صدارتی فیصلوں میں عدالتی مداخلت صرف افراتفری کا باعث بنے گی،ٹرمپ


واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدلیہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی فیصلوں میں عدالتی مداخلت صرف افراتفری کا باعث بنے گی،ٹرمپ نے اپنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ “صدر کے فیصلوں میں عدالتی مداخلت صرف افراتفری اور جرائم کا باعث بنے گی۔ کسی جج کو صدر کے فرائض نہیں سنبھالنے چاہئیں۔ امریکی صدر نے سپریم کورٹ سے، جو امریکہ میں سب سے بڑا عدالتی ادارہ ہے سے کہا کہ وہ ان وفاقی ججوں کے مسئلے کو حل کریں جنہوں نے 20 جنوری کو وائٹ ہاوس میں واپسی کے بعد سے ان کے بہت سے فیصلوں پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالنے والے فیصلے جاری کیے تھے۔

ٹرمپ نے “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ اگر چیف جسٹس رابرٹس اور سپریم کورٹ نے فوری طور پر اس نقصاندہ اور بے مثال مسئلے کو حل نہیں کیا تو ہمارا ملک شدید خطرے میں پڑ جائے گا!۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جج 80 ملین ووٹ حاصل کیے بغیر صدارت کے اختیارات سنبھالنا چاہتے ہیں۔ وہ کوئی خطرہ برداشت کیے بغیر تمام فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے سربراہ مملکت کے خلاف یہ غیر معمولی سرزنش اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ نے واشنگٹن میں وفاقی جج جیمز بوسبرگ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تارکین وطن کی ملک بدری کو 14 دن کے لیے معطل کیا جائے۔ اس قانون کو ٹرمپ انتظامیہ نے آٹھویں صدی کے ایک قانون کی بنیاد پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔امریکہ میں وفاقی عدلیہ کا تاحیات تقرر صدور کے ذریعے کیا جاتا ہے اور انہیں اس وقت تک ہٹایا نہیں جا سکتا جب تک کہ کانگریس ان پر اعلی جرائم اور بدانتظامی کے لیے مواخذہ نہ کر دیے۔ وفاقی ججوں کو ہٹانا امریکہ میں ایک بہت ہی غیر معمولی معاملہ ہے۔ آخری بار کانگریس نے وفاقی جج کو 2010 میں ہٹایا تھا