اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام کشمیر کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیر کا 1947 سے پہلے کا درجہ بحال کیا جائے اوربھارت کی جانب سے قید کشمیریوں کو رہا کیا جائے۔بھارت کی جانب سے ضبط شدہ جائیدادیں واپس کی جائیں۔ کشمیر کانفرنس سے ،وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق، پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین راجہ محمد ظفر الحق،وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام، سابق وفاقی وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید، سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی لطیف اکبر،اے پی ایچ سی کے چیئرمین غلام محمد صفی،رکن قومی اسمبلی حفیظ الدین اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیرچودھری انوارالحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خون ریزی کا جواب نئی دہلی سے مقبوضہ کشمیر تک ملے گا، پاکستان کی قربانیوں سے انکار غداری ہے۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم چودھری انوارالحق کا کہنا تھا کہ را دنیا بھر میں کارروائیوں میں ملوث ہے، بھارتی میڈیا اس کو دنیا بھر میں دکھا رہا ہے، بلوچستان میں پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلو گے تو قیمت دہلی میں چکانا پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے سپہ سالار کا شکر گزار ہوں، انہوں نے ہر مشکل وقت میں مسئلہ کشمیر پر مضبوط عزم کا اظہار کیا، پاکستانی عوام کی کشمیر کے سلسلے میں قربانیوں کو نہ ماننا غداری کے برابر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، کشمیریوں نے اپنی قربانیوں سے جدوجہد کو زندہ رکھا ہوا ہے، ہمیں نظریاتی اساس سے ہٹیں گے تو ناقابل بیان قیمت ادا کرنا پڑے گی، ہم کسی ایڈونچر کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
چوہدری انوارالحق نے کہا کہ جہاں ہم بیٹھے ہیں یہ پاکستان کا دارالحکومت ہے، جن کے بیرونی دنیا میں وکیل نہیں ہیں ان کی حالت آپ کے سامنے ہے، جو کام پاکستانی حکومت کے کرنے کے ہیں وہ کر رہی ہے جو کام ہمارے کرنے کا ہے ہمیں وہ کرنا چاہیے۔ عالمی قوانین ہمیں جہاد کے ذریعے اپنا علاقہ آزاد کرانے کا حق دیتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کشمیر کی حمایت میں کوئی کمی نہیں ہے راجا ظفر الحق نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر پر اپنا موقف مضبوط کرنے اور اس پر ڈٹے رہنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی غلط پالیسی سے ہمارا موقف کمزور ہوتا ہے۔
راجا ظفرالحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ میں بھی بات کی۔ میں نے وہاں پوچھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ کب بنا تو کوئی جواب نہ دے سکا کشمیر کے مسئلے پر ہمارے پاس دلائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ آپ دلیری سے جہاں بھی بات کریں گے سنا جائے گا۔ وفد کی شکل میں تجاویز وزیرخارجہ کے پاس لے جائیں اور متفقہ تجاویز کو پوری دنیا میں پھیلایا جائے۔کشمیر کانفرنس سے مشاہد حسین سید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوسکتی۔ غزہ سے بھی پاکستان کا ایک گہرا تعلق ہے۔غزہ اور مغربی کنارے میں کیا ہورہا ہے۔ نیتن یاہو حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا کہہ رہے ہیں۔ اقتصادی اور سیاسی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف جا رہا ہے۔ امیر مقام عمران خان اور کے پی پر بات کرنا چھوڑیں آپ وزیرامورکشمیر ہیں اس پر فوکس کریں۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جمو ں و کشمیر کے عوام کا حق خودارادیت کے حصول کی جدو جہد کا جذبہ مٹا نہیں سکا،جب تک ایک پاکستانی بھی زندہ ہے مسئلہ کشمیر زندہ رہے گا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہادتیں ہوئی ہیں اور خواتین بیوہ ہوئیں،اب بھی ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارتی جیلوں میں قید ہیں،حریت قیادت بھی جیلوں میں ہے وہیں کئی رہنمائوں کا انتقال ہوا۔امیر مقام نے کہا کہ بھارت کشمیر ی عوام کا حق خودارادیت کے حصول کی جدو جہد کا جذبہ مٹا نہیں سکا،آج بھی کشمیر ی بھرپور انداز سے اور پہلے سے زیادہ جدوجہد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ تھے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے،جب تک ایک پاکستانی بھی زندہ ہے مسئلہ کشمیر زندہ رہے گا۔امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں دلیری سے بات کی۔حریت رہنما فاروق رحمانی نے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایکٹ میں ترامیم کی جارہی ہیں۔ تحریک کے قائدین کے گھروں پر چھاپے پڑ رہے ہیں اور حریت کے حامیوں کی جائیدادوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔ نئے قوانین اور ضابطے بنا کر نافذ کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر بیس کیمپ ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ آزاد کشمیر کا بیس کیمپ سامنے آئے اور صورتحال کا مقابلہ کرے۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے روایتی چیزوں کو چھوڑ کر سنجیدہ کام کرنا ہوگا۔ فلسطین اورمقبوضہ کشمیر میں اس وقت ایک جیسا منظر نامہ ہے۔ فلسطین والے حالات کو کشمیر میں ریپلیکیٹ کیا جا رہا ہے۔
کشمیر کی ڈپلومیسی کیلئے ہمیں اب ایڈوائزر مقرر کرنا ہو گا۔اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر خواجہ فاروق نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بیس کیمپ میں رہنے والے لوگوں سے زیادہ حریت کانفرنس کشمیر ایشو پر کام کر رہی ہے۔ برہان وانی چوک اور لال چوک کو حریت کانفرنس نے ژندہ کر رکھا ہے۔ مظبوط ریاست پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ حریت کانفرنس کی کشمیر ایشو کے حوالے سے جو تجویز ہو گی وہ ہمیں منظورہے۔ کشمیر ایشو کے حوالے سے ہمارے پاس ایک ہی وکیل ہے اور وہ پاکستان ہے۔ پاکستان مضبوط ہے یا کمزور ہمیں اسی وکیل پر گزارہ کرنا ہوگا۔کانفرنس میں حریت رہنما پرویز احمد کی جانب سے قراداد پڑھی گئی جس میں کہا گیا کہ جموں کشمیر میں جان و مال کا نقصان ہو رہا ہے۔ شہدائے کشمیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارتی افواج نے کشمیر میں مظالم ڈھائے ہوئے ہیں۔ بھارت ،جموں کشمیر سے اپنی افواج نکالے۔ کشمیر کا 1947 سے پہلے کا درجہ بحال کیا جائے اوربھارت کی جانب سے قید کشمیریوں کو رہا کیا جائے۔بھارت کی جانب سے ضبط شدہ جائیدادیں واپس کی جائیں۔ پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔