نیویارک(صباح نیوز)سلامتی کونسل نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ اپنے اجلاس کے دوران غزہ میں شہریوں کے قتل عام اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کی مذمت کی اور شہریوں کے خلاف ہونے والی تمام خلاف ورزیوں اور بچوں کے قتل کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
کونسل کے ارکان نے شہریوں اور ان کے گھروں کو اندھا دھند نشانہ بنانے اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔سلامتی کونسل نے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی کی معطلی کی مذمت کی، سپلائی کی بحالی، ایک پائیدار جنگ بندی اور انسانی امداد کی کوششوں کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔کونسل نے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا، شہریوں کے خلاف تشدد، بشمول آباد کاروں کے حملوں کی مذمت کی اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔سلامتی کونسل نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی مسلسل توسیع کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
کونسل نے مقبوضہ بیت المقدس میں مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت کے احترام پر زور دیا۔کونسل کے ممبران نے قرارداد 2334 مجریہ 2016 کے نفاذ کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی رپورٹ سنی جس میں مسئلہ فلسطین کو دبانے کی سرگرمیوں اور اشتعال انگیزی کے خاتمے کے بارے میں رپورٹ 7 دسمبر 2024 سے 13 مارچ 2025 تک کی مدت کا احاطہ کرتی ہے۔یہ رپورٹ مشرق وسطی امن عمل کے قائم مقام خصوصی کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ نے ویڈیو کے ذریعے پیش کی، جس نے آباد کاری کی سرگرمیوں، آباد کاروں کے تشدد، فلسطینی ڈھانچے کی مسماری، اور غزہ ، مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔کاگ نے رپورٹ کے آغاز میں وضاحت کی کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 (2016) اسرائیل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ “مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں آباد کاری کی تمام سرگرمیاں فوری اور مکمل طور پر بند کر دے۔اس سلسلے میں اپنی تمام قانونی ذمہ داریوں کا مکمل احترام کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود آبادکاری کی سرگرمیاں شدت سے جاری رہیں۔ اسرائیلی منصوبہ بندی کے حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریبا 10,600 ہاوسنگ یونٹس کی تعمیر کی منظوری دی، جس میں مشرقی یروشلم میں 4,920 یونٹس کی تعمیر کے لیے بھی ٹینڈرز کا اعلان کیا گیا۔اس رپورٹ میں مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی عمارتوں کو مسمار کرنے اور ضبط کرنے کی مجرمانہ اسرائیلی پالیسی میں شدت کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔کاگ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رپورٹنگ کی مدت کے دوران غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے کے کم از کم 21 ارکان مارے گئے، جب کہ مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد خطرناک حد تک جاری رہا۔ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کیے گئے فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں میں 6 خواتین اور 19 بچوں سمیت 123 فلسطینی شہید ہو گئے۔۔