نئی دہلی،راولپنڈی(صباح نیوز) جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طورپر نظر بند چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ وہ ایک سیاسی رہنما ہیں نہ کہ دہشت گرد۔ انہوںنے کہا کہ ماضی میں سات بھارتی وزرائے اعظم نے ان کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ محمدیاسین ملک جمعہ کو نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان پر مشتمل سپریم کورٹ کی دو بنچ کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے۔
انہوں نے سی بی آئی کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی اس عرضداشت کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک کی حافظ سعید کے ساتھ تصاویر ہیں جو تمام قومی اور علاقائی روزناموں میں شائع ہوئیں اور ٹیلی و یثرن چینلوں نے بھی وہ تصاویر دکھائیں۔یاسین ملک نے کہا کہ اس عرضداشت کے ذریعے انکے خلاف عوامی سطح پر ایک بیانیہ بنایا گیا۔انہوںنے کہا کہ 1994 میں جب میں نے یکطرفہ جنگ بندی کی تو اسکے بعد مجھے نہ صرف 32 مقدمات میں ضمانت دی گئی تھی بلکہ کسی بھی مقدمے کو مزید آگے نہیں بڑھایا گیا لیکن پھر اچانک میرے خلاف پرانے مقدمات دوبارہ کھولے گئے۔
یاسین ملک نے کہا کہ وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ، ایچ ڈی دیوے گوڑا، اندر کمار گجرال، اٹل بہاری واجپائی، ڈاکٹر منموہن سنگھ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے پہلے دور حکومت کے پانچ سالوں کے دوران میرے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور جنگ بندی کا پاس کیا۔انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کو اعتراض ہے کہ میں سیکورٹی کے لیے خطرہ ہوںتاہم میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں دہشت گرد نہیں ہوں ۔ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کی ایما پر اور سی بی آئی کی غیر منتقی دلیل پر جموں ٹاڈا کورٹ میں جسمانی طور پر پیش کرنے کی یاسین ملک کی استدعا مسترد کردی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے پارٹی سنٹرل انفارمیشن آفس سے جاری اپنے بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے برعکس قرار دیا ،
بھارتی سپریم کورٹ نے جمعہ کو عدالتی پیشی کے دوران یاسین ملک کے دلائل یکسر نظرانداز کئے اور جسمانی طور پر جموں کورٹ میں پیش ہونے کی یاسین ملک کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ویڈیولنک کے زریعے ہی گواہان کا جرح کرنے کا باضابطہ فیصلہ سنایا۔دو جسٹسز پر مبنی سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ جموں کشمیر اور ٹاڈا کورٹ جموں کو ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم بہتر بنانے کی ہداہت دی۔ سپریم کورٹ نے جموں ٹاڈا کورٹ کو ویڈیو لنک کمزور یا خراب ہونے کی صورت میں عدالتی کاروائی فورا روکنے کی خصوصی ہدایت بھی دی۔یاد رہے گذشتہ سے پیوستہ عدالتی کاروائی کے دوران سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دائر ائیر فورس اور روبعیہ سید مقدمات جموں ٹاڈا کورٹ سے دہلی تہاڑ جیل کے احاطے کے اندر قائم کردہ مجوزہ نئی خصوصی عدالت میں منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کی تھی۔ترجمان کے مطابق جموں ٹاڈا کورٹ میں دونوں مقدمات کی پیشی رواں مہینے کے 19 تاریخ کو طے ہے۔