد خان، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، حیات احمد بٹ، عبدالاحد پرہ، نور محمد فیاض ،ظفر اکبر بٹ،ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، فردوس احمد شاہ، سعد اللہ پرے، غلام قادر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز ، احسن انتو اور دیگر شامل ہیں۔ انہیںبی جے پی حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھرمیں نظربند کرکے جامع مسجد سرینگرمیں نماز جمعہ ادا کرنے سے مسلسل روکا جا رہا ہے۔کشمیریوں کو اگست 2019 کے بعدسے جامع مسجد اور عیدگاہ سرینگر میں جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کرنے کی اجازت نہیںدی گئی۔بی جے پی حکومت مقامی معیشت کو تباہ اور کمزور کرکے اور علاقے میں گھروں اور زمینوں سمیت جائیدادوں پر قبضہ کرکے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ تمام کشمیریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کررہی ہے۔