آج کل اسرائیل میں قطر گیٹ اسکینڈل کا بڑا چرچا ہے۔ اندرون ملک سراغرساں ادارے شاباک (Shin Bet) کے مطابق، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران وزیراعظم نیتن یاہو کے مشیر اور ترجمان ایلی فیلڈسٹائن (Eli Feldstien)نے قطری حکام سے رشوت وصولکی۔اس اسکینڈل کا انکشاف وزارت اطلاعات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ، سلام فلبر (Shlomo Filber)نے کیا تھا ۔ سلام فلبر نے الزام لگایا کہ حقیقت طشت از بام کرنے پر وزیراعظم کے تین دوسرے مددگاروں جوناتھن اورخ (Yonathan Orich)،عفر گولان (Ofer Golan)اور اسرائیل آئن ہارن (Israel Einhorn)نے انھیں اسقدر ڈرایا اور دھمکایاکہ موصوف کو اپنے عہدے سے استعفٰی دینا پڑا۔ جبکہ ان تین افراد کا کہنا ہے کہ سارا فساد وزیراعظم کے چہیتے ایلی فیلڈسٹائن نے پھیلایا ہے۔ ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق ہے نہ ہمیں کسی کو ڈرانے دھمکانے کی ضرورت۔
نیتن یاہو نے معاملے کی ‘حساسیت’ کا ہواکھڑا کرکے عدالت سے زباں بندی یا Gag Orderحاصل کرلیا۔ یعنی تاحکم ثانی اس معاملے کی کوئی تفصیل افشا نہیں جاسکتی، چانچہ اب تک یہ نہیں معلوم نہ ہوسکا کہ قطری حکام نے اسرائیلی افسر (یا افسران)کو کس کام کیلئے رشوت پیش کی۔ شاباک نےاٹارنی جنرل کے نام اپنی ابتدائی رپورٹ میں ایلی فلیڈسٹائن پر جو الزمات عائد کئے ہیں ان میں رشوت خوری، غیر ملکی ایجنٹ سے رابطہ، عوامی اعتماد کی پامالی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس جرائم شامل ہیں۔ شاباک کے مطابق رشوت بہت مہین طریقے سے حاصل کی گئی۔ یعنی مذاکرات کے دوران چونکہ ایلی فیلڈاسٹائن قطر کے مہمان تھے لہٰذا انھیں اعزازیہ عطاکیا گیا۔ حوالہ:عبرانی اخبار معارف (Maariv)
سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں کہ اعزازیہ تو دودھ کی بالائی ہے۔ اصل آمدنی اس سے بہت زیادہ ہے اور اس بہتی گنگا میں نیتن یاہو اور انکی اہلیہ نے جی بھر کے اشنان فرمایا۔دوسری طرف وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ادارے کے سابق سربراہ رونن بار کی نااہلی پرانگلیاں اٹھ رہی تھیں اور نیتن یاہو نے انھیں متنبہ کردیا تھا کہ اگر شاباک کی کارکردگی میں واضح بہتری نہ آئی تو رونن بار کو برطرف کردیا جائیگا۔ ذلت آمیز سبکدوشی کو ‘دیانتی شہادت’ کا رنگ دینے کیلئے رونن بار نے رشوت خوری کا افسانہ تراشہ ہے۔ رونن بار کی برطرفی پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حزب اختلاف نے ملک گیر تحریک چلارکھی ہے۔ اٹارنی جنرل محترمہ غالی بہراف معیارہ (Gali Baharaav-Miara) نے رونن بار کی برطرفی کو خلاف ضابطہ قراردیا اور اس کو بنیاد بناتے ہوئےاسرائیلی عدالت عالیہ نے جناب بار کی برطرفی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا جس پر مشتعل ہوکر نیتن یاہو اٹارنی جنرل کو بھی برطرف کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی کابینہ نے 23 مارچ کو اٹارنی جنرل کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور کرلی۔ خیال ہے کہ موصوفہ بہت جلد برطرف کردی جائینگی۔
شاباک کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کی برطرفی اسرائیل کا اندرونی معاملہ جس سے بیرونی دنیا کو کوئی سروکار نہیں لیکن اگر قطر گیٹ اسکینڈل میں کوئی حقیقت ہے تو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ قطری حکام نے نیتن یاہو کے ترجمان کو کس خدمت کے عوض رشوت دی ؟۔ تاہم عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے Gag order کی بناپر اس راز تک پہنچنا ممکن نہیں ۔