اسلام آباد(صباح نیوز)اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاہے کہ بغیر اجازت دوسری شادی کرنے کے نتیجے میں پہلی بیوی کو فسخ نکاح کا حق دینا غیر شرعی ہے، نکاح سے قبل زوجین کے تھیلسیمیا یا دیگر کسی متعدی مرض کے ٹیسٹ کروانے کو اختیاری طورپر نکاح نامہ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے،البتہ شرعا نکاح کرنا فریقین کی مرضی پر منحصر ہوگا،عضو عطیہ کرنے والے فرد کی زندگی کو خطرہ لاحق کئے بغیر دوسرے فرد کے جسم میں اعضا (گردہ و جگر)کی پیوند کاری کی جا سکتی ہے۔
اسلامی اصطلاحات جیسے صلا،آیت،مسجد وغیرہ کی انگلش ٹرانسلیشن کے بجائے اصل عربی الفاظ ہی استعمال کئے جائیں۔بجلی چوری روکنے کے لیے اہل علم و فکر آواز بلند کریں۔نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو کنٹریبیوٹری پینشن فنڈ کا پابند کیا جاسکتا ہے، قدیم ملازمین کو مجبور نہیں کیا جاسکتا، اس فنڈ کو سودی نظام سے مکمل طور پر الگ کیا جائے،اسلامی نظریاتی کونسل انسانی دودھ بینک کے قیام پر فیصلہ نہ کرسکامعاملہ اگلے اجلاس تک موخر کردیاگیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کا 241 واں اجلاس مورخہ 25-26 مارچ دفتر کونسل کے میٹنگ ہال منعقد ہوا،جس کی صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔اجلاس میں کل 19 ایجنڈا آئٹمز پر غور و فکر ہوا۔انسانی دودھ کے بینک کے قیام سے متعلق سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ اینڈ نیوناٹالوجی کے چار ماہرین کو مدعو کیا گیا، جنہوں نے اراکین کونسل کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے 33 سوالات کے جوابات بھی دیئے،اراکین کونسل کے کچھ مزید سوالات کے جوابات بھی دئیے گئے،کونسل نے اپنے ہاں بھی عمیق تحقیق کا اہتمام کیا ہے،مسئلہ کی اہمیت اور حقیقی ضرورت کے گہرے مطالعہ کی غرض سے اس بابت حتمی فیصلہ اگلے اجلاس میں زیرغور لایا جائے گا۔انسانی اعضا کی پیوند کاری سے متعلق کونسل نے فیصلہ کیا کہ عضو عطیہ کرنے والے فرد کی زندگی کو خطرہ لاحق کئے بغیر دوسرے فرد کے جسم میں اعضا(گردہ و جگر)کی پیوند کاری کی جا سکتی ہے۔کونسل نے طے کیا کہ اسلامی اصطلاحات جیسے صلا،آیت،مسجد وغیرہ کی انگلش ٹرانسلیشن کے بجائے اصل عربی الفاظ ہی استعمال کئے جائیں۔بجلی چوری سے متعلق طے کیا گیا کہ اس حوالے اہل علم وفکر اپنی اپنی سطح کے موافق آواز بلند کرے۔کنٹری بیوٹری پینشن سے متعلق طے کیا گیا کہ نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو اس حوالے پابند کیا جاسکتا ہے،لیکن قدیم ملازمین کو اس میں جانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا،نیز اس فنڈ کو سودی نظام سے مکمل طور پر الگ کیا جانا ضروری ہے۔
نکاح سے قبل زوجین کے تھیلسیمیا یا دیگر کسی متعدی مرض کے ٹیسٹ کروانے کو اختیاری طورپر نکاح نامہ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے،تاہم شرعا نکاح کرنا فریقین کی مرضی پر منحصر ہوگا۔بغیر اجازت دوسری شادی کرنے کے نتیجے میں پہلی بیوی کو فسخ نکاح کا حق دینا غیر شرعی ہے،اور ایسا عدالتی فیصلہ جو یہ حق دے شریعت کی نظر میں درست نہیں ہے۔زکو ةکی رقوم کو جلد از جلد مستحقین میں تقسیم کیا جائے،تاخیر ہر گز نہ کی جائے تاہم جب تک تقسیم کرنے میں انتظامی طور پر وقت لگے تو اس دوران اس فنڈ کو اسلامی بینکوں کے نفع بخش اکانٹ میں رکھنے کی گنجائش ہے،تاہم اگر نقصان ہو جائے تو حکومت ضامن ہو گی۔کے پی ٹرانس جینڈر بل انہی غیر شرعی امور پر مشتمل ہے جو ٹرانس جینڈر ایکٹ،2018 کے قانون میں موجود ہیں،اس قانون کو قبل ازیں کونسل اور وفاقی شرعی عدالت اسلامی احکام سے متصادم قرار دے چکی ہے،کے پی کا بل گرو چیلہ کے غیر شرعی تصور پر بھی مبنی ہے۔ اجلاس کے آخر میں چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر کی والدہ محترمہ کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔اجلاس میں رکن ظفر اقبال چوہدری، ڈاکٹر عبد الغفور راشد،صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، محمد جلال الدین، فریدہ رحیم، جسٹس (ر)الطاف ابراہیم حسین قریشی،ڈاکٹر عزیر محمود الازہری، پیر شمس الرحمن مشہدی،علامہ محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، سید افتخار حسین نقوی، پروفیسر ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، حسان حسیب الرحمن، محمد شفیق خان(شفیق پسروری)،صاحبزادہ حافظ محمد امجد،سید سعید الحسن اور سید عتیق الرحمن نے شرکت کی۔