غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت،ایک دن کے حملوں میں170 بچے شہید ہوئے

غزہ (صباح نیوز) غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ایک دن میں 170 بچے شہید ہوئے،اسرائیل نے منگل کے روز غزہ کی پٹی پر 200 سے زیادہ حملے کیے۔ ان کے نتیجے میں 416 افراد شہید ہو گئے۔ مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے اعلان کے مطابق منگل کے روز ہونے والی ہلاکتوں میں 170 سے زیادہ بچے اور 80 خواتین شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے مذکورہ بیورو کے مطابق علاقے میں صرف 4 فیلڈ ہسپتال پوری طرح کام کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ 22 ہسپتال اور 6 فیلڈ ہسپتال جزوری طور پر کام کر رہے ہیں اور 13 ہسپتال اور 4 فیلڈ ہسپتال نقصان پہنچنے اور عملے اور ادویات کی قلت کے سبب بالکل کام نہیں کر رہے۔دوسری جانب

ماہ صیام اور جنگ بندی معائدے کے باوجود اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں ، مزید 14  فلسطینی شہید ہوگئے،عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی کے باسیوں نے بدھ کوآنکھ کھولی تو انھیں مزید حملوں اور خون ریزی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیل نے غزہ کے شمال مشرق اور جنوب میں شدید بمباری کی۔اسی طرح غزہ شہر میں الشجاعیہ اور الزیتون اور خان یونس کے مغرب میں المواصی کے علاقے بھی حملوں کا نشانہ بنے۔فلسطینی ہلال احمر کے مطابق المواصی میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی۔اس حوالے سے بچوں کی لاشوں کی تصاویر میڈیا میں پھیل گئیں جن پر والدین کو روتا اور بین کرتا دیکھا جا سکتا ہے۔ ان مناظر نے اہل غزہ کو 15 ماہ سے زیادہ پرانے ان مناظر کی یاد دلادی جب جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ گذشتہ روز اسرائیلی حملوں میں چارسو سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے ،

اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ وہ اب پیچھے نہیں ہٹے گا اور فائر بندی بھی نہیں کرے گا۔ اس نے غزہ پر جہنم کے دروازے کھول دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کے خلاف دو گنا طاقت کے ساتھ حرکت میں آنے کا اعلان کیا ہے۔اسی طرح حماس کو جارحیت کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے کہ اس نے مذاکرات میں مثبت جواب نہیں دیا۔ادھر امریکا نے بھی حماس کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اسرائیل کے لیے قطعی حمایت کو باور کرایا ہے۔دوسری جانب حماس نے باور کرایا ہے کہ اس نے مذاکرات کے دوران میں وساطت کاروں کو جواب دیا اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیف ویٹکوف کی تجویز کو مسترد نہیں کیا۔ حماس نے امریکی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے “نسل کشی” کے عمل میں شریک ہے۔واضح رہے کہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو گیا تھا۔ اس دوران میں حماس نے 33 اسرائیلی اسیروں کو آزاد کیا اور ان کے مقابل 1400 سے زیادہ فلسطینی رہا کیے گئے۔بعد ازاں دوحہ اور قاہرہ میں کئی ادوار پر مشتمل بات چیت فریقین کے بیچ رکاوٹیں دور نہ کر سکی