داؤد ،ببرک کارمل ہو یا حفیظ اللہ امین سب کی گُھٹی میں پاکستان کی مخالفت شامل تھی۔ سویت یونین گرم پانیوں تک پہنچنا چاہتا تھا۔تیز دماغ ذوالفقار علی بھٹو نے گلبدین حکمت یار اور برہان الدین ربانی وغیرہ کے ذریعے سویت یونین کا راستہ روکنے کی بنیاد رکھی۔
بدقسمتی سے شریک سفر قیادت کو کابل کا حکمران نہ بننے دینے والوں میں پشتیبان پاکستان بھی شامل ہوگیا ۔ Talibans are our
Babyکہہ کر جن کو پالا پوسا گیا ۔ پھر امریکی غلامی میں ہم اپنے Babies کی گردن زدنی کے لئے صف اوّل کے اتحادی بنے، بے شرمی کی کوئی حد نہ چھوڑی اور افغان سفیر کو برہنہ کرکے اپنے آقا امریکہ کے حوالے کر دیا ۔امریکیوں کے لئے پاکستان کو ہم نے بمستان بنا دیا مگر طعنہ ہمیں دہرے کردار کا ملتا رہا۔ جب جرنیلوں نے اپنی کتابوں میں لکھ دیا کہ ہم آقا کو دھوکہ بھی دیتے رہے تو پھر ماننا ہوگا کہ تحریک طالبان پاکستان کی آبیاری ہمارے ادارے کرتے رہے۔ امریکہ اور نیٹو کو شکست ہوئی تو ہمارے سورما یہ کہتے بھی پائے گے کہ یہ جنگ افغانوں نے اکیلے نہیں جیتی ، ہمارا بھرپور کردار شامل تھا۔
سچ اور جھوٹ کی کرید میں پڑے بغیر ہم سوال کرتے ہیں کہ آپ کا کردار تھا تو پھر کس کی نظر کھا گئی کہ آج دو ملک باہم دست و گریباں ہیں۔؟
ایک قلیل عرصہ چھوڑ کر اسلام آباد و کابل کے تعلقات کبھی شاندار نہیں رہے۔
مشرف کرزئی اختلافات اور طالبان کےخلاف کاروائیاں جب عروج پر تھیں تو میں نے جہاد افغانستان کے ایک اہم کردار جماعت اسلامی کے امیر قاضی حیسن احمد سے پوچھا کے پاکستان و افغانستان کے حالات بہتر کیسے ہوسکتے ہیں۔؟
قاضی صاحب بولے کہ کابل میں مجاہدین کی حکومت سے بہتر پاکستان کا کوئی بہی خواہ نہیں ہوسکتا۔ مگر مسلۂ یہ کہ ہمارے کچھ جرنیل انھیں اپنا غلام سمجھتے ہیں۔ انھیں معلوم نہیں کے یہ حاجی صاحب ترنگزئی کے روحانی بیٹے ہیں۔ قاضی صاحب نے کہا جس حاجی صاحب کو انگریز شکست نہ دے سکا اُن افغانوں کے بارے پاکستان کو درست تجزیہ کرکے پالیسیاں بنانی ہونگی اور اگر ایسا ہوگیا تو پاکستان مشرق میں ہندوستان سے بخوبی نبردآزما ہوسکتا ہے۔
پاکستان کی غلطیاں اپنی جگہ مگر امارت اسلامی کے حکمران بھی تحریک طالبان کے حوالے سے غلط حکمت عملی کا شکار ہیں۔
مہمان مجاہدین نے اُن کی مدد کی تھی تو اُن کی تکریم ضرور کریں مگر انھیں جدید اسلحہ دیکر پاکستان کو فتح کرنے کے اقدامات سے باز رہیں۔ دونوں ملکوں کے حکمران اور پاکستان کی کچھ دینی جماعتوں کی قیادت کو آگے بڑھ کر پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لئے تیز تر سفارت کاری (Shuttle Diplomacy ) سے کام لینا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انتہا کی دہشت گردی کو قابو کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
سول حکمران مٹی کے مادھو بن کر دیہاڑی دار کا کردار چھوڑیں ، دیگر سیاسی قیادت کا تعاون حاصل کریں اور عساکر کو صاف بتا دیں کہ اس دہکتی آگ کو آپ اکیلے بجھانے کے قابل نہیں ہو۔
وہ قلم کار جن کو اللہ نے امتیازی اوصاف سے نوازا ہے، جن کا قلم کوئی خرید نہ سکا وہ غیر دانستگی میں اس پروپیگنڈا مہم کا حصہ نہ بنیں۔
مجھے تو بہت افسوس ہے اُن نوجوان قلم کاروں پر جو اس وقت اس مہم میں جُت گے کہ امارت اسلامی والے ایک امریکی کو چھوڑ کر سجدے میں گر گے اور اسلحہ بھی جلد امریکہ کو واپس کرینگے، پھر کچھ لوگ مولانا فضل رحیم صاحب سے امارت اسلامی کے بد مزہ واقع کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں۔ بندگان خدا اگر ایک فضل کیساتھ ایسا ہونا مان بھی لیا جائے تو بہت سے فاضل علماء کے امارت والوں سے شاندار تعلقات ہیں ۔
یارو ایسا زہریلا پروپیگنڈا تو مغربی ذرائع ابلاغ نہیں کررہے جو تم نے شروع کردیا ۔ ابھی کل کی تو بات ہے کہ انھوں اقتدار کی پرواہ کی اور نہ لاکھوں جانوں کی۔ ایک طویل اور جان گسل جنگ کے بعد وہ آدھی دنیا کی طاقتوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ۔
میرے معصوم ساتھیوں روا روی میں اپنی تحریر کو بے توقیر نہ کرو۔ یاد رکھو کچھ کا تو یہ ایجنڈا تھا کہ کارخانہ بازار سے آنے والے مواد کو وہ اپنے نام سے شائع کررہے تھے، اور تم نے دیکھا نہیں ایجنڈے والوں کو کرنیل صاحب نے تمغۂ امتیاز سے نواز دیا۔
مضبوط اور توانا پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے مگر یہ مت بھولو کے اس کی مضبوطی دائیں بائیں کو توانا کرنے سے حاصل ہوگی۔ کابل میں بھی اللہ نے معجزہ دکھایا اور ڈھاکہ میں بھی رب نے وہ کر دکھایا جس کی بھنک ہمارے خواب و خیال میں بھی نہ تھی۔ اپنے حصے کاکام صحیح طور پر کرو اور اللہ کی چالیں دیکھتے جاؤ۔
